ذکرُاللہ عزوجل کرنا
اللہ عزوجل فرماتاہے:
اَلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوۡبُہُمۡ بِذِکْرِ اللہِ ؕ اَلَا بِذِکْرِ اللہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوۡبُ ﴿ؕ۲۸﴾ ترجمہ کنزالایمان :وہ جو ایمان لائے اوران کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں سن لو اللہ کی یادہی میں دلوں کاچین ہے۔”(پ۱۳ ،الرعد :۲۸)
ایک مقام پر ارشاد فرمایا:
فَاذْکُرُوۡنِیۡۤ اَذْکُرْکُمْ ترجمہ کنزالایمان : تو میری یاد کرو میں تمہارا چرچاکروں گا۔”(پ۲ ،البقرۃ :۱۵۲)
ایک اور مقام پر ہے:
وَاذْکُرُوا اللہَ کَثِیۡرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوۡنَ ﴿ۚ۴۵﴾ ترجمہ کنزالایمان :اور اللہ کو بہت یاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ۔”(پ۲۸،لجمعۃ:۱۰)
(۱) حضرتِ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتاہے :”میں اپنے بندے کے اس گمان کے قریب ہوں جو وہ مجھ سے کرتاہے اور جب وہ میرا ذکر کرتاہے تو میں اسکے ساتھ ہوتاہوں تو اگر وہ مجھے تنہائی میں یاد کر تاہے
تو میں بھی اسے تنہایا د کرتا ہوں اور اگر وہ میراذکر مجمع میں کرتاہے تو میں اس سے بہتر مجمع میں اسکا ذکر کرتاہوں اگر وہ ایک بالشت مجھ سے قریب ہوتاہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب آتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہوجاتا ہوں اور اگر وہ میرے پاس چلتے ہوئے آتا ہے تومیر ی رحمت اس کے پاس دوڑتی ہوئی آتی ہے۔”
(بخاری ،کتاب التو حید ،باب قول اللہ ویحذرکم اللہ نفسہ ،رقم ۷۴۰۵ ،ج۴ ،ص ۵۴۱)
(۲) حضرتِ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم کا فرمان ہے،”فرشتے ،اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والوں کو راستوں میں تلاش کرتے رہتے ہیں اور جب انہیں ذکرالہی کرنے والے لوگ مل جاتے ہیں،تو نداء کرتے ہیں کہ”آؤ تمہاری مراد پوری ہوگئی،ذکرکرنے والے مل گئے ہیں۔”پھر فرشتے ان ذکر کرنے والوں کو آسمان تک اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں۔جب یہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے دریافت فرماتا ہے:”اے میرے فرشتو!میرے بندے کیاکررہے تھے؟”حالانکہ وہ فرشتوں سے زیادہ جانتا ہے۔وہ عرض کرتے ہیں،”یارب !وہ تیری تسبیح وتحمید وتکبیراور تیری بزرگی کا تذکرہ کررہے تھے۔”
پھر اللہ تعالیٰ دریافت فرماتا ہے :”کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟”وہ عرض کرتے ہیں:”تیری ذات کی قسم انہوں نے تجھے ہرگز نہیں دیکھا۔”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”اگر وہ مجھے دیکھ لیتے تو کیا کرتے ؟”وہ عرض کرتے ہیں:”پھر تو تیری عبادت وتسبیح وعظمت کا بیان زیادہ کرتے۔”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ”وہ کیا مانگ رہے تھے؟”وہ عرض کرتے ہیں:”یارب!وہ جنت طلب کررہے تھے۔”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ”کیا انہوں
نے جنت کو دیکھا ہے؟”وہ عرض کرتے ہیں:”نہیں۔”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”اگر وہ اسے دیکھ لیتے تو؟”وہ عرض کرتے ہیں:”تواور زیادہ اس کی حرص وطلب کرتے اور مزیدرغبت رکھتے۔”
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ”وہ کس چیز سے پناہ مانگ رہے تھے؟”وہ عرض کرتے ہیں:”یارب ِ کریم!وہ جہنم سے پناہ مانگ رہے تھے۔” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :”اگر وہ جہنم کو دیکھ لیتے تو کیا کرتے ۔”وہ عرض کرتے ہیں:”تو پھر اس سے فرار حاصل کرنے میں اور زیادہ کوشش کرتے اور بہت زیادہ ڈرتے۔”تواللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”گواہ ہوجاؤ،میں نے ان لوگوں کی مغفرت فرما دی۔”ان میں سے ایک فرشتہ عرض کرتا ہے:”یا الہی!ان میں ایک ایسا شخص بھی تھا،جو ذکرکرنے والوں میں سے نہیں تھا،بلکہ اپنے کسی کام سے آیا تھااور ان میں بیٹھ گیا تھا۔”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”اے فرشتو!جوذکرکرنے والوں کے ساتھ بیٹھ جائے،وہ بھی محروم نہیں رہتا۔”
