حکایت نمبر258: وقت کے قدرداں
حضرتِ سیِّدُنا احمد بن محمد بن زِیاد علیہ رحمۃاللہ الجواد سے منقول ہے :میں نے حضرت سیِّدُنا ابوبَکْر عطَّار علیہ رحمۃ اللہ الغفار کو یہ فرماتے ہوئے سنا:”جب حضرت سیِّدُنا جنید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا انتقال ہواتو میں اورمیرے کچھ رفقاء وہاں موجود تھے ، ہم نے دیکھا کہ انتقال سے کچھ دیر قبل ضُعْف(یعنی کمزوری) کی وجہ سے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے ۔آپ کے دونوں پاؤں مُتَوَرَّمْ(یعنی سوجھے ہوئے) تھے۔ جب رکوع وسجود کرتے تو ایک پاؤں موڑلیتے جس کی وجہ سے بہت تکلیف اور پریشانی ہوتی۔ دوستوں نے یہ حالت دیکھی تو کہا:” اے ابو قاسم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم !یہ کیا ہے؟آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاؤں مُتَوَرَّم کیوں ہیں؟” فرمایا: ”اَللہُ اَکْبَر،یہ تو نعمت ہے۔”
حضرت سیِّدُنا ابو محمدحَرِیرِی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا:” اے ابو قاسم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم! اگر آپ لیٹ جائیں تو کیا حرج ہے؟” فرمایا: ”ابھی وقت ہے جس میں کچھ نیکیاں کر لی جائیں، اس کے بعد کہاں موقع ملے گا۔” پھر اللہ اکبر کہا اور آپ کی روح اس دارِفانی سے عالَمِ بالا کی طرف پرواز کرگئی ۔ ” یہ بھی منقول ہے کہ ”جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے کہا گیا : حضور !اپنی جان پر کچھ نرمی کیجئے ، تو فرمایا : اب میرا نامۂ اعمال بند کیا جارہا ہے ، اس وقت نیک اعمال کا مجھ سے زیادہ کون حاجت مندہوگا۔ ”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ وسلَّم)