اسلاماعمال

کنوئیں کے احکام و مسائل

کنوئیں کا بیان

مسئلہ۱: کنویں میں کسی آدمی یا جانور کا پیشاب یا بہتا ہوا خون یا تاڑی (2) یا سینڈھی (3) یا

کسی قسم کی شراب کا قطرہ یا ناپاک لکڑی یا نجس کپڑا یا اور کوئی ناپاک چیز گری تو اس کا کل پانی نکالا جائے۔ (خانیہ وغیرہ )

کن باتوں سے کنواں ناپاک ہوجاتا ہے

جن چوپایوں کا گوشت نہیں کھایا جاتا اُن کے پاخانہ پیشاب گرنے سے کنواں ناپاک ہوجائے گا، یونہی مرغی اور بط کی بیٹ سے ناپاک ہو جائے گا اور ان سب صورتوں میں کل پانی نکالاجائے ۔
مسئلہ۲: جس کنویں کا پانی ناپاک ہوگیا اس کا ایک قطرہ بھی اگر پاک کنویں میں پڑجائے تو یہ بھی ناپاک ہوجائے گا جو حکم اس کا تھا وہی اس کا ہوگیا یوں ہی ڈول رسی گھڑ ا جن میں ناپاک کنوئیں کا پانی لگا تھا پاک کنوئیں میں پڑے وہ بھی ناپاک ہوگیا۔
مسئلہ۳: کب کتنا پانی نکالا جائے کہ کنواں پاک ہوجائے
کنویں میں آدمی، بکری یا کتا یا اَور کوئی دَموی جانور ان کے برابر یا ان سے بڑا گر کر مر جائے تو کل پانی نکالا جائے۔
مسئلہ۴: مرغا، مرغی، بلی، چوہا، چھپکلی یا اور کوئی دموی جانور اس میں مر کر پھول جائے یا پھٹ جائے تو کل پانی نکالا جائے۔
مسئلہ۵: اگر یہ سب باہر مرے پھر کنویں میں گرے جب بھی یہی حکم ہے، یعنی کل پانی نکالا جائے۔
مسئلہ۶: چھپکلی یا چوہے کی دم کٹ کر کنویں میں گر ی اگرچہ پھولی پھٹی نہ ہو کل پانی نکالا
جائے لیکن اگر اس کی جڑ میں موم لگادیا تو بیس ڈول نکالا جائے ۔
مسئلہ۷: بلی نے چوہے کو پکڑا اور زخمی کردیا پھر اس سے چھوٹ کر کنویں میں گرا کل پانی نکالا جائے۔
مسئلہ۸: کچا بچہ یا جو بچہ مردہ پیدا ہوا کنویں میں گر جائے تو سب پانی نکالا جائے اگرچہ گرنے سے پہلے نہلا دیا گیا ہو۔
مسئلہ۹: سور کنویں میں گراچاہے زندہ ہی نکل آیا کل پانی نکالا جائے۔
مسئلہ۱۰: سور کے سوا کوئی اور جانور جس کا جوٹھا ناپاک ہے ( جیسے شیر، بھیڑیا، گیدڑ، کتا) کنویں میں گرا اوراُس کے بدن پر کسی نجاست کا لگا ہونا یقینی طور پر معلوم نہیں اور اس کا منہ پانی میں نہ پڑا تو پانی پاک ہے اس کا استعمال جائز ہے مگر احتیاطاً بیس ڈول نکالنا بہتر ہے۔
مسئلہ۱۱: کوئی جانور جس کا تھوک نجس ہے ( جیسے کتا، شیر، چیتا، گیدڑ، بھیڑیا) اگر کنویں میں گرا اور اس کا منہ پانی سے لگا تو کنواں ناپاک ہوگیاکل پانی نکالا جائے۔
مسئلہ۱۲: گدھا یا خچر کنویں میں گرا اور زندہ نکل آیا تو اس کا منہ اگر پانی میں پڑا تو ناپاک ہوگیا، کل پانی نکالا جائے اور اگر منہ نہ پڑا تو بیس ڈول نکالیں ۔ (قاضی خان وغیرہ )
مسئلہ۱۳: چُھٹی ہوئی مرغی کنویں میں گری اور زندہ نکل آئی تو چالیس ڈول نکالا جائے۔
مسئلہ۱۴:جن جانوروں کا جوٹھا پاک ہے جیسے بھیڑ بکری گائے بھینس، ہرن، نیل گاؤ ان میں سے کوئی کنویں میں گرے اور زندہ نکل آئے تو کنواں پاک ہے لیکن بیس ڈول نکال ڈالیں ۔ (قاضی خان وغیرہ )
مسئلہ۱۵: جن جانوروں کا جوٹھا مکروہ ہے ( جیسے بلی یا چوہا یا سانپ یا چھپکلی) کنویں میں گرے اور زندہ نکل آئے تو بیس ڈول نکالا جائے، کوئی جانور چھوٹا ہو یا بڑا اگر کنویں میں گرے اور اس کے بدن پر نجاست کا لگا ہونا یقینی طور پر معلوم ہو تو کنواں ناپاک ہوجائے گا اور کل پانی نکالا جائے گا یا جیسے مرغی نے پاخانہ کردیا اور فوراً پاؤں صاف ہونے سے پہلے کنویں میں گری، کنواں نجس ہوگیا کل پانی نکالا جائے یا جیسے چوہے نے پاخانہ کے حوض میں غوطہ کھایا اور فوراً کنویں میں گرا ، کل پانی نکالا جائے کیونکہ کنواں نجاست پڑنے سے ناپاک ہوا نہ کہ چوہے مرغی کے گرنے سے۔
