اسلام

دلالت اور وضع کا بیان

     یوں تو اہل منطق کا اصل مقصد معانی کی بحث ہے لیکن منطق کی کتابوں کی ابتداء میں الفاظ اور دلالت کی بحث ضرورت کے پیشِ نظر لائی جاتی ہے۔ الفاظ کی بحث اس لئے کہ معانی کا سمجھنا اور سمجھانا الفاظ پر موقوف ہے اوردلالت کی بحث اس لئے کہ الفاظ سے صحیح معانی اسی صورت میں سمجھ آسکتے ہیں جبکہ الفاظ کے اپنے معانی پردلالت کی نوعیت معلوم ہو۔
دلالت کی تعریف:
    دلالت کا لغوی معنی اَلْاِرْشادُ یعنی رہنمائی کرنا،راہ دکھانا ہے اوراصطلاح میں اس کی تعریف یہ ہے: کَوْنُ الشَّی بِحَیْثُ یَلْزَم من الْعِلْمِ بہ العلمُ بِشیْءٍ آخرَ یعنی کسی چیز کا اس طرح ہونا کہ اس چیز کے جاننے سے دوسری چیز کا جاننا لازم آئے دلالت کہلاتا ہے۔پہلی چیز کو دالّ(دلالت کرنے والی) جبکہ دوسری چیز کو مدلول(جس پر دلالت کی گئی) کہتے ہیں۔
وضاحت:
    جیسے دھوئیں اورآگ کا آپس میں اس طرح کا تعلق ہے کہ جب بھی ہمیں کہیں سے دھواں اٹھتا ہوا نظر آئے تو ہمیں آگ کا علم حاصل ہوجاتاہے ۔لہذا دھواں دال ہے اور آگ مدلول ہے ۔
وضع کی تعریف:
    وضع کا لغوی معنی ”رکھنا ”ہے اور اصطلاح میں اس کی تعریف یہ ہے: ” تَخْصِیْصُ شَیْءٍ بِشَیْءٍ مَتٰی أُطْلِقَ الشَّیْءُ الاَوَّلُ فُھِمَ مِنْہُ الشَّیْءُ الثَّانِیْ” یعنی ایک چیز کو دوسری چیز کے ساتھ اس طرح خاص کردیناکہ پہلی چیزکے علم سے دوسری چیزکا علم حاصل ہوجائے وضع کہلاتاہے۔پہلی کومَوْضُوْع اوردوسری کو موضوع لَہٗ کہاجاتاہے۔
وضاحت:
     جیسے لفظ قلم کے جاننے سے خود قلم کا علم حاصل ہوتا ہے اس مثال میں لفظِ قلم موضوع اور خود قلم موضوع لہ ہے نیز خاص کرنے والے کو واضِعْ کہا جاتاہے۔
فائدہ:
    دلالت تو وضع کے بغیر پائی جاسکتی ہے لیکن وضع دلالت کے بغیر نہیں پائی جا سکتی جیسے: لفظ زید کی دلالت زیدکی ذات پر ،یہاں وضع بھی ہے اور دلالت بھی ،جبکہ دھواں کی دلالت آگ پر یہاں صرف دلالت پائی جارہی ہے وضع نہیں ۔
دلالت کی اقسام
دلالت کی دوقسمیں ہیں: ۱۔دلالت لفظیہ     ۲۔ دلالت غیر لفظیہ
۱۔دلالت لفظیہ:
    وہ دلالت ہے جس میں دال لفظ ہو جیسے:لفظ کراچی کی دلالت شہر کراچی پر۔
۲۔ دلالت غیر لفظیہ:
    وہ دلالت ہے جس میں دال لفظ نہ ہوجیسے: دھوئیں کی دلالت آگ پر ۔
٭٭٭٭٭

مشق

سوال نمبر1:۔دلالت کی تعریف و اقسام بیان کریں۔
سوال نمبر2:۔مثال کے ذریعے وضع کی وضاحت کیجیے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!