اسلام

سَحری کی اجازت کی حکایت

سَحری کی اجازت کی حکایت

حضرتِ سَیِّدُنا صَر مَہ بِن قَیس رضی اللہ تعالیٰ عنہما مِحنَتی شخص تھے۔ ایک دن بَحَالتِ روزہ اپنی زمین میں دِن بھر کام کرکے شام کو گھرآئے ۔ اپنی زوجہ محترمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کھانا طَلَب کیا، وہ
پکانے میں مصروف ہوئیں ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھکے ہوئے تھے، آنکھ لگ گئی ۔ کھانا تیّار کرکے جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جگایا گیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھانے سے اِنکار کر دیا۔ کیوں کہ اُن دِنوں (غُروبِ آفتاب کے بعد)سوجانے والے کیلئے کھانا پینا ممنُوع ہوجا تا تھا۔چُنانچِہ کھائے پیئے بِغیر آ پ ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دوسرے دِن بھی روزہ رکھ لیا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کمزوری کے سَبَب بے ہوش ہوگئے (تفسیرالخازن ج۱ص۱۲۶) تو ان کے حق میں یہ آیتِ مُقَدَّسہ نازِل ہوئی-:
آیت؟
 وَکُلُوۡا وَاشْرَبُوۡا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیۡطُ الۡاَبْیَضُ مِنَ الْخَیۡطِ الۡاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ۪ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیۡلِ ۚ
ترجَمَہ کنزالایمان:اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ تمہارے لِئے ظاہِر ہوجائے سَپَیْدی کا ڈَورا سِیاہی کے ڈَورے سے پَوپھٹ کر ۔پھر رات آنے تک روزے پُورے کرو۔ (پ ۲ البقرہ۱۸۷)
     اِس آیتِ مُقَدَّسہ میں رات کو سِیاہ ڈور ے سے اور صُبحِ صادِق کو سفید ڈورے سےتشبیہ(تَش۔بِی۔ہ) دی گئی ۔معنٰی یہ ہیں کہ تمہارے لئے رَمَضانُ الْمبارَک کی راتوں میں کھانا پینا مُباح (یعنی جائز)قرار دے دیا گیا ہے۔
     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ روزہ کا اذانِ
فَجْرسے کوئی تَعلُّق نہیں یعنی فَجرکی اَذان کے دَوران کھانے پینے کا کوئی جَواز ہی نہیں۔اَذان ہویا نہ ہو،آپ تک آواز پہنچے یا نہ پہنچے صُبحِ صادِق ہوتے ہی آپ کو کھانا پینا بالکل ہی بند کرنا ہوگا۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!