مسئلہ۱۶: کنویں میں وہ جانور گرا جس کا جوٹھا پاک ہے ( جیسے بکری وغیرہ) یا جوٹھا مکروہ ہے (جیسے مرغی چوہا وغیرہ) اور پانی کچھ نہ نکالا اور وضو کرلیا تو وضو ہوجائے گا۔ (ردالمحتار، قاضی خان وغیرہ)
مسئلہ۱۷: جوتا یا گیند کنویں میں گرا اور اس کا نجس ہونا یقینی ہے تو کل پانی نکالا جائے ورنہ بیس ڈول۔ محض نجس ہونے پر خیال معتبر نہیں ۔ (بہارِ شریعت)
مسئلہ۱۸: مرغی کا تازہ انڈا جس پر ابھی تری باقی ہو پانی میں گر جائے تو پانی نجس نہ ہوگا، جب کہ پیٹ کی تری کے علاوہ کوئی اور نجاست نہ لگنے پائے، یوہیں بکری کا بچہ پیدا ہوتے ہی پانی میں گرا اور مرا نہیں تو بھی پانی ناپاک نہیں ہوگا۔
مسئلہ۱۹: اُڑنے والے حلال جانور جیسے کبوتر یا چڑیا کی بیٹ یا شکاری پرند جیسے چیل ، شکرا، باز کی بیٹ کنویں میں گر جائے تو کنواں ناپاک نہ ہوگا، یوہیں چوہے اور چمگادڑ کے پیشاب سے بھی نجس نہ ہوگا۔ ( خانیہ وغیرہ )
مسئلہ۲۰: پیشاب کی بہت باریک باریک بندکیاں مثل سوئی کی نوک کے اور نجس غبار پڑنے سے ناپاک نہ ہوگا۔ (بہار وغیرہ )
مسئلہ۲۱: پانی کا جانور جیسے مچھلی مینڈک وغیرہ جو پانی میں پیدا ہوتا ہے اگر کنویں میں مرجائے یا مرا ہوا گر جائے تو پانی ناپاک نہ ہوگا، چاہے پھول بھی جائے، لیکن اگر پھٹ کر اس کے ریزے پانی میں مل جائیں تو اس پانی کا پینا حرام ہے۔
مسئلہ۲۲: خشکی اور پانی کے مینڈک کا ایک حکم ہے یعنی اُس کے مرنے بلکہ سڑنے سے بھی پانی نجس نہ ہوگا، لیکن جنگل کا بڑا مینڈک جس میں بہنے کے قابل خون ہوتا ہے اس کا حکم چوہے کی مثل ہے، پانی کے مینڈک کی انگلیوں کے بیچ میں جھلی ہوتی ہے اور خشکی کے نہیں ۔ ( بہار شریعت)
مسئلہ۲۳: جس کی پیدائش پانی کی نہ ہو مگر پانی میں رہتا ہو جیسے بط اس کے مرجانے سے پانی نجس ہوجائے گا۔
مسئلہ۲۴: چوہا، چھچھوندر، چڑیا، چھپکلی، گرگٹ یا ان کے برابر، یا ان سے چھوٹا کوئی جانور دَموی کنویں میں گر کر مرجائے اور ابھی پھولا یا پھٹا نہ ہو تو بیس ڈول سے تیس ڈول تک نکالا جائے اور اگر پھول یا پھٹ جائے تو کل پانی نکالا جائے ۔
مسئلہ۲۵: کبوتر یا بلی یا مرغی گر کر مرجائے اور پھٹے یا پھولے نہیں تو چالیس ڈول سے ساٹھ ڈول تک پانی نکالاجائے، ان کے بھی پھولنے پھٹنے میں کل پانی نکالاجائے گا۔
مسئلہ۲۶: دو چوہے گر کر مرجائیں اور ابھی پھولے یا پھٹے نہ ہوں تو بیس سے تیس ڈول تک نکالا جائے اور تین یا چار یا پانچ ہوں توچالیس ڈول سے ساٹھ ڈول تک اور چھ ہوں تو کل پانی نکالا جائے۔
مسئلہ۲۷: دو بلیاں گر کر مرجائیں تو سب پانی نکالا جائے۔
مسئلہ۲۸: بے وضو اور جس آدمی پر غسل فرض ہے اگر بلا ضرورت کنویں میں اتریں اور ان کے بدن پر نجاست نہ لگی ہو تو بیس ڈول نکالا جائے اور اگر ڈول نکالنے کے لیے اُترا تو کچھ نہیں ۔
مسئلہ۲۹: کنویں میں آدمی گرا اور زندہ نکل آیا اور اس کے بدن یا کپڑے پر کوئی نجاست نہ تھی تو کنواں پاک ہے، بیس ڈول نکال دیں ۔
مسئلہ۳۰: جن جانوروں میں بہتا ہوا خون نہیں ہوتا جیسے مچھر، مکھی وغیرہ ان کے مرنے سے پانی نجس نہ ہوگا۔

