زردچہرے والاموچی
حضرت سیدنا خلد بن ایوب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:” بنی اسرائیل کے ایک عابدنے پہاڑ کی چوٹی پر ساٹھ سال تک اللہ عزوجل کی عبادت کی۔ایک رات اس نے خواب دیکھاکہ کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے:” فلاں موچی تجھ سے زیادہ عبادت گزار ہے اور اس کا مرتبہ تجھ سے زیادہ ہے۔ ”
جب وہ عابد نیند سے بیدار ہو ا تو خواب کے بارے میں سوچا، پھرخود ہی کہنے لگا : ”یہ تو محض خواب ہے، اس کا کیا اعتبار۔” لہٰذا اس نے خواب کی طرف توجہ نہ دی، کچھ عرصہ بعد اسے پھر اسی طرح خواب میں کہا گیا کہ فلاں موچی تجھ سے افضل
ہے ۔مگراب کی بار بھی اس نے خواب کی طر ف کوئی تو جہ نہ دی ،تیسری مرتبہ پھر اسے خواب میں اسی طرح کہا گیا۔باربار خواب میں جب اسے موچی کی فضیلت کے بارے میں بتایا گیا تو وہ پہاڑ سے اتر ا اور اس موچی کے پاس پہنچا۔موچی نے جب اسے دیکھا تو اپنا کام چھوڑ کر تعظیماً کھڑا ہوگیا اور بڑی عقیدت سے اس عابد کی دست بوسی کرنے لگا، پھرعرض گزار ہوا:” حضور! آپ کو کس چیز نے عبادت خانے سے نکلنے پرمجبور کیا ہے؟ ”
وہ عابد کہنے لگا :” میں تیری وجہ سے یہاں آیا ہوں، مجھے بتایاگیا ہے کہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں تیرا رتبہ مجھ سے زیادہ ہے؟” اس وجہ سے میں تیری زیارت کرنے آیا ہوں، مجھے بتاکہ وہ کونسا عمل ہے جس کی وجہ سے تجھے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اعلیٰ مقام حاصل ہے؟ وہ موچی خاموش رہا، گویا وہ اپنے عمل کے بارے میں بتانے سے ہچکچاہٹ محسوس کر رہا تھا۔ پھر کہنے لگا:” میرا اورتو کوئی خاص عمل نہیں، ہاں!اتنا ضرور ہے کہ میں سارا دن رزق حلال کمانے میں مشغول رہتا ہوں اور حرام مال سے بچتا ہوں پھر اللہ تعالیٰ مجھے سارے دن میں جتنا رزق عطا فرماتا ہے میں اس میں سے آدھا اس کی راہ میں صدقہ کردیتا ہوں اور آدھا اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتا ہوں ۔دوسرا عمل یہ ہے کہ میں کثرت سے روزے رکھتا ہوں، اس کے علاوہ کوئی اور چیز میرے اندرایسی نہیں جوباعث فضیلت ہو۔”
یہ سن کر عابد اس نیک موچی کے پاس سے چلا گیا اور دوبارہ عبادت میں مشغول ہوگیا۔کچھ عرصہ بعد پھر اسے خواب میں کہا گیا:” اس موچی سے پوچھو کہ کس چیز کے خوف نے تمہارا چہرہ زرد کر دیا ہے ؟ چنانچہ وہ عابد دو بارہ موچی کے پا س آیا، اور اس سے پوچھا :” تمہارا چہرہ زرد کیوں ہے؟ آخر تمہیں کس چیز کا خوف دامن گیر ہے؟ ” موچی نے جواب دیا:” جب بھی میں کسی شخص کو دیکھتا ہوں تو مجھے یہ گمان ہوتا ہے کہ یہ شخص مجھ سے اچھاہے ،یہ جنتی ہے اور میں جہنم کے لائق ہوں، میں اپنے آپ کو سب سے حقیر جانتا ہوں اور اپنے آپ کو سب سے زیادہ گناہگار تصور کرتا ہوں اور مجھے ہر وقت جہنم کا خوف کھائے جارہا ہے ۔بس یہی وجہ ہے کہ میرا چہرہ زرد ہوگیا ہے۔” وہ عابد واپس اپنے عبادت خانے میں چلاگیا۔
حضرت سیدنا خلد بن ایوب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:”اس موچی کو اس عبادت گزار شخص پر اسی لئے فضیلت دی گئی کہ وہ دو سرو ں کے مقابلے میں اپنے آپ کو حقیر سمجھتاتھا اور اپنے علاوہ سب کو جنتی سمجھتا تھا ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)