تلاوتِ قرآن سنتے وقت گفتگو کرنا

خطبے کے دوران بولنا

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور انور صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا:” جو امام کے خطبہ دیتے وقت کلام کرے اسکی مثال اس گدھے کی ہے جو بوجھ اٹھاتا ہے اورجو بات کرنے والے کو چپ رہنے کا کہے اسکا جمعہ (کامل)نہیں ہوگا۔”
(الترغیب والترہیب ، کتاب الجمعۃ ، الترہیب من الکلام والامام یخطب، رقم الحدیث۳،ج۱،ص۲۹۲)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدنی تاجدار صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا: ”امام کے خطبہ دیتے وقت تمہارا کسی کو کہنا ”چپ رہو” لغو ہے۔”
(صحیح البخاری ، کتاب الجمعۃ ، باب الانصاتِ یوم الجمعۃ والامام یخطب ، رقم الحدیث۹۳۴،ج۱،ص۳۲۱)
علامہ علاؤ الدین حصکفی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :”خطبہ میں کھانا پینا ،کلام کرنا اگرچہ سبحان اللہ کہنا ،سلام کا جواب دینا یا نیکی کی بات بتانا حرام ہے۔”
(درمختار مع ردالمحتار ،ج۳،ص۳۵)
اللہ تعالیٰ ہمیں اس حوالے سے بھی اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ عليہ وسلم

تلاوتِ قرآن سنتے وقت گفتگو کرنا

قرآن پاک میں ہے کہ وَاِذَا قُرِیَٔ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوۡا لَہٗ وَاَنۡصِتُوۡا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوۡنَ ﴿۲۰۴﴾ ترجمہ کنز الایمان:اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو۔”(پ۹،الاعراف :۲۰۴)
اور ۔۔۔۔۔۔ فتاویٰ رضویہ(جلد دہم،ص۱۶۷) میں ہے ، ”جب بلند آواز سے قرآن پاک پڑھا جائے تو حاضرین پر سننا فرض ہے جبکہ وہ مجمع سننے کی غرض سے حاضر ہو، ورنہ ایک کا سننا کافی ہے۔ اگرچہ دوسرے لوگ کام میں ہوں۔”
اللہ تعالیٰ ہمیں اس حوالے سے بھی اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ عليہ وسلم

Exit mobile version