{فائدہ }

مکھی سالن وغیرہ میں گر جائے تو اُسے ڈُبا کر پھینک دے اور سالن کو کام میں لائے۔ (بہار شریعت)
مسئلہ۳۱: مردار کی ہڈی جس میں گوشت یا چکنائی لگی ہو پانی میں گر جائے تو وہ پانی ناپاک ہوگیا، کل نکالاجائے اور اگر گوشت یا چکنائی نہ لگی ہو تو پاک ہے مگر سور کی ہڈی سے مطلقاً ناپاک ہو جائے گا، چاہے گوشت یا چکنائی لگی ہو یا نہ لگی ہو۔ ( بہارِ شریعت)
مسئلہ۳۲: بچہ نے یا کافر نے پانی میں ہاتھ ڈال دیا تو اگر ہاتھ کا نجس ہونا معلوم ہے جب تو ظاہر ہے کہ پانی ناپاک ہوگیا ورنہ نجس تو نہ ہوا مگر دوسرے پانی سے وضو کرنا بہتر ہے۔
مسئلہ۳۳: مینگنی اور گوبر اور لید اگرچہ ناپاک ہیں مگر اُن کا قلیل معاف ہے، پانی کی ناپاکی کا حکم نہ دیا جائے گا۔ (خانیہ وغیرہ)

