فرائض وضو اور وضو کے مکروہات

فرائض وضو

وضو میں چار باتیں فرض ہیں :
{۱} منہ کا دھونا یعنی ماتھے کی جڑ جہاں سے بال جمتے ہیں ، وہاں سے لے کر ٹھوڑی تک اور ایک کان سے دوسرے کان تک منہ کی کھال کے ہر حصہ پر ایک بار پانی بہنا۔
{۲} کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ کا ایک بار دُھلنا۔
{۳} چوتھائی سر کا مسح یعنی چوتھائی سر پر بھیگے ہاتھ کا پھیرنا یا کسی صورت سے کم از کم اتنی جگہ کا تر ہوجانا۔
{۴} دونوں پاؤں کا گٹوں سمیت ایک بار دُھلنا۔ یہ چار باتیں وضو میں فرض ہیں اور ان کے سوا جو کچھ طریقۂ وضو میں بیان کی گئیں وہ سب یا سنت یا مستحب ہیں اور وضو کی سنتیں اور مستحبات بہت ہیں جو ان سب کو جاننا چاہے وہ ’’ بہار شریعت ‘‘ اور ’’ فتاویٰ رضویہ ‘‘ وغیرہ مطبوعات دیکھے۔

مسئلہ۱: کسی عضو کے دُھل جانے کا یہ مطلب ہے کہ اس عضو کے ہر حصہ پر کم سے کم دو بوند پانی بہہ جائے، بھیگ جانے یا تیل کی طرح پانی چپڑ لینے سے یا ایک آدھ بوند بہہ جانے سے دھونا نہیں ہوتا، اس طرح دھونے سے وضو یا غسل نہیں ہوتا۔
مسئلہ۲: اونٹھ ( 1) ، ناخن، آنکھ، کے اوپر نیچے کی کھال، بال، پلک، برونی زیوروں (2 ) کے نیچے کی کھال، حتی کہ کیل، نتھ کا سوراخ، داڑھی مونچھ کے بالوں کے نیچے کی کھال کی کوئی جگہ یا اِن چاروں عضو کی کوئی جگہ بال کی نوک برابر بھی اگر دُھلنے سے رہ گئی تو وضو نہ ہوگا۔
مسئلہ۳: وضو نہ ہو تو نماز اور سجدہ تلاوت اور قرآن شریف کے چھونے کے لیے وضو فرض ہے اور طواف کے لیے واجب ہے۔

وضو کے مکروہات

یعنی وہ باتیں جو وضو میں نہ ہونی چاہئیں :
{۱} عورت کے غسل یا وضو کے بچے پانی سے وضو کرنا
{۲} نجس جگہ وضو کا پانی گرانا
{۳} مسجد کے اندر وضو کرنا
{۴} وضو کے پانی کے قطرے وضو کے برتن میں ٹپکانا
{۵} قبلہ کی طرف کلی کا پانی یا ناک یا کھکھار یا تھوک ڈالنا
{۶} بے ضرورت دنیا کی باتیں کرنا
{۷} زیادہ پانی خرچ کرنا

{۸} اتنا کم پانی خرچ کرنا کہ سنتیں ادا نہ ہوں
{۹} ایک ہاتھ سے منہ دھونا
{۱۰} منہ پر پانی مارنا
{۱۱} وضو کے قطروں کو کپڑے یا مسجد میں ٹپکنے دینا
{۱۲} وضو کی کسی سنت کو چھوڑ دینا

________________________________
1 – ہونٹ
2 – بیرونی زیورجیسے کنگن،چھلے،انگوٹھی وغیرہ

Exit mobile version