اسلام
سہ اقسام کابیان
اس سے مرادکلمہ کی وہ تین قسمیں ہیں جواپنے معنی پرمستقلادلالت کرنے یا نہ کرنے کے اعتبارسے بنتی ہیں یعنی :اسم ، فعل اور حرف۔
(۱)۔۔۔۔۔۔ اسم:
وہ کلمہ جو دوسرے کلمہ سے ملے بغیر اپنے معنی پر دلالت کرے اور اس کا معنی کسی زمانے (ماضی ،حال یا مستقبل )سے ملاہوا نہ ہو۔ جیسے زَیْدٌ، ضَارِبٌ، مَنْصُوْرٌ وغیرہ۔
(۲)۔۔۔۔۔۔فعل:
وہ کلمہ جو دوسرے کلمہ سے ملے بغیر اپنے معنی پر دلالت کرے اور اس کامعنی کسی زمانے(ماضی ،حال یامستقبل)سے ملاہواہو ۔ جیسے نَصَرَ(مدد کی اس ایک مرد نے )
(۳)۔۔۔۔۔۔حرف:
وہ کلمہ جو دوسرے کلمہ (اسم یافعل)سے ملے بغیر اپنے معنی پردلالت نہ کرے۔ جیسے مِنْ (سے) ِلٰی (تک )
پھر مشتق ہونے یا نہ ہونے کے اعتبار سے اسم کی تین اقسام ہیں:
(۱) مصدر (۲)مشتق (۳)جامد۔
(۱)۔۔۔۔۔۔ مصدر:
وہ اسم جس سے دوسرے کلمات مشتق(بنتے )ہوں اوروہ خود کسی سے مشتق نہ ہو۔اس کے اردو ترجمہ میں ”نا ”آتا ہے ۔ جیسے نَصْرٌ(مدد کرنا )
(۲)مشتق:
وہ اسم جو مصدر سے بنایاجائے۔ جیسے نَاصِرٌ (مدد کرنے والا )یہ ”یَنْصُرُ”سے بنا یا گیاہے، اور ”یَنْصُرُ” ”نَصْرٌ” سے ۔
(۳)۔۔۔۔۔۔جامد:
وہ اسم جو نہ خود کسی سے بنا ہواور نہ اس سے دیگر کلمات بنتے ہوں۔ جیسے زَیْدٌ، بَکْرٌ وغیرہ۔