اسلام

حاجِت طبعی

حاجِت طبعی

حاجتِ طَبْعی یعنی وہ ضَرورت جس کے بِغیرچارہ نہ ہو مَثلًا پَیشاب، پاخانہ وغیرہ۔

حاجتِ طَبْعی کے متعلّق ۶ پَیرے

اِحاطہ مسجِدمیں اگرپیشا ب وغیرہ کے لئے کوئی جگہ مخصوص نہ ہو تو پھر ان چیزوں کیلئے مسجِد سے نکل کرجا سکتے ہیں۔
                (دُ رِّ مُخْتَارمع رَدّالْمُحتار ج ۳ ص۴۳۵)
اگرمسجِدمیں وُضُوخانہ یا حَوض وغیرہ نہ ہو تو مسجِدسے وُضُو کیلئے جاسکتے ہیں لیکن یہ اِس صورت میں ہے جب کسی لگن یا ٹَب میں اِس طرح وُضُو کرناممکن نہ ہو کہ وُضُوکے پانی کی کوئی چِھینٹ(اصل)مسجدمیں نہ پڑے۔
     ( رَدّالْمُحتار ج۳ص۴۳۵)
اِحتِلام ہونے کی صُورت میں اگراِحاطہ مسجِدمیں غُسل خانہ نہیں اور نہ ہی کسی طرح مسجِدمیں غُسل کرنا ممکن ہو تو غُسلِ جَنابت کے لئے مسجِدسے نکل کر جاسکتے ہیں ۔          ( رَدّالْمُحتار ج۳ص۴۳۵)
قَضائے حاجت کیلئے اگر گھر گئے توطہارت کرکے فوراًچلے آئیے، ٹھہرنے کی اجازت نہیں۔اوراگرآپ کامکان مسجِدسے دورہے اور آپ کے دوست کامکان قریب تویہ ضَروری نہیں کہ دوست کے یہاں قَضائے حاجت کوجائیں ۔ بلکہ اپنے مکان پربھی جاسکتے ہیں۔ اور اگر خود آپ کے اپنے دومکان ہیں ایک نزدیک،دوسرا دُور،تونزدیک والے مکان میں جائیے ۔ بعض مشائخ رَحِمَھُمُ اﷲتعالٰی فرماتے ہیں،دوروالے مکان میں جانے سے اِعتِکَاف فاسِد ہوجائیگا۔
 (عالمگیری ج۱ص۲۱۲)
عام طور پر نَمازیوں کی سَہولت کیلئے مسجِدکے اِحاطے میں بیتُ الخَلاء
، غُسْل خانہ ، اِستِنجاء خانہ اور وُضُوخانہ ہوتاہے۔لہٰذامُعتکِف انہِیں کو استِعمال کرے ۔
بعض مساجِدمیں استِنجاء خانوں،غُسْل خانوں وغیرہ کیلئے راستہ اِحاطہ مسجد(یعنی فِنائے مسجدکے بھی)باہَرسے ہوتاہے لہٰذا اِن استِنجاء خانوں اور غُسْل خانوں وغیرہ میں حاجتِ طَبعی کے علاوہ نہیں جاسکتے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!