تقویٰ و طہارت کی فضیلت
عزیز بیٹے!
اپنی عزت و حرمت کا خاص خیال رکھو اور دنیا کے دام ہمرنگ زمین سے بچو، یوں ہی
دنیا داروں کاا ِحترام اپنے دل کے آبگینے میں کبھی نہ اُترنے دینا۔ قناعت پسندی
اِختیار کرو، عزت دینے والا لوگوں کے دل تمہاری محبت سے آباد کر دے گا۔عربی کا
کتنا پیارا محاورہ ہے :
اپنی عزت و حرمت کا خاص خیال رکھو اور دنیا کے دام ہمرنگ زمین سے بچو، یوں ہی
دنیا داروں کاا ِحترام اپنے دل کے آبگینے میں کبھی نہ اُترنے دینا۔ قناعت پسندی
اِختیار کرو، عزت دینے والا لوگوں کے دل تمہاری محبت سے آباد کر دے گا۔عربی کا
کتنا پیارا محاورہ ہے :
من قنع بالخبز والبقل لم يستعبده أحدo
یعنی جس نے نان وسبزی پر قناعت کر کی وہ کبھی کسی کا غلام
نہیں بنا۔
نہیں بنا۔
ایک دیہاتی شہر بصرہ کا جائزہ لیتے ہوئے پوچھتا ہے کہ
اس شہر کا سردار کون ہے؟ جواب ملا: حسن بصری۔ پوچھا: یہ ان کے سردار کیسے اور کب
سے بن گئے؟۔
اس شہر کا سردار کون ہے؟ جواب ملا: حسن بصری۔ پوچھا: یہ ان کے سردار کیسے اور کب
سے بن گئے؟۔
فرمایا: اِنھیں اُن کی دنیا سے کوئی سروکار نہیں لیکن
وہ ہر قدم پر ان کے علم و ہدایت کے محتاج ہیں۔
وہ ہر قدم پر ان کے علم و ہدایت کے محتاج ہیں۔
بیٹے تمہاری معلومات کے لیے عرض کیے دوں کہ میرے والد
(اور تمہارے دادا) بڑے مالدار تھے، اور اپنے پیچھے مال و دولت کا ایک انبار چھوڑ
کر گئے۔
(اور تمہارے دادا) بڑے مالدار تھے، اور اپنے پیچھے مال و دولت کا ایک انبار چھوڑ
کر گئے۔
اس وقت تمہارا باپ ننھی عمر کا ایک بچہ تھا،سن بلوغ تک
پہنچنے تک اس موروثی مال سے اس کی بہترین تربیت ہوتی رہی، لیکن جب وہ عاقل و بالغ
ہوا تو دو گھر کے سوااورکچھ اس کے ہاتھ نہ آیا، ایک میں تو وہ خود سکونت پذیر تھا
اور دوسرا کرایہ داروں سے آباد تھا۔
پہنچنے تک اس موروثی مال سے اس کی بہترین تربیت ہوتی رہی، لیکن جب وہ عاقل و بالغ
ہوا تو دو گھر کے سوااورکچھ اس کے ہاتھ نہ آیا، ایک میں تو وہ خود سکونت پذیر تھا
اور دوسرا کرایہ داروں سے آباد تھا۔
ایک دن اسے کوئی بیس دینار دے کر کہہ گیا: یہ
تمہاراسارا ترکہ ہے اور باپ کی وراثت سے یہ تمہارا حصہ ہے،چنانچہ میں نے وہ دینار
لیے اور جا کرسارے پیسوں کی علمی کتابیں خرید لیں۔
تمہاراسارا ترکہ ہے اور باپ کی وراثت سے یہ تمہارا حصہ ہے،چنانچہ میں نے وہ دینار
لیے اور جا کرسارے پیسوں کی علمی کتابیں خرید لیں۔
پھر دونوں گھر بھی فروخت کر دیے اور ان کے پیسے طلب
علم میں لگا دیے، پھر ایک وقت وہ بھی آیا کہ میرے پاس کچھ مال بھی نہ بچا،لیکن
تمہارا باپ غیور تھا اس نے کبھی بھی اوروں کی طرح دنیا طلبی میں کسی کے سامنے ہاتھ
نہ پھیلائے، دیگر خطبا و مقررین کی طرح شہر در شہر دورے کر کے پیسے نہیں جٹائے،
اور نہ کبھی کسی کے پاس کچھ مانگنے کے لیے کوئی رقعہ بھیجا،پھر بھی اس کے سارے کام
بہت خوب چل رہے ہیں۔ فرمانِ رب العزت ہے :
علم میں لگا دیے، پھر ایک وقت وہ بھی آیا کہ میرے پاس کچھ مال بھی نہ بچا،لیکن
تمہارا باپ غیور تھا اس نے کبھی بھی اوروں کی طرح دنیا طلبی میں کسی کے سامنے ہاتھ
نہ پھیلائے، دیگر خطبا و مقررین کی طرح شہر در شہر دورے کر کے پیسے نہیں جٹائے،
اور نہ کبھی کسی کے پاس کچھ مانگنے کے لیے کوئی رقعہ بھیجا،پھر بھی اس کے سارے کام
بہت خوب چل رہے ہیں۔ فرمانِ رب العزت ہے :
وَ مَنْ یَّتَّقِ
اللّٰہَ یَجْعَلْ لَہُ
مَخْرَجاً وَّ یَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لاَ یَحْتَسِبْ (سورۂ طلاق: ۶۵؍۳)
اللّٰہَ یَجْعَلْ لَہُ
مَخْرَجاً وَّ یَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لاَ یَحْتَسِبْ (سورۂ طلاق: ۶۵؍۳)
اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لیے (دنیا و آخرت کے
رنج و غم سے) نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا
ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔
رنج و غم سے) نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا
ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔
(اپنے لختِ جگر کے لیے
مصنف ابن جوزی
مترجم علامہ محمدافروز القادری چریاکوٹی