زکوٰۃ کی عدم ادائیگی کے متعدد نقصانات ہیں جن میں چند یہ ہیں :
(1) ان فوائد سے محرومی جو اسے ادائیگی ئ زکوٰۃ کی صورت میں مل سکتے تھے ۔
(2) بخل یعنی کنجوسی جیسی بُری صفت سے(اگر کوئی اس میں گرفتار ہوتو)چھٹکارا نہیں مل پائے گا ۔ پیارے آقا ،دوعالم کے داتا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلّم کا فرمانِ خبردار ہے : ”سخاوت جنت میں ایک درخت ہے جو سخی ہوا اس نے اس درخت کی شاخ پکڑ لی ،وہ شاخ اسے نہ چھوڑے گی یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کر دے اور بخل آگ میں ایک درخت ہے ،جو بخیل ہوا ،اس نے اس کی شاخ پکڑی ،وہ اسے نہ چھوڑے گی ،یہاں تک کہ آگ میں داخل کر ے گی ۔”
(شعب الایمان ،باب فی الجود ِوالسخاء،الحدیث،۱۰۸۷۷،ج۷،ص۴۳۵)
(3)مال کی بربادی کا سبب ہے جیسا کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم فرماتے ہیں:”خشکی وتری میں جو مال ضائع ہوا ہے وہ زکوٰۃ نہ دینے کی وجہ سے تلف ہوا ہے ۔”
(مجمع الزوائد،کتاب الزکوٰۃ،باب فرض الزکوٰۃ،الحدیث۴۳۳۵،ج۳،ص۲۰۰)
ایک مقام پر ارشاد فرمایا:”زکوۃ کا مال جس میں ملا ہوگا اسے تباہ وبرباد کردے گا ۔”
(شعب الایمان،باب فی الزکوٰۃ،فصل فی الاستعفاف،الحدیث۳۵۲۲،ج۳،ص۲۷۳)
صدر الشریعہ ،بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی(اَ لْمُتَوَفّٰی۱۳۶۷ھ) اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: بعض ائمہ نے اس حدیث کے یہ معنی بیان کئیے کہ زکاۃ واجب ہوئی اور ادا نہ کی اور اپنے مال میں ملائے رہا تو یہ حرام اُس حلال کو ہلاک کر دے گا اور امام احمد (رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ )نے فرمایا کہ معنے یہ ہیں کہ مالدار شخص مالِ زکاۃ لے تویہ مالِ زکاۃ اس کے مال کو ہلاک کر دے گا کہ زکاۃ تو فقیروں کے لئے ہے اور دونوں معنے صحیح ہیں۔ (بہارشریعت،ج۱،حصہ ۵،ص۸۷۱)
(4)زکوٰۃادا نہ کرنے والی قوم کو اجتماعی نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم نے فرمایا:”جوقوم زکوٰۃ نہ دے گی اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے قحط میں مبتلاء فرمائے گا ۔” (المعجم الاوسط ،الحدیث۴۵۷۷،ج۳،ص۲۷۵)
ایک اورمقام پر فرمایا:” جب لوگ زکوٰۃ کی ادا ئیگی چھوڑ دیتے ہیں تو اللہ عَزَّوَجَلَّ بارش کو روک دیتا ہے اگر زمین پر چوپا ئے مو جود نہ ہو تے تو آسمان سے پا نی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا ۔”
(سنن ابن ماجہ ،کتاب الفتن،باب العقوبات،الحدیث۴۰۱۹،ج۴،ص۳۶۷)
(5) زکوٰۃ نہ دینے والے پر لعنت کی گئی ہے جیسا کہ حضرت سیدناعبداللہ ابن مسعودرضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:”زکوۃ نہ دینے والے پر رسول اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ۔”
(صَحِیْحُ ابْنِ خُزَیْمَۃ،کتاب الزکاۃ،باب جماع ابواب التغلیظ،ذکر لعن لاوی…الخ،الحدیث ۲۲۵۰،ج۴،ص۸)
(6)بروزِقیامت یہی مال وبال جان بن جائے گا ۔سورہ توبہ میں ارشاد ہوتا ہے:
وَالَّذِیۡنَ یَکْنِزُوۡنَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلَا یُنۡفِقُوۡنَہَا فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ ۙ فَبَشِّرْہُمۡ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿ۙ۳۴﴾یَّوْمَ یُحْمٰی عَلَیۡہَا فِیۡ نَارِجَہَنَّمَ فَتُکْوٰی بِہَا جِبَاہُہُمْ وَجُنُوۡبُہُمْ وَظُہُوۡرُہُمْ ؕ ہٰذَا مَاکَنَزْتُمْ لِاَنۡفُسِکُمْ فَذُوۡقُوۡا مَاکُنۡتُمْ تَکْنِزُوۡنَ ﴿۳۵﴾