(مسلم کتاب الذکرو الدعاء، باب فضل مجالس الذکر ،رقم ۲۶۸۹، ص ۱۴۴۴)
(۳) حضرتِ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلي الله عليه وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے دریافت فرمایا:”کیا میں تمہارے اعمال میں سے ان اعمال کی خبر نہ دوں کہ جواعمال میں سے سب سے بہتر،تمہارے مالک کے نزدیک سب سے زیادہ پاکیزہ ،درجات کے لحاظ سے بلندوبالااور خرچ کے اعتبار سے زرومال سے بھی بہتر ہیں؟اور اس سے بھی کہ تم کسی دشمن کا سامنا کرواورپھر وہ تمہاری گردنیں کاٹ دیں اور تم ان کی گردنیں کاٹ دو؟”انہوں نے عرض کی:”یارسول اللہ صلي الله عليه وسلم!ضرور خبر دیجئے؟” فرمایا: ”اللہ عزوجل کا ذکر کرنا۔”(ترمذی، کتاب الدعوات، باب فضل الذکر ،رقم ۳۳۸۷، ج۵ ،ص ۲۴۵)
(۴) حضرت سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے دریافت کیاکہ”اسلام کی بہترین خصلتیں کیاہیں؟”فرمایا :”کسی سے دوستی کروتو اللہ عزوجل کے لئے اور کسی سے دشمنی کرو تواللہ کے لئے اور تیری زبان پر اللہ تعالیٰ کا ذکر جاری رہے۔”(مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الایمان، الفصل الثالث ،رقم،۴۸،ج۱،ص۵۷)
(۵) حضرتِ سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم فرمایا کرتے : ”ہرشے کے لئے کوئی نہ کوئی صفائی کرنے والی شے ہوتی ہے اور دلوں کی صفائی خدا کے ذکر سے ہوتی ہے۔”(الترغیب والترہیب،کتاب الذکر، رقم ۱۰،ج۲،ص۲۵۴)
(۶) حضرت سفیان بن عُیینہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ”جب کوئی قوم جمع ہوکراللہ تعالیٰ کا ذکرکرتی ہے،تو شیطان اور دنیا اس سے ہٹ جاتے ہیں۔ شیطان،دنیاسے کہتا ہے :”کیا تو دیکھ نہیں رہی کہ یہ کیا کررہے ہیں؟”وہ جواب دیتی ہے:”انہیں چھوڑ دے،کیونکہ جب یہ متفرق ہوں گے ،تو میں ان کی گردنیں پکڑپکڑکرتیرے پاس لاؤں گی۔”
(مکاشفۃ القلوب،الباب السابع والاربعون فی فضل ذکر اللہ تعالیٰ، ص۱۷۸)
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی زبان ذکرُاللہ میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلي (۴) حضرتِ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے دریافت کیاکہ”اسلام کی بہترین خصلتیں کیاہیں؟”فرمایا :”کسی سے دوستی کروتو اللہ عزوجل کے لئے اور کسی سے دشمنی کرو تواللہ کے لئے اور تیری زبان پر اللہ تعالیٰ کا ذکر جاری رہے۔”(مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الایمان، الفصل الثالث ،رقم،۴۸،ج۱،ص۵۷)
(۵) حضرتِ سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم فرمایا کرتے : ”ہرشے کے لئے کوئی نہ کوئی صفائی کرنے والی شے ہوتی ہے اور دلوں کی صفائی خدا کے ذکر سے ہوتی ہے۔”(الترغیب والترہیب،کتاب الذکر، رقم ۱۰،ج۲،ص۲۵۴)
(۶) حضرت سفیان بن عُیینہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ”جب کوئی قوم جمع ہوکراللہ تعالیٰ کا ذکرکرتی ہے،تو شیطان اور دنیا اس سے ہٹ جاتے ہیں۔ شیطان،دنیاسے کہتا ہے :”کیا تو دیکھ نہیں رہی کہ یہ کیا کررہے ہیں؟”وہ جواب دیتی ہے:”انہیں چھوڑ دے،کیونکہ جب یہ متفرق ہوں گے ،تو میں ان کی گردنیں پکڑپکڑکرتیرے پاس لاؤں گی۔”
(مکاشفۃ القلوب،الباب السابع والاربعون فی فضل ذکر اللہ تعالیٰ، ص۱۷۸)
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی زبان ذکرُاللہ میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ عليہ وسلم
اللہ عليہ وسلم