حکایت نمبر:349 تین عبادت گزار اسرائیلی
حضرتِ سیِّدُنا کَعْبُ ا لْا َ حْبَار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنی اسرائیل کے تین عبادت گزار جمع ہوئے اور کہنے لگے: ”آؤ !ہم میں سے ہر ایک اپناسب سے بڑا گناہ یاد کرے۔ چنانچہ، پہلاشخص اپنی زندگی کا سب سے بڑا گناہ بتاتے ہوئے کہنے لگا: ” ایک مرتبہ میں اور میرا ایک دوست کہیں جارہے تھے۔ ہمارا آپس میں کسی بات پر اختلاف ہوگیا ۔راستے میں ہمارے درمیان ایک درخت حائل ہوا،میں اچانک درخت کی اوٹ سے نکل کر اس کے سامنے آیاتو وہ مجھ سے خوفزدہ ہوگیا اور کہنے لگا: ”میں تجھ سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پناہ چاہتاہوں۔ ” بس یہی مجھے اپنی زندگی کی سب سے بڑی خطا معلوم ہوئی،اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے معاف فرمائے۔ ”
دوسرے نے کہا :” میں اسرائیلی ہوں، ہماری شریعت میں حکم ہے کہ” اگر کسی کے جسم پر نجاست لگ جائے تو جسم کا وہ حصہ کاٹنا ضروری ہے”۔ ایک مرتبہ میرے جسم پر پیشاب لگ گیا تومیں نے آلودہ حصہ کاٹ دیا لیکن کاٹنے میں زیادہ مبالغہ نہیں کیا۔ بس یہی گناہ میری زندگی کا سب سے بڑا گناہ ہے۔ اللہ ربُّ العزَّت میرے اس گناہ کو معاف فرمائے ۔”
تیسرے نے کہا:”ایک مرتبہ میری والدہ نے مجھے پکارا تومیں نے فوراً ”لَبَّیْک”کہا،لیکن تیز ہَواکی وجہ سے آوازوالدہ تک نہ پہنچ سکی تووہ غصے میں آکر مجھے پتھر مارنے لگی۔ میں لاٹھی لے کراس کی طرف گیاتاکہ وہ اس کے ذریعے مجھے مارے اوراس کاغُصَّہ ٹھنڈاہوجائے ، لاٹھی دیکھ کر وہ خوف زدہ ہوکربھاگی اوراس کاسردرخت سے ٹکرا کر زخمی ہو گیا ۔بس یہی میری زندگی کاسب سے بڑاگناہ ہے۔اللہ عَزَّوَجَلَّ میرے اس گناہ کومعاف فرمائے۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)
(میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اپنے اعمال کا محاسبہ کر کے گناہوں پر شرمندہ ہو کرمعافی مانگنا مغفرت کا باعث ہے۔ ہو سکے تو روزانہ رات کو سونے سے قبل دو رکعت”صَلٰوۃُ التَّوبَہ” پڑھ کر دن بھر کے بلکہ سابقہ تما م گناہوں سے توبہ کرلینی چاہے۔ )