تیرتی ہوئی ہنڈیا

حکایت نمبر263: تیرتی ہوئی ہنڈیا

حضرتِ سیِّدُناابو مسلم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے مروی ہے کہ”میں نے حضرتِ سیِّدُنااَسْوَد بن سَالِم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا :” ایک مرتبہ میں اپنے ایک دوست کے ساتھ”طَرَسُوْس” کی طرف روانہ ہوا ، جب وہاں پہنچے تو جہاد کے لئے صدائیں بلند ہو رہی تھیں، کفار سے لڑنے کے لئے طَرَسُوْس کے مجاہد روم کی طرف جارہے تھے۔ ہم بھی مجاہدین کے ساتھ دشمن کی سر کوبی کے لئے روانہ ہوگئے ، روم کے کسی علاقے میں میرا رفیق بیمار ہوگیا میں نے اس سے پوچھا :” کیا تمہیں کسی چیز کی خواہش ہے؟”
کہا :” ہاں! میں بھُنی ہوئی بکری اور اخروٹ کھانا چاہتا ہوں ۔”میں نے کہا :” بیماری کی وجہ سے تمہارا دماغ چل گیا ہے، اس لئے ایسی باتیں کررہے ہو؟ ذرا سو چو تو سہی ، ہم اس وقت دشمنوں کے علاقے میں ہیں اور تم بھنی ہوئی بکری کی خواہش کر رہے ہو،یہ بہت مشکل ہے کہ تمہاری خواہش پوری ہو جائے۔” کہا :”آپ نے میری خواہش پوچھی تو میں نے اظہار کردیا ۔”
حضرت سیِّدُنا اَسْوَد بن سَالِم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:” ایک جگہ مجاہدین کے لشکر نے قیام کیا ،میں اپنے گھوڑے کو پانی پلانے قریبی نہر پرلے گیا۔ میں نے نہر کے پانی پر ایک ہنڈیا تیرتی دیکھی جس کے اوپر چھ( 6)اخروٹ تھے۔ میں دوڑتا ہو اپنے

دوست کے پاس گیاسارا واقعہ سنایا اوراسے اپنے ساتھ لے کر واپس نہر پر آیا ۔اس نے ہنڈیا دیکھی تو اس میں بکری کا بھنا ہوا گوشت تھا اور اخروٹ ہنڈیا کے اوپر رکھے ہوئے تھے۔ اس نے اخروٹوں کو اُلٹ پَلٹ کر تے ہوئے کہا: ”اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! میری طلب پوری ہوگئی جو چیز میں نے چاہی مجھے مل گئی ۔”
پھر اپنے نفس کو مخاطب کر کے کہا :” اے نفس ! تو نے جس چیز کی خواہش کی وہ تیرے سامنے موجود ہے ، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! میں تجھے اس میں سے کچھ بھی نہ چکھاؤں گا۔”یہ کہہ کروہ واپس پلٹ آیا اور اس میں سے کچھ بھی نہ کھایا ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ وسلَّم)

Exit mobile version