مسئلہ۳۴: کل پانی نکالنے کایہ مطلب ہے کہ اتنا پانی نکال لیا جائے کہ اب ڈول ڈالیں تو آدھا بھی نہ بھرے، اس کی مٹی نکالنے کی ضرورت نہیں نہ دیوار دھونے کی ضرورت ہے کہ وہ پاک ہوگئی ۔
مسئلہ۳۵: یہ جوحکم دیاگیاکہ اتنااتناپانی نکالا جائے اس کایہ مطلب ہے کہ وہ چیز جو کنویں میں گری پہلے نکال لیں پھر اتنا پانی نکالیں اگر وہ چیز اسی میں پڑی رہی تو کتنا ہی پانی نکالیں بے کار ہے۔
مسئلہ۳۶: جس کنویں کا ڈول مقرر ہے، ڈول کی گنتی اسی ڈول سے کی جائے چاہے چھوٹا ہو یا بڑا اور اگر اس کنویں کا کوئی خاص ڈول مقرر نہیں تو اتنا بڑا ڈول کہ جس میں ایک صاع ( 1) پانی آجائے۔
مسئلہ۳۷: ڈول بھرا ہوا نکالنا ضروری نہیں اگر کچھ پانی چھلک کر گر گیا یا ٹپک گیا مگرجتنا بچا وہ آدھے سے زیادہ ہے تو وہ پورا ہی ڈول گنا جائے گا۔
مسئلہ۳۸: چھوٹے بڑے مختلف ڈولوں سے پانی نکالا تو حساب کرکے ایک صاع فی ڈول یا مقرر ڈول کے برابر کرلیں ۔
مسئلہ۳۹: جس کنویں کا پانی ناپاک ہوگیا اس میں سے جتنا پانی نکالنے کا حکم ہے اتنا نکال لیا گیا تو اب وہ رسی ڈول جس سے پانی نکالا ہے پاک ہوگیا دھونے کی ضرورت نہیں ۔
مسئلہ۴۰: جو کنواں ایسا ہے کہ اس کا پانی ٹوٹتا ہی نہیں چاہے کتنا ہی پانی نکالیں ، اگر اس میں نجاست پڑ گئی یا اس میں کوئی ایسا جانور مر گیا جس میں کل پانی نکالنے کا حکم ہے تو ایسی
حالت میں حکم یہ ہے کہ پہلے یہ معلوم کرلیں کہ کتنا پانی ہے جتنا ہو وہ سب نکال دیا جائے، نکالتے وقت جتنا زیادہ ہوتا گیا اس کا کچھ اعتبار نہیں ، مثلاً یہ معلوم کرلیا کہ ہزار ڈول ہے تو ہزار ڈول نکال دیں ، کنواں پاک ہوجائے گا اور یہ معلوم کرنا کہ اس وقت کتناپانی ہے اس کاطریقہ یہ ہے کہ دو مسلمان پرہیز گار جن کو یہ مہارت ہو کہ بتاسکیں کہ اس کنویں میں اتنا پانی ہے وہ جتنے ڈول بتائیں اتنا ہی نکال دیں ، کنواں پاک ہوجائے گا۔ ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ پانی کی گہرائی کسی لکڑی یا رسی سے ناپ لیں اور پھر چند آدمی بہت پھرتی سے سو ڈول نکال لیں پھر ناپیں جتنا کم ہوجائے اسی حساب سے پانی نکالیں جیسے پہلی مرتبہ ناپنے سے معلوم ہوا کہ دس ہاتھ پانی ہے پھر سو ڈول نکالنے کے بعد ناپا تو نو ہاتھ رہ گیا تو معلوم ہوا کہ دس سو یعنی ہزار ڈول نکال دیں تو دس ہاتھ پانی نکل جائے گا اور کنواں پاک ہوجائے گا۔
مسئلہ۴۱: کنویں سے مراہوا جانور نکلا تواگر اس کے گرنے کا وقت معلوم ہے تو اسی وقت سے پانی نجس ہے اس کے بعد اگر کسی نے اس سے وضو یا غسل کیا تو نہ وضو ہوا نہ غسل اور اس وضو اور غسل سے جتنی نمازیں پڑھیں وہ سب نہ ہوئیں انہیں پھر پڑھے، یوہیں اس پانی سے کپڑے دھوئے یا کسی اور طرح سے بدن پریا کپڑے پر لگا تو کپڑے اور بدن کا پاک کرنا ضروری ہے اور ان سے جو نمازیں پڑھیں ان کا پھر سے پڑھنا فرض ہے اور اگرگرنے کا وقت معلوم نہیں تو جس وقت سے دیکھا گیا اس وقت سے نجس ٹھہرے گا، اگر چہ پھولا پھٹا ہو اس سے پہلے پانی نجس نہیں اور پہلے جو وضو یا غسل کیا یا کپڑے دھوئے کچھ حرج نہیں تیسیرا ًاسی پر عمل ہے۔ (قال فی الجوھرۃ النیرۃ وعلیہ ا لفتویٰ)

________________________________
1 – ریت
2 – ایک سفیدی مائل رس جوتاڑکے درخت سے ٹپکتاہے۔
3 – اردو لغت ،۱۲/۳۷۳ پر سیندھی لکھا ہے،جس کے معنی ہیں: کھجور کے درخت کا رس جس کے پینے سے سرور (خمار) ہوتاہے نیز کھجور کی شراب کو بھی سیندھی کہتے ہیں۔

________________________________
1 – انگریزی روپیہ جس کا اَسی 80 کا سیر ہوتا ہے اس روپیہ سے تین سو اکیاون351 بھر یعنی چار سیرچھ چھٹانک ایک روپیہ بھر ایک صاع ہوتا ہے۔ بہار شریعت وفتاویٰ رضویہ (بہارشریعت،حصہ۵، ۱/۹۳۹) (۱۲منہ)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!