اسلامواقعات

حضرت عقبہ بن نافع فہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت عقبہ بن نافع فہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دورحکومت میں ان کو افریقہ کا گورنر مقررفرمادیا تھا اورانہوں نے افریقہ کے کچھ حصوں کو فتح کرلیا اوربربری لوگ جو اس ملک کے اصلی باشندہ تھے ان کے بہت سے باشندے دامن اسلام میں آگئے ۔ انہوں نے اس ملک میں اسلامی فوجوں کے لئے ایک چھاؤنی بنانے اور ایک اسلامی شہر آباد

کرنے کا ارادہ فرمایا لیکن اس مقصد کیلئے ماہرین حربیات وعمرانیات نے جس جگہ کا انتخاب کیا وہاں ایک نہایت ہی خوفناک او رگنجان جنگل تھا جو جنگلی درندوں اورہرقسم کے موذی اورزہریلے حشرات الارض اورجانوروں کا مسکن اور گڑھ تھا ۔ اس موقع پر حضرت عقبہ بن نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک عجیب کرامت کا ظہور ہوا۔

کرامات
ایک پکار سے درندے فرار

مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن نافع فہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس لشکر میں اٹھارہ صحابی موجود تھے ۔ آپ نے ان سب مقدس صحابیوں کو جمع فرمایا اوران بزرگوں کو اپنے ساتھ لے کر اس خوفناک اورگھنے جنگل میں تشریف لے گئے اوربلند آواز سے یہ اعلان فرمایا:”اے درندو!اورموذی جانورو!ہم رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے صحابہ ہیں اورہم اس جگہ اپنی بستی بسا کر آباد ہونا چاہتے ہیں لہٰذا تم سب یہاں سے نکل جاؤ ورنہ اس کے بعد ہم تم میں سے جس کو یہاں دیکھیں گے قتل کردیں گے ۔”
اس اعلان کے بعد اس آواز میں خدا ہی جانتا ہے کہ کیا تاثیر تھی کہ سب درندوں اورحشرات الارض میں ہل چل مچ گئی اورغول درغول اس جنگل کے جانور نکلنے لگے ۔ شیر اپنے بچوں کو اٹھائے ہوئے ، بھیڑیے اپنے پلوں کو لئے ہوئے، سانپ اپنے سنپولیوں کو کمرسے چمٹائے ہوئے جنگل سے باہر نکلے چلے جار ہے تھے اوریہ ایک ایسا عجیب ہیبت ناک اوردہشت انگیز منظر تھا جو نہ اس سے قبل دیکھا گیا نہ یہ کسی کے وہم وگمان میں تھا۔ غرض پورا جنگل جانوروں سے خالی ہوگیا اورصحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور پورے لشکر نے اس جنگل کوکاٹ کر ۵۰ھ؁ میں ایک شہر آباد کیا جس کا نام ”قیروان”

ہے۔ یہ شہر اسی لئے مسلمانوں میں بہت زیادہ قابل احترام شمار کیا جاتاہے کہ اس شہر کی آبادکاری میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے مقدس ہاتھوں کا بہت زیادہ حصہ ہے اور یہی و جہ ہے کہ ہزاروں جلیل القدرعلماء ومشائخ اس سرزمین کی آغوش خاک سے اٹھے اور پھر اسی مقدس زمین کی آغوش لحد میں دفن ہوکر اس زمین کا خزانہ بن گئے ۔ (1)
(معجم البلدان تذکرہ قیروان)

 

گھوڑے کی ٹاپ سے چشمہ جاری

حضرت عقبہ بن نافع فہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ کرامت بھی بہت ہی حیرت انگیز اور عبرت خیز ہے کہ افریقہ کے جہادوں میں ایک مرتبہ ان کا لشکر ایک ایسے مقام پر پہنچ گیا جہاں دور دورتک پانی نایاب تھا جب اسلامی لشکر پر پیاس کا غلبہ ہو ااورتمام لوگ تشنگی سے مضطرب ہوکر ماہی بے آب کی طرح تڑپنے لگے تو حضرت عقبہ بن نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دو رکعت نماز پڑھ کر دعامانگی ۔ ابھی آپ کی دعا ختم نہیں ہوئی تھی کہ آپ کے گھوڑے نے اپنے کھر سے زمین کو کریدنا شروع کردیا۔ آپ نے اٹھ کر دیکھاتو مٹی ہٹ چکی تھی اورایک پتھر نظر آرہا تھا ۔ آپ نے جیسے ہی اس پتھر کو ہٹایا تو ایک دم اس کے نیچے سے پانی کا ایک چشمہ پھوٹ نکلا اور اس قدر پانی بہنے لگا کہ سارالشکر سیراب ہوگیا اور تمام جانوروں نے بھی پیٹ بھر کر پانی پیا اور لشکر کے تمام سپاہیوں نے اپنی اپنی مشکوں کو بھی بھر لیا اور اس چشمہ کو بہتا ہوا چھوڑ کر لشکر آگے روانہ ہوگیا۔ (2)
(معجم البلدان تذکر ہ قیروان)

 

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!