تیراخوفِ خداعزوجل ، تیری شفاعت کریگا
حضرت سیدنا ربیعہ بن عثمان تیمی علیہ رحمۃ اللہ الولی فرماتے ہیں:”ایک شخص بہت زیادہ گناہگار تھا، اس کے شب وروز اللہ عزوجل کی نافرمانی میں گزرتے۔ وہ معصیت کے بحرِ عمیق میں غرق تھا۔ پھر اللہ عزوجل نے اس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرمایا اور اس کے دل میں احساس پیدا فرمایا کہ اپنے آپ پر غور کر تو کس رَوِش پر چل رہا ہے، اللہ عزوجل جب اپنے کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتاہے تو اسے احساس اور گناہوں پر ندامت کی توفیق عطافرمادیتا ہے، اس پر بھی پاک پروردگار عزوجل نے کرم فرمایا اور اسے اپنے گناہوں پر شرمندگی ہوئی، غفلت کے پردے آنکھوں سے ہٹ گئے۔ سوچنے لگا کہ بہت گناہ ہوگئے ، اب پاک پروردگار عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کر لینی چاہے۔
چنانچہ اس نے اپنی زوجہ سے کہا:” میں اپنے سابقہ تمام گناہوں پر نادم ہوں اوراپنے پاک پروردگار عزوجل کی بارگاہ میں
توبہ کرتا ہوں،وہ رحیم وکریم پروردگارعزوجل میرے گناہوں کو ضرورمعاف فرمائے گا۔میں اب کسی ایسی ہستی کی تلاش میں جارہا ہوں جو اللہ عزوجل کی بارگاہ میں میری سفارش کرے ۔ ”
اتنا کہنے کے بعد وہ شخص صحراء کی طرف چل دیا۔ جب ایک ویران جگہ پہنچا تو زور زور سے پکارنے لگا :”اے زمین ! تو اللہ عزوجل کی بارگاہ میں میرے لئے شفیع بن جا، اے آسمان ! تو میرا شفیع بن جا، اے اللہ عزوجل کے معصوم فرشتو!تم ہی میری سفارش کردو۔”
وہ زاروقطار روتارہا اور اسی طرح صدائیں بلند کرتا رہا۔ ہر ہر چیزسے کہتا کہ تم میری سفارش کرو، میں اب اپنے گناہوں پر شرمندہ ہوں اورسچے دل سے تائب ہوگیا ہوں ۔
وہ عابد مسلسل اسی طرح پکارتا رہا بالآخر روتے روتے بے ہوش ہو کر زمین پر منہ کے بل گرگیا، اس کی اس طرح سے
آہ وزاری اورگناہوں پر ندامت کا یہ انداز مقبول ہوا اوراس کی طرف ایک فرشتہ بھیجا گیا جس نے اسے اٹھایا اوراس کے سر سے گَرد وغیرہ صاف کی اور کہا :” اے اللہ عزوجل کے بندے!تیرے لئے خوشخبری ہے کہ تیری توبہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں قبول ہوگئی ہے۔” اس پر وہ بہت خوش ہوا اور کہنے لگا: ”اللہ عزوجل آپ پر رحم فرمائے ،اللہ عزوجل کی بارگاہ میں میری سفارش کون کریگا؟ وہاں میرا شفیع کون ہوگا؟” فرشتے نے جواب دیا:”تیرا اللہ عزوجل سے ڈرنا،یہ ایک ایسا عمل ہے جو تیرا شفیع ہوگا اور تیرایہی عمل بارگاہِ خداوندی میں تیری سفارش کریگا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)
(میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سچی توبہ کی تین شرائط ہيں کہ گناہوں پر ندامت اوراس گناہ سے فوراًرک جائے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم مصمم ہو۔ جس کو یہ چیزیں حاصل ہوجائیں اس کی توبہ قبول ہوتی ہے، اللہ عزوجل اپنے بندوں کی خطاؤں کو معاف فرمانے والا ہے۔ بندہ چاہے کتنا ہی گناہ گار کیوں نہ ہو ایک مرتبہ سچے دل سے تائب ہوجائے تو اس کے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ میرا رحیم وکریم پروردگار عزوجل اپنے بندوں پر بہت کرم فرماتاہے ۔اے ہمارے پیارے اللہ عزوجل!ہمارے گناہوں کومعاف فرما کر ہمیں سچی توبہ کی توفیق عطافرمااور اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے صدقے ہمیں جہنم کے عذاب سے محفوظ رکھ اورساری امت مسلمہ کی مغفرت فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)
؎ الٰہی واسطہ پیارے کا میری مغفرت فرما
عذابِ نار سے مجھ کو خدایا خوف آتا ہے