اچھی ماں کون اور کیسی ہوتی ہے
اچھی ماں کون اور کیسی ہوتی ہے
جیسا کہ پہلے عرض کیاگیا ہے کہ نیک اولاد کی تمنا میں خود کو تیار کرے اوروہ ہے نیک اعمال پر کمر بستہ رہنا۔ہر وہ نیک عمل جوماں عمل میں لائے گی اولاد کے لیے جوہر آبدار ثابت ہوگا ۔ یہاں ہر ایک نیک عمل کے فضائل بیان کرنے کی گنجائش نہیں۔صرف نماز ہی خاتون کو’’ اچھی ماں‘‘ ثابت کرسکتی ہے۔ اسی لیے یہاں نماز کے بارے میں ایک مقالہ سپرد قلم کرتا ہوں۔
فضائل نماز
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پرنماز کی ادائیگی کے فضائل اورترکِ نماز پر وعیدیں سنائی ہیں۔من جملہ چند آیات حاضر ہیں۔
۱) وَ اَقِیْمُواالصَّلٰوۃَ وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ ْ ’’اور نمازقائم رکھو اور مشرکوں سے نہ ہو۔‘‘(پارہ۲۱،سورۃالروم،آیت۳۱)
فائدہ: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نماز نہ پڑھنے والوں کو مشرکوںمیں شمار کیا ہے اوریہ سب سے بڑی وعید ہے ۔ تارکینِ نماز کا گناہ اوراُن کی سزا کا ذکر۔اب قضا کرنے والوں کی سزا ملاحظہ فرمائیں۔
۲)فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ ْ الَّذِیْنَ ہُمْ عَنْ صَلَاتِہِمْ سَاہُوْنَ ْ ’’تو ان نمازیوں کی خرابی ہے۔جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔‘‘ (پارہ۳۰،سورۃالماعون،آیت۵،۴)
اورنماز کو وقت پر باجماعت ادا کرنا ہی دراصل منشائے خداوندی کے مطابق ہے ۔
۳) ارشاد باری تعالیٰ ہے:اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا ْ ’’بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا (پابندیٔ وقت کے ساتھ)فرض ہے۔‘‘(پارہ۵،سورۃالنساء، آیت۱۰۳)
احادیث مبارکہ
۱)حضور نبی کریم (ﷺ) نے نما ز کو دین کا ستون قرار دیا ۔
۲)حضرت فارو ق اعظم (ص) سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ (ﷺ) نے
اَلصَّلٰوۃُ عِمَادُالدِّیْنِ اَقَامَھَا فَقَدْاَقَامَ الدِّیْنَ وَمَنْ ھَدَمَھَافَقَدْ ھَدَمَ الدِّیْنَ(ترجمہ)نماز دین کا ستون ہے جس شخص نے نماز کو قائم رکھا اُس نے دین کے محل کو قائم رکھا اورجس نے نماز چھوڑ دی اس نے دین کے محل کو مسمار کردیا(گویا کہ بے نماز شخص دین کی عمارت کا منہدم کرنے والا ہوتا ہے) ( بیہقی)
۳)حدیث پاک میں ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اٹھ اورایندھن لے کر میرے ساتھ چل تاکہ میں ان لوگوں کوان کے گھروں سمیت جلا کر راکھ کردوں جنھوں نے نماز عشا ادا نہیں کی۔
۴) صحیحین میںہے کہ نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت (ﷺ)نے فرمایا جس کی نماز فوت ہوگئی گویا اُس کے اہل وعیال فوت ہوگئے۔
۵)بزاز نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے حضور (ﷺ) فرماتے ہیں کہ جوشخص نماز چھوڑ دے اُس کااسلام میں کوئی حصّہ نہیں۔
۶) امام احمد ،دارمی اوربیہقی شعب الایمان میں روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت (ﷺ) نے
فرمایا ۔جوشخص نماز کی محافظت نہ کرے گا۔ وہ قیامت کے دن فرعون ،ہامان اورقارون کے ساتھ اُٹھایا جائے گا ۔
ترمذی شریف میں ہے کہ:مَنْ تَرَکَ الصَّلٰوۃَ مُتَعَمِّدًا فَقَدْکَفَرَ۔جونماز جان بوجھ کرچھوڑ دے وہ کافر ہوگیا ۔
فائدہ:صحابہ کرام میں سے ایک گروہ کا یہی مذہب تھا کہ تارک الصلوٰۃ کافر ہوجاتا ہے ان صحابۂ کرام میں سے حضرت جابر بن عبداللہ ،حضرت معاذبن جبل، حضرت ابوہریرہ ،حضرت عبداللہ بن مسعود،حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت ابودرداء ،حضرت امیر المومنین فاروق اعظم اورحضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اﷲ عنہم سرِ فہرست ہیں ۔اگرچہ بعض صحابہ کرام اورائمۂ ہدیٰ تارک نمازکو گنہگار اورمنکرِ نماز کو کافر گردانتے ہیں ۔تاہم یہ سمجھ لینا چاہیے کہ بلاشبہ نماز چھوڑنے سے دین کی عمارت دھڑام سے نیچے آگر تی ہے۔