ستُّو سے افطاری
حضرت سیدنا صالح رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت سیدنا خُلَیْد بن حسّان علیہما رحمۃ المنّان سے روایت کرتے ہیں :”حضرت سیدنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی سخت گرمیوں میں بھی نفلی روزے رکھتے ۔ ایک دن ہم افطاری کے وقت کھانا لے کر ان کی بارگاہ میں حاضر ہوئے ۔ جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ہمارے کھانے سے روزہ افطار کرنا چاہا تو کسی نے قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت کی:
اِنَّ لَدَیۡنَاۤ اَنۡکَالًا وَّ جَحِیۡمًا ﴿ۙ12﴾وَّ طَعَامًا ذَا غُصَّۃٍ وَّ عَذَابًا اَلِیۡمًا ﴿13﴾٭
ترجمہ کنز الایمان:بے شک ہمارے پاس بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی آگ اورگلے میں پھنستا کھانا اور درد نا ک عذاب۔(پ29،المزمل: 12۔13)
یہ آیت سنتے ہی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپناہاتھ کھانے سے روک لیا اورایک لقمہ بھی نہ کھایا اور فرمایا:” یہ کھانا یہاں سے ہٹا لو۔” دوسرے دن پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے روزہ رکھا۔ اِفطار کے وقت جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے سامنے کھانا رکھا گیا تو
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو پھر وہی آیت یاد آگئی ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ایک لقمہ بھی نہ کھایا اورفرمایا:” یہ کھانا مجھ سے دورلے جاؤ ۔” اسی طرح تیسرے دن بھی آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے بغیر کچھ کھائے اسی طرح روزہ رکھ لیا۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے صاحبزادے نے جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی یہ حالت دیکھی کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بغیر کھائے پئے تین دن گزار دیئے ہیں تو وہ بہت پریشان ہوئے اورزمانے کے مشہور ولی حضرت سیدنا ثابت بنائی ، حضرت سیدنا یحییٰ اوردیگر اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اورعرض کی: ”حضور!آپ جلد از جلد میرے والد کی مدد کو پہنچئے، انہوں نے مسلسل تین دن صرف چند گھونٹ پانی پی کر روزہ رکھا ہے اورتین دن سے کھانے کا ایک لقمہ تک نہیں کھایا ۔ ہم جب بھی ان کے سامنے سحری یا افطاری کے لئے کھانا پیش کرتے ہیں تو انہیں قرآنِ پاک کی یہ آیت یاد آجاتی ہے :
اِنَّ لَدَیۡنَاۤ اَنۡکَالًا وَّ جَحِیۡمًا ﴿ۙ12﴾وَّ طَعَامًا ذَا غُصَّۃٍ وَّ عَذَابًا اَلِیۡمًا ﴿13﴾٭
ترجمہ کنز الایمان:بے شک ہمارے پاس بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی آگ اورگلے میں پھنستا کھانا اور درد ناک عذاب۔(پ29،المزمل: 12۔13)
اورآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کھانا کھانے سے اِنکار فرمادیتے ہیں ، خدارا !جلدی چلئے اور یہ معاملہ حل فرمایئے۔” یہ سن کر تمام حضرات حضرت سیدنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی کے پا س آئے ،جب افطاری کا وقت ہوا تو پھرآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو مذکورہ آیت یاد آ گئی اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کھانا کھانے سے انکار کردیا لیکن جب حضرت سیدنا ثابت بنائی ، حضرت سیدنا یحییٰ اوردیگر بزرگانِ دین رحمہم اللہ تعالیٰ نے پیہم اصرار کیا توآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بمشکل سَتّوملا پانی پینے پر راضی ہوئے اوران لوگوں کے اِصرار پر تیسرے دن سَتّو ملا ہوا شربت پیا۔ ”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علی وسلم