اسلاماعمال

تیمم کا طریقہ اور احکام و مسائل

تیمم کا طریقہ

تیمم کی نیت سے بِسْمِ اللّٰہ کہہ کر کسی ایسی پاک چیز پر جو زمین کی قسم سے ہو، دونوں ہاتھ مار کر اُلٹ لے، اگر زیادہ گرد لگ گئی ہو تو ہاتھ جھاڑلے اور اس سے سارے منہ کا مسح کرے پھر دوسری مرتبہ یوں ہی ہاتھ مارے اور ناخن سے لے کر کُہنیوں سمیت دونوں ہاتھوں کا مسح کرے تیمم ہوگیا، تیمم میں سر اور پیر پر مسح نہیں کیا جاتا۔

تیمم میں کتنی باتیں فرض ہیں ؟

تیمم میں صرف تین باتیں فرض ہیں باقی سنت۔
پہلا فرض:
نیت یعنی غسل یا وضو یا دونوں کی پاکی حاصل کرنے کا ارادہ، اگر تیمم کی نیت ہاتھ مارنے

کے بعد کی تو تیمم نہ ہوگا۔دل میں تیمم کا ارادہ فرض ہے اور ساتھ ہی زبان سے بھی کہہ لینا بہتر ہے۔ مثلاً یوں کہے کہ تیمم کرتاہوں بے غُسلی یا بے وضوئی کی ناپاکی دور ہونے اور نماز جائز ہونے کے لیے اور بِسْمِ اللّٰہ کہہ کر مٹی پر ہاتھ مارے۔
دوسرا فرض:
سارے منہ پر ہاتھ پھیرنا کہ بال برابر کوئی جگہ باقی نہ رہ جائے نہیں تو تیمم نہ ہوگا۔
تیسرا فرض:
دونوں ہاتھ کاکُہنیوں تک کُہنیوں سمیت مسح کرنا اگر ذرہ برابر بھی کوئی جگہ چھٹ گئی تو تیمم نہ ہوگا۔
مسئلہ۱۸: داڑھی مونچھ اور بھنوئوں کے بالوں پر ہاتھ پھیرنا ضروری ہے۔
مسئلہ۱۹: منہ کی یہاں بھی وہی حد ہے جو وضو میں ہے، لیکن منہ کے اندر تیمم نہیں کیا جاتا، البتہ دونوں ہونٹھ پر جتنا منہ بند کرنے کے بعد کھلا رہتا ہے مسح ضروری ہے۔
مسئلہ۲۰: ہاتھ جھاڑنے میں تالی نہ بجے بلکہ اس کی صورت یہ ہے کہ انگوٹھے سے انگوٹھا ٹکرائے زائد گَرد جھڑ جائے گی۔
مسئلہ۲۱: اگر انگلیوں میں گرد نہ پہنچی ہو تو خلال کرنا فرض ہے نہیں تو سنت اور اسی طرح داڑھی میں بھی۔
مسئلہ۲۲: اگر ایک ہی تیمم میں وضو اور غسل دونوں کی نیت کرلی جب بھی کافی ہے دونوں کا ہوجائے گا۔

