اسلام

۔۔۔۔۔ اسمائے کنایہ کا بیان۔۔۔۔۔

اسمائے کنایہ کی تعریف:
    وہ اسماء جو کسی چیز پر اشارۃً دلالت کریں۔ ان کو اسمائے کنایہ کہا جاتاہے۔
اسمائے کنا یہ کی دوقسمیں ہیں
۱۔ عدد مبھم کیلئے استعمال ہونے والے     ۲۔ مبھم بات کیلئے استعمال ہونے والے
(۱)۔ عدد مبھم کیلئے استعمال ہونے والے اسمائے کنایات
    ۱۔وہ اسما ئے کنایہ جو عددمبھم سے کنایہ کرنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں ۔وہ تین ہیں۔ 
۱۔کَمْ     ۲۔کَذَا     ۳۔کَأَیِّنْ 
*۔۔۔۔۔۔۱۔کم :
    اس کی دوقسمیں ہیں ۔     ۱۔ استفہامیہ     ۲۔خبریہ 
۱۔کم استفہامیہ:
    وہ کَمْ جس کے ذریعے کسی عدد کے بارے میں سوال کیا جائے ۔جیسے کَمْ رَجُلاً عِنْدَکَ؟ (تیرے پاس کتنے آدمی ہیں؟) 
۲۔کم خبریہ:
    وہ کَمْ جس کے ذریعے کسی عدد کے بارے میں خبر دی جائے جیسے کَمْ کُتُب دَرَسْتُ (میں نے بہت سی کتابیں پڑھیں) ۔
فائدہ:
    کم کے بعد آنےوالا اسم تمییزکہلاتا ہے۔
کَمْ استفہامیہ اور کَمْ خبریہ کی تمییز کے اعراب
کم استفہامیہ کی تمییز کے اعراب:
    کَمْ استفہامیہ کی تمییز مفرد اور منصوب ہوتی ہے۔ جیسے کَمْ رَجُلاً ضَرَبْتَ ؟ (تو نے کتنے آدمیوں کو مارا ؟) 
فائدہ:
     کَمْ استفہامیہ کی تمییز کو کسی قرینے کے پائے جانے کی صورت میں حذف کرنا بھی جائز ہے ۔جیسے کَمْ مَالُکَ ؟ اصل میں کَمْ دِرْھَمًا مَالُکَ ؟ تھا یعنی (تیرا مال کتنے درھم ہے؟)یہاں پر قرینہ یہ ہے کہ کَمْ استفہامیہ کے بعد اس کی تمییز منصوب آتی ہے جوکہ یہاں نہیں ہے تواس سے معلوم ہواکہ اس کی تمییز محذوف ہے۔ 
کم خبریہ کی تمییز کے اعراب:
    اس کی تمییز نکرہ اور مجرور ہوتی ہے، کبھی تو مضاف الیہ ہونے کی وجہ سے مجرور ہوگی اورکبھی حرف جر مِنْ کی وجہ سے ۔جیسے کَمْ کِتَابٍ رَأَیْتُ  (میں نے بہت سی کتابیں دیکھیں) اور
کَمْ مِنْ کِتَابٍ رَأَیْتُ
(میں نے بہت سی کتابیں دیکھیں) ۔
فائدہ:
     کَمْ خبریہ کی تمییز مفرد اور جمع دونوں طرح آسکتی ہے۔ جیسے کَمْ عِلْمٍ تَعَلَّمْتُ، کَمْ عُلُوْمٍ تَعَلَّمْتُ۔
کم استفہامیہ اورکم خبریہ کی پہچان کا طریقہ 
کم استفہامیہ کی پہچان کا طریقہ: 
    ۱۔ اس کی تمییز منصوب ہوگی۔
    ۲۔ اس کے ذریعے سوال کیا گیا ہو گا۔
    ۳۔ اس کے بعد اکثر مخاطب کا صیغہ یا مخاطب کی ضمیر آتی ہے۔ 
کم خبریہ کی پہچان کا طریقہ:
    ۱۔ اس کی تمییز مجرور ہوگی۔
    ۲۔ اس کے ذریعے کوئی خبر دی گئی ہو گی۔
