وِتر کی نماز کا طریقہ و مسائل

وِتر کی نماز

وتر کی نماز واجب ہے۔ اگر کسی وجہ سے وقت میں وتر نہیں پڑھا تو قضا واجب ہے۔ (عالمگیری، ہدایہ) وتر کی نماز کی تین رکعتیں ہیں ایک سلام سے مثل مغرب کے۔ اس میں پہلا قعدہ واجب ہے یعنی دو رکعت پر بیٹھے اور صرف اَلتَّحِیَّات پڑھ کر تیسری رکعت کے
لیے کھڑا ہوجائے اور تیسری رکعت میں بھی اَلْحَمْد اور سورۃ پڑھے اور اس تیسری رکعت میں سورۃ پڑھنے کے بعد دونو ں ہاتھ اُٹھا کر کانوں کی لو تک لے جائے اوراَللّٰہُ اَکْبَرکہہ کر پھر ہاتھ باندھ لے اور دعائے قنوت پڑھے جب دعائے قنوت پڑھ چکے تو اَللّٰہُ اَکْبَرکہہ کر رکوع کرے اور باقی نماز پوری کرے۔
مسئلہ۱: دعائے قنوت پڑھنا واجب ہے اور اس میں کسی خاص دُعا کاپڑھنا واجب نہیں البتہ بہتر وہ دعائیں ہیں جو حدیثوں میں آئیں سب سے زیادہ مشہور دُعائے قنوت یہ ہے:

دُعائے قنو ت اور اس کا حکم

اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ وَ نَسْتَغْفِرُکَ وَنُؤْمِنُ بِکَ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ وَنُثْنِیْ عَلَیْکَ الْخَیْرَ وَنَشْکُرُکَ وَلَا نَکْفُرُکَ وَ نَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّیْ وَنَسْجُدُ وَاِلَیْکَ نَسْعٰی وَنَحْفِدُ وَنَرْجُوْا رَحْمَتَکَ وَنَخْشٰی عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالْکُفَّارِ مُلْحِقٌ۔ ( 1)
مسئلہ۲: جو دُعائے قنوت نہ پڑھ سکے تو وہ یہ پڑھے:

رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ ( 1)
اور جس سے یہ بھی نہ بن پڑے وہ تین بار: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ (2 ) کہے۔ ( عالمگیری) دعائے قنوت ہمیشہ ہر شخص آہستہ پڑھے خواہ امام ہو یا مقتدی یا منفرد ، ادا ہو یا قضا، رمضان میں ہو یا اور دِنوں میں ۔ (ردالمحتار)
مسئلہ۳: وِتر کے سوا اور کسی نماز میں قنوت نہ پڑھے، ہاں اگر حادثہ عظیمہ واقع ہو تو فجر میں بھی پڑھ سکتا ہے اور اس میں بھی ظاہر یہ ہے کہ رکوع سے پہلے پڑھے جیسا کہ وتر میں ۔ (درمختار و بہار وغیرہ)
مسئلہ۴: اگر قعدہ اُولیٰ بھول کر کھڑا ہوگیا تو پھر بیٹھنے کی اجازت نہیں بلکہ آخر میں وہ سجدہ سہو کرے۔ (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ۵: اگر قنوت بھول جائے اور رکوع میں یاد آئے تو نہ رکوع میں پڑھے، نہ قیام کی طرف لوٹ کر کھڑے ہو کر پڑھے بلکہ چھوڑ دے اور آخر میں سجدہ سہو کرلے نماز ہوجائے گی۔
مسئلہ۶: وتر کی تینوں رکعتوں میں مطلقاً قرأت فرض ہے اور ہر رکعت میں بعد فاتحہ سورۃ ملانا واجب ہے۔
مسئلہ۷: بہتر یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلَىۙ یا اِنَّآ اَنْزَلْنَا پڑھے اور دوسری میں قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَۙ اور تیسری میں قُلْ هُوَ اللّٰهُ پڑھے اور کبھی کبھی اور سورتیں بھی پڑھ لے۔

مسئلہ۸: وتر کی نماز بیٹھ کریا سواری پر بغیر عذر نہیں ہوسکتی۔ (درمختار وغیرہ)
مسئلہ۹: صاحب ترتیب کے لیے اگر یہ یاد ہے کہ نماز وتر نہیں پڑھی اور وقت میں گنجائش بھی ہے تو فجر کی نماز فاسد ہے خواہ شروع سے پہلے یاد آئے یا بیچ میں ۔ (درمختار و بہار)

وتر کی نماز کب جماعت سے ہوسکتی ہے ؟

مسئلہ۱۰: وتر کی نماز جماعت سے صرف رمضان شریف میں پڑھی جائے علاوہ رمضان کے مکروہ ہے۔ (ہدایہ، وغیرہ) بلکہ اس مبارک مہینہ میں جماعت ہی سے پڑھنا مستحب ہے۔
مسئلہ۱۱: جس نے عشاء کی فرض جماعت کے ساتھ نہیں پڑھی وہ وتر تنہا پڑھے اگرچہ تراویح جماعت سے پڑھی۔

________________________________
1 – الٰہی! ہم تجھ سے مدد طلب کرتے ہیں اور مغفرت چاہتے ہیں ا ور تجھ پر ایمان لاتے ہیں اور تجھ پر توکل کرتے ہیں اور ہر بھلائی کے ساتھ تیری ثنا کرتے ہیں اور ہم تیرا شکر کرتے ہیں ناشکری نہیں کرتے اور ہم جدا ہوتے ہیں اور چھوڑتے ہیں اس شخص کو جو تیرا گناہ کرے۔ اے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تیرے ہی لیے نماز پڑھتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں اور تیری ہی طرف دوڑتے ہیں اور تیری رحمت کے امیدوار ہیں اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں بے شک تیرا عذاب کافروں کو پہنچنے والا ہے۔

________________________________
1 – اے ہمارے پروردگار! تو ہم کو دنیا میں بھلائی دے اور ہم کو آخرت میں بھلائی دے اور ہم کو جہنم کے عذاب سے بچا۔
2 – اے اللّٰہ! میری مغفرت فرما۔

Exit mobile version