حضرت سیدناحسن بصری علیہ رحمۃ اللہ الولی کی چند نصیحتیں
حضرت سیدناحسن بصری علیہ رحمۃ اللہ الولی کی چند نصیحتیں
حضرت سیدنا ابو عبیدہ التا جی علیہ رحمۃاللہ الہادی فرماتے ہیں،ایک مرتبہ ہم حضرت سیدنا حسن بصری علیہ رحمۃاللہ القوی کی خدمت بابرکت میں حاضر ہو ئے جبکہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیمار تھے اور اسی بیمار ی کی حالت میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا انتقال ہوگیا۔ ہم لوگو ں نے خدمت عالیہ میں حاضر ہو کر سلام عرض کیا۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے جواب دیا اور بڑی خوشی سے فرمانے لگے: ”مرحبا!خوش آمدید! اللہ عزوجل تمہیں درازی عمر با لخیر عطا فرمائے اور ہم سب کو جنت میں اعلیٰ مرتبہ عطا فرمائے ۔”
پھر ارشاد فرمایا: مَیں تمہیں چند نصیحت آموز باتیں بتا تا ہوں، انہیں تو جہ سے سننا ایسا نہ ہو کہ ایک کان سے سنو اور دوسرے کا ن سے نکال دو ۔ سنو! جس نے حضور نبی کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی صبح وشام زیارت کی اس نے عمل کی راہ کو اختیار کیا اور کبھی بھی اپنے وقت کو ضائع نہ کیا، ہر آن اپنے عمل میں اضافے کی کوشش کی۔جب بھی اسے کسی بات کا علم ہوا اس نے فوراًاس علم پر عمل کیا پھر تم لوگ اعمالِ صالحہ کی طر ف سعی کیوں نہیں کرتے ۔ ربِّ کعبہ کی قسم! تمہارے اعمال تمہارے ساتھ ہیں۔
اللہ عزوجل اس شخص پر رحم فرمائے جس نے اپنی زندگی آخرت کے لئے وقف کردی۔ اپنا مقصد صرف آخرت کی تیاری ہی کو رکھا، سوکھی روٹی کھا کر ہی گزارہ کرلیا ، پھٹے پُرانے کپڑے پہن کر اور زمین کو بچھونا بنا کر گزر بسر کی اور اپنے رب عزوجل کی خوب عبادت کی، اپنی خطاؤں پر شرمندگی کے آنسو بہائے ،آخرت کے خوف سے ہر وقت لرزاں وترساں رہا اور اپنی ساری زندگی اسی حال میں گزار دی یہاں تک کہ اس فانی دنیا میں اس کی مدت ختم ہوگئی اور وہ عبادت وریاضت کرتے ہوئے اس دارفانی کو چھوڑکر راحت وسکون کی جگہ (یعنی جنت )کی طر ف پہنچ گیا۔وہ شخص بہت ہی خوش قسمت ہے جس نے اپنی زندگی اس طرح عبادت وریاضت میں گزاردی ۔
اے بیوقوف انسان !اگر تجھے کوئی دنیاوی نعمت نہ ملے اور تو اس پر واویلا کرنا شروع کردے کہ مجھے یہ نعمت کیوں نہیں ملی تو یہ تیری بے وقوفی ہے۔ اللہ عزوجل جسے چاہے جو عطا کر ے اور جس سے چاہے ا پنی نعمتوں کو روک لے اوراگرتجھے کوئی دنیاوی نعمت نہ ملی تواس کے نہ ملنے میں ہی تیری بھلا ئی ہو گی ۔ پھر بھی اگر تُو اپنے رب عزوجل کی تقسیم پر راضی نہیں ہوگا تو بروزِقیامت اس پاک پروردگار عزوجل سے تیری ملاقات اس حال میں ہوگی کہ تیرے سارے اعمال اکارت ہوچکے ہوں گے۔
اللہ عزوجل اس مرد صالح پر رحمت فرمائے جس نے حلال رزق کمایا اور پھر بخوشی راہ ِخداعزوجل میں اپنامال خرچ کر کے اپنی آخرت کے لئے جمع کرلیا تا کہ وہاں محتاجی نہ ہو او راپنے مال کو ایسی جگہ استعمال کیا جہاں خرچ کرنے کا اللہ عزوجل نے حکم فرمایا
ہے اور فضول کاموں میں اپنے مال کو استعمال نہ کیا ۔
بے شک تمہارے اسلاف دنیا سے بقدرِ ضرورت مال استعمال میں لاتے۔ باقی تمام مال اپنے رب عزوجل کی راہ میں خرچ کردیتے او رانہوں نے اپنے مال وجان کاجنت کے بدلے اللہ عزوجل سے سودا کر لیاتھا ۔
اے لوگو! بے شک اللہ عزوجل نے دنیا کو آزمائش کے لئے اور آخرت کو جزاکے لئے بنایا ہے اور انسان کوایمان کی دولت صرف اللہ عزوجل کی عطا ہی سے نصیب ہوتی ہے۔ اللہ عزوجل جسے چاہتا ہے ایمان کی عظیم دولت سے مالا مال فرما دیتا ہے۔ بے شک اللہ عزوجل کی رضا حاصل کرنے کا ایک ہی راستہ ہے جس کی بنیا دہدایت ہے۔ جو اس راستے پر سیدھا چلتا جائے گا اس کا ٹھکانہ جنت ہے اور شیطان کے کئی راستے ہیں جن کی اِبتدا ہی گمراہی سے ہوتی ہے اور جوان راستوں میں سے کسی بھی راستے پر چلے گا وہ سیدھا جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جاگر ے گا۔
خدا عزوجل کی قسم! اِیمان صرف زبانی کلامی دعوؤں کا نام نہیں کہ انسان دعوے کرتا پھرے کہ میں ایمان والا ہوں بلکہ ایمان تو دل کی تصدیق کا نام ہے جس کا اِقرار زبان سے ہوتا ہے۔جب دل میں پختہ یقین ہوتا ہے تو یہ یقین کی پختگی ایمان کہلاتی ہے اوراَعمالِ صالحہ اس ایمان کی تصدیق کرتے ہیں، لہٰذااے ایمان والو! نیک اعمال کے لئے خوب سعی کرو ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)