حکایت نمبر282: شیطان میرا خادم ہے
حضرتِ سیِّدُنا ایوب حَمَّال علیہ رحمۃ اللہ الغفّار سے منقول ہے کہ ہمارے علاقے میں ایک مُتَوَکِّل( مُ .تَ. وَکْ. کِ. لْ) نوجوان رہتا تھا۔وہ عبادت وریاضت اور تَوَکُّل ( تَ. وَ کْ.کُ. لْ ) کے معاملے میں بہت مشہور تھا ۔ لوگو ں سے کوئی چیز نہ لیتا۔ جب بھی کھانے کی حاجت ہوتی اپنے سامنے سِکّوں سے بھری ایک تھیلی پاتا۔ اسی طر ح وہ اپنے شب وروز عبادتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں گزارتا اور اسے غیب سے رزق دیا جاتا۔ ایک دفعہ لوگو ں نے اس سے کہا :” اے نوجوان! تو سِکّوں کی وہ تھیلی لینے سے ڈر! ہو سکتا ہے شیطان تجھے دھوکا دے رہا ہو او روہ تھیلی اسی کی طرف سے ہو۔”
نوجوان نے کہا:” میری نظر تو اپنے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ کی رحمت کی طرف ہوتی ہے، میں اس کے علاوہ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتا ، جب میرا مولیٰ عَزَّوَجَلَّ مجھے رزق عطا فرماتا ہے تو میں قبول کرلیتا ہوں ۔ بالفر ض اگر وہ سکوں کی تھیلی میرے دشمن شیطان کی طرف سے ہو تو اس میں میرا کیا نقصان بلکہ مجھے فائدہ ہی ہے کہ میرا دشمن میرے لئے مُسَخَّر کردیاگیا ہے ۔ اگر واقعی ایسا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اُسے میرا خادم بنائے رکھے۔ اس سے زیادہ اچھی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ میرا سب سے بڑا دشمن خادم
بن کر میری خدمت کرے اور میں اس کی طرف نظر نہ رکھو ں بلکہ یہ سمجھوں کہ میرا پروردگار عَزَّوَجَلَّ مجھے دشمن کے ذریعے رزق عطا فرما رہا ہے ۔ اور واقعی تمام جہانوں کو وہی خالقِ کائنات رزق عطا فرماتا ہے جو میرا معبودہے۔” متوکل نوجوان کی یہ بات سن کر لوگ خاموش ہوگئے اور سمجھ گئے کہ اس کو واقعی غیب سے رزق دیا جاتا ہے۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ وسلَّم)
(میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یہ ایک مُسَلَّمَہ حقیقت ہے کہ جو شخص اپنے پاک پروردگارعَزَّوَجَلَّ کی عبادت کے لئے اپنے آپ کو فارغ کرلیتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے دنیوی پریشانیوں سے نجات عطا فرمادیتا ہے۔ جو اُس خالقِ لَمْ یَزَلْ عَزَّوَجَلَّ کے کاموں میں لگ جاتاہے تو وہ مُسَبِّبُ الاسباب اسے ایسے ایسے اسباب مہیا فرماتا ہے کہ جن کے بارے میں وہم وگمان بھی نہیں ہوتا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں بھی ایسا یقینِ کامل عطا فرمائے کہ ہماری نظر اسباب پر نہ ہوبلکہ خالقِ اسباب کی طرف ہو۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں توکل کی دولت سے مالا مال فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ وسلَّم)