مسئلہ۲۳: غسل اور وضو دونوں کا تیمم ایک ہی طرح ہوتا ہے۔

کس چیز سے تیمم جائز ہے اور کس سے نہیں ؟

تیمم اسی چیز سے ہوسکتا ہے جو جنس زمین سے ہو اور جو چیز زمین کی جنس سے نہیں اس سے تیمم نہیں ہوسکتا۔
مسئلہ۲۴: جو چیز آگ سے جل کر نہ راکھ ہوتی ہے، نہ پگھلتی ہے نہ نرم ہوتی ہے وہ زمین کی جنس سے ہے اس سے تیمم جائز ہے۔ لہٰذا مٹی، گَرد، ریتا، بالو، ( ) چونا، سرمہ، ہرتال ( ) ، گیرو،، گندھک،مردہ سنگ ، ( ) پتھر، زبرجد، فیروزہ، عقیق ، زمرد وغیرہ جواہر سے تیمم جائز ہے اگرچہ ان پر غبار نہ ہو۔
مسئلہ۲۵: جس مٹی سے تیمم کیا جائے اس کا پاک ہونا ضروری ہے یعنی نہ اُس پر کسی نجاست کا اثر ہو، نہ یہ ہو کہ محض شک ہونے سے اثر نجاست جاتا رہا ہو۔
مسئلہ۲۶: جس چیز پر نجاست گری اور ُسوکھ گئی اس سے تیمم نہیں ہوگا اگر چہ نجاست کا اثر باقی نہ ہو، البتہ نماز اِس پر پڑھ سکتے ہیں ۔
مسئلہ۲۷: یہ وہم کہ کبھی نجس ہوئی ہوگی فضول ہے اس کا اعتبار نہیں ۔
مسئلہ۲۸: راکھ سے تیمم جائز نہیں ۔
مسئلہ۲۹: اگر خاک میں راکھ مل جائے اور خاک زیادہ ہو تو تیمم جائز ہے، نہیں تو نہیں ۔

مسئلہ۳۰: بھیگی مٹی سے تیمم جائز ہے جب کہ مٹی غالب ہو۔
مسئلہ۳۱: اگر کسی لکڑی یا کپڑے وغیرہ پر اتنی گرد ہے کہ ہاتھ مارنے سے انگلیوں کا نشان بن جائے تو اس سے تیمم جائز ہے۔
مسئلہ۳۲: گچ کی دیوار ( 1) پر تیمم جائز ہے۔ (بہار شریعت) وغیرہ
مسئلہ۳۳: پکی اینٹ سے تیمم جائز ہے۔ ( بہار وغیرہ)
مسئلہ۳۴: زمین یا پتھر جل کر سیاہ ہوجائے اس سے تیمم جائز ہے، یوں ہی اگر پتھر جل کر راکھ ہوجائے اس سے بھی جائز ہے۔

تیمم توڑنے والی چیزیں

جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے، یا غسل واجب ہوتا ہے ان سے تیمم بھی جاتا رہے گا اور علاوہ اِن کے پانی پر قدرت ہونے سے بھی تیمم ٹوٹ جائے گا۔
مسئلہ۳۵: کسی ایسے مقام پر گزرا کہ پانی ایک میل کے اندر تھا تیمم ٹوٹ گیا پانی تک پہنچنا ضروری نہیں ، البتہ سونے کی حالت میں پانی پر گزرنے سے نہ ٹوٹے گا۔
مسئلہ۳۶: مریض نے غسل کا تیمم کیا تھا اور اب اِتنا تندرست ہوگیا کہ نہانا نقصان نہ کرے گا تو تیمم جاتا رہا۔
مسئلہ۳۷: اِتنا پانی ملا کہ اعضائِ وضو صرف ایک ایک بار دھو سکتا ہے تو تیمم جاتا رہا اور اس سے کم تو نہیں ، یوں ہی غسل کے تیمم کرنے والے کو اتنا پانی ملا کہ غسل کے فرائض کو بھی کافی نہیں تو تیمم نہ گیا، ورنہ تیمم جاتا رہا۔

مسئلہ۳۸: کسی نے غسل اور وضو دونوں کے لیے ایک ہی تیمم کیا تھا پھر وضو توڑنے والی کوئی چیز پائی گئی یا اِتنا پانی پایا جس سے صرف وضو کرسکتا ہے یا بیمار تھا اور اب تندرست ہوگیا کہ وضو نقصان نہ کرے گا اور غسل سے ضرر ہوگا تو صرف وضو کے حق میں تیمم جاتا رہا غسل کے حق میں باقی ہے۔

________________________________
1 – ریت
2 – زرد رنگ کا ایک مادہ جو دواؤںمیں استعمال ہوتا ہے۔
3 – ایک دوا کا نام جو پتھر کی مانند ہوتی ہے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!