    ۳ ۔اس کے بعد اکثر متکلم کا صیغہ یا متکلم کی ضمیر آتی ہے۔ 
*۔۔۔۔۔۔۲۔کَذَا:
    یہ عدد کثیر اور قلیل دونوں سے کنایہ کرنے کے لیے استعمال ہوتاہے ۔جیسے زُرْتُ کَذَا عَالِمًا  (میں نے اتنے عالموں کی زیارت کی) ۔
کذا کی تمییز کے اعراب :
    کَذَاکی تمییز ہمیشہ مفرد منصوب ہوتی ہے ۔
فائدہ :
    ۱۔کَذَا اکیلابھی استعمال ہوتا ہے اور کبھی تکرار کےساتھ بھی ۔جیسے ضَرَبْتُ کَذَا وَکَذَا رَجُلاً (میں نے اتنے اتنے مردوں کو مارا)۔
فائدہ:
    ۲۔کَذَا کا ابتدا ئے کلام میں آنا ضروری نہیں۔
ز۔۔۔۔۔۔۳۔کَأیِّنْ :
    اس کے ذریعے عدد کثیر کے بارے میں خبر دی جاتی ہے۔ 
کَأیِّنْ کی تمییز کے اعراب :
    اس کی تمییز مفرد اورحرف جار مِنْ کے ساتھ مجرور ہوتی ہے۔ جیسے کَأیِّنْ من دابَّۃٍ لا تَحْمِلُ رِزْقَہا (اور کتنے ہی ایسے جاندارہیں جواپنے رزق کو جمع نہیں کرتے ) ۔
فائدہ:
    کَمْ اور کَأَیِّنْ کا ابتدائے کلام میں آنا ضروری ہے۔
(۲)۔کسی مبھم بات کے لئے استعمال ہونے والے اسمائے کنایہ 
    وہ اسماء جو کسی مبھم بات سے کنایہ کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔وہ دو ہیں (۱)کَیْتَ (۲)ذَیْتَ ۔
کَیْتَ و ذَیْتَ کی تمییز کے اعراب:
    کَیْتَ وَ ذَیْتَ کی تمییز ہمیشہ منصوب اور مفرد ہوتی ہے ۔
کَیْتَ و ذَیْتَ کا استعمال:
    یہ دونوں واؤ عطف اور تکرار کے ساتھ استعمال ہوتے ہیں ۔جیسے قُلْتُ کَیْتَ وَذَیْتَ حَدِیْثًا۔  (میں نے فلاں فلاں بات کی)۔ قُلْتُ کَیْتَ وَ کَیْتَ حَدِیْثًا  (میں نے فلاں فلاں بات کی)۔ قُلْتُ ذَیْتَ وَ ذَیْتَ حَدِیْثًا  (میں نے فلاں فلاں بات کی)۔
ترکیب: کَمْ کِتَابًا عِنْدَکَ 
     کَمْ ممیز کِتَابًا تمییز، ممیز تمییزملکر مبتدا ۔عِنْدَ مضاف کَ ضمیر مضاف الیہ۔ مضاف مضاف الیہ سے ملکر ثَابِتٌ کا متعلق ثَابِتٌ اسم فاعل اپنے ھُوَ ضمیر فاعل اور متعلق سے ملکر خبر۔ مبتدأ خبر ملکر جملہ اسمیہ انشائیہ۔
ترکیب : سَمِعْتُ کَذَا وَکَذَا حَدِیْثًا
     سَمِعْتُ فعل تُ ضمیر اسکا فاعل کَذَا اسم کنایہ معطوف علیہ واؤ عاطفہ کَذَا اسم کنایہ معطو ف ، معطوف معطوف علیہ ملکر ممیز ،حَدِیْثًا تمییز ،ممیز تمییز ملکر مفعول بہ ،فعل اپنے فاعل اور مفعول بہ سے ملکر جملہ فعلیہ خبریہ ۔
فائدہ :
     کَیتَ اور ذَیْتَ کی ترکیبیں بھی کَذَا کی طرح ہيں ۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!