تصویر سازی کا حکم

تصویر سازی کا حکم

(۱)’’عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلَا تَصَاوِیرُ‘‘۔ (1)
حضرت ابو طلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جس گھر میں کتا یا تصویریں ہوں اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے ۔ (بخاری، مسلم)
(۲)’’عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّہِ الْمُصَوِّرُونَ‘‘ ۔ (2)
حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کو فرماتے ہوئے سنا کہ خدائے تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ عذاب ان لوگوں کو دیا جائے گا جو جاندار کی تصویریں بناتے ہیں۔ (بخاری، مسلم)
(۳)’’عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ مَنْ صَوَّرَ صُورَۃً فَإِنَّ اللَّہَ مُعَذِّبُہُ حَتَّی یَنْفُخَ فِیہِ الرُّوحَ وَلَیْسَ بِنَافِخٍ فِیہَا أَبَدًا‘‘۔ (3) (بخاری)
حضرت ِ ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا نے فرمایا کہ میںنے رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کو فرماتے ہوئے سُنا کہ جو شخص ( جاندار کی) تصویر بنائے گا تو خدائے تعالیٰ بالیقین اسے عذاب دے گا یہاں تک کہ وہ
اپنی بنائی ہوئی تصویر میں جان ڈال دے ۔ ا ور یہ حقیقت ہے کہ وہ اس میں کبھی جان نہیں ڈال سکے گا ( اس لیے عذاب کا مستحق ہونا یقینی ہے )۔ (بخاری شریف)
(۴)’’عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ا نے کہا کہ

عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُولَئِکَ إِذَا مَاتَ فِیہِمْ الرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلَی قَبْرِہِ مَسْجِدًا ثُمَّ صَوَّرُوا فِیہِ تِلْکَ الصُّوَرَ أُولَئِکَ شِرَارُ خَلْقِ اللَّہِ‘‘۔ (1)
نبی کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ حبشہ کے لوگوں کا حال یہ ہے کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی مرجاتا ہے تو وہ لوگ اس کی قبر پر عبادت خانہ بنالیتے ہیں پھر اس میں ان ( نیک لوگوں کی) تصویر بناتے ہیں یہ لوگ خدائے تعالیٰ کی بدترین مخلوق ہیں۔ (مشکوۃ)

ضروری اِنتباہ :

آج کل بہت سے جاہل گنوار صوفی کہلانے والے اور بزرگان دین سے جھوٹی محبت کا دعویٰ کرنے والے ، حضرت غوث پاک ، حضرت خواجہ غریب نواز، حضرت محبوبِ الہٰی، حضرت صابر کلیری، حضرت کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی، حضرت تاج الدین ناگ پوری، حضرت حاجی وارث علی شاہ اور دیگر اولیائے کرام و بزرگانِ دین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم اجمعین کی تصویریں اپنے گھروں اور دوکانوں میں رکھتے ہیں یہ سخت ناجائز اور گناہ ہے اور بعض لوگ بزرگوں کی تصویر کے سامنے با ادب بیٹھ کر ان کا تصور کرتے ہیں یہ بت پرستی کے مشابہ ہے بلکہ اسلام میں بت پرستی کا دروازہ کھولنا ہے تو سخت حرام اور ناجائز ہے ۔
٭…٭…٭…٭

________________________________
1 – ’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب اللباس، باب التصاویر، الحدیث: ۴۵۰۸، ج۲، ص۱۴۱.

Exit mobile version