ترجمہ کنزالایمان:اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہيں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ ميں خرچ نہيں کرتے انہيں خوشخبری سناؤدرد ناک عذاب کی جس دن وہ تپایا جائے گا جہنم کی آگ ميں پھر اس سے داغيں گے ان کی پیشانياں اورکروٹيں اور پیٹھيں يہ ہے وہ جو تم نے اپنے لئے جوڑ کر رکھا تھا اب چکھو مزا اس جوڑنے کا۔ (پ۱۰،التوبۃ:۳۴،۳۵)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:”جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی صورت میں کر دیا جائے گا جس کے سر پر دو چتیاں ہوں گی (یعنی دو نشان ہوں گے )، وہ سانپ اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا ۔پھر اس (یعنی زکوٰۃ نہ دینے والے )کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا : ”میں تیرا مال ہوں،میں تیرا خزانہ ہوں ۔” اس کے بعد نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم نے اس آیت کی تلاوت فرمائی :
وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیۡنَ یَبْخَلُوۡنَ بِمَاۤ اٰتٰىہُمُ اللہُ مِنۡ فَضْلِہٖ ہُوَ خَیۡرًا لَّہُمْ ؕ بَلْ ہُوَ شَرٌّ لَّہُمْ ؕ سَیُطَوَّقُوۡنَ مَا بَخِلُوۡا بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ؕ
ترجمہ کنزالایمان:اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ، ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا ۔(پ۴، اٰل عمران:۱۸۰ )
(صحیح البخاری،کتاب الزکوٰۃ ، باب اثم مانع الزکوٰۃ،الحدیث۱۴۰۳،ج۱،ص۴۷۴)
(7) حساب میں سختی کی جائے گی جیسا کہ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا:”فقیر ہر گز ننگے بھوکے ہونے کی تکلیف نہ اٹھائیں گے مگر اغنیاء کے ہاتھوں ، سن لو ایسے مالداروں سے اللہ تعالیٰ سخت حساب لے گا اور انہیں درد ناک عذاب دے گا ۔”
(مجمع الزوائد،کتاب الزکوٰۃ،باب فرض الزکوٰۃ،الحدیث۴۳۲۴،ج۳،ص۱۹۷)
(8) عذاب ِ جہنم میں مبتلا ہوسکتا ہے ۔حضور اقدس صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلّم نے کچھ لوگ دیکھے جن کے آگے پیچھے غرقی لنگوٹیوں کی طرح کچھ چیتھڑے تھے اور جہنم کے گرم پتھر اور تھوہر اور سخت کڑوی جلتی بدبو دارگھاس چوپایوں کی طرح چرتے پھرتے تھے۔ جبرائیل امین علیہ السلام سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ عرض کی : یہاں پر مالوں کی زکوٰۃ نہ دینے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا ،اللہ تعالیٰ بندوں پر ظلم نہیں فرماتا ۔
(الزواجر ،کتاب الزکوٰۃ،الکبیرۃ السابعۃ،الثامنۃ والعشرون….الخ،ج۱،ص۳۷۲)
ایک مقام پر نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:زکوۃ نہ دینے والا قیامت کے دن دوزخ میں ہوگا ۔
(مجمع الزوائد ،کتاب الزکوٰۃ،باب فرض الزکوۃ،الحدیث۴۳۳۷،ج۳،ص۲۰۱)
ایک اور مقام پر فرمایا:”دوزخ میں سب سے پہلے تین شخص جائیں گے ان میں سے ایک وہ مالدار کہ اپنے مال میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا حق ادا نہیں کرتا۔”
(صحیح ابن خزیمہ، کتاب الزکوٰۃ،باب لذکر ادخال مانع الزکوۃ النار….الخ ،الحدیث۲۲۴۹،ج۴،ص۸ ملخصاً)