شفاعت کی بعض صورتیں
حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کی شفاعت کئی طرح کی ہوگی، بہت سے لوگ آپ کی شفاعت سے بے حساب جنت میں داخل ہوں گے اور بہت لوگ جو دوزخ کے لائق ہوں گے حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کی سفارش سے دوزخ سے بچ جائیں گے اور گنہگار مسلمان دوزخ میں پہنچ چکے ہوں گے وہ حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کی شفاعت سے دوزخ سے نکالے جائیں گے جنتیوں کی شفاعت کرکے ان کے درجے بلند کرائیں گے۔
کون کون سے لوگ شفاعت کریں گے ؟
حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کے علاوہ باقی انبیاء، صحابہ، علماء،اولیاء، شہدا، حفاظ، حجاج، بھی شفاعت کریں گے لوگ علماء کو اپنے تعلقات یاد دلائیں گے اگر کسی نے عالم کو دنیا میں وضو کے لیے پانی لا کر دیا ہوگا تو وہ بھی یاد دلا کر شفاعت کے لیے کہے گا اور وہ اس کی شفاعت کریں گے (1 ) یہ قیامت کا دن جو پچاس ہزار برس کا دن ہوگا جس کی مصیبتیں بے شمار
و ناقابل برداشت ہوں گی، یہ دن انبیاء و اولیاء اور صالحین (1 ) کے لیے اِتنا ہلکا کردیا جائے گا کہ معلوم ہوگا کہ اس میں اتنا وقت لگا جتنا ایک وقت کی فرض نماز میں لگتا ہے بلکہ اس سے بھی کم یہاں تک کہ بعضوں کے لیے تو پلک جھپکنے میں سارا دن طے ہوجائے گا۔ سب سے بڑی نعمت جو مسلمانوں کو اس دن ملے گی وہ اللّٰہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا۔
یہاں تک تو حشر کے مختصر حالات بیان کیے گئے اب اس کے بعد آدمی کو ہمیشگی کے گھر جاناہے کسی کو آرام کا گھر ملے گا جس کے عیش و آسائش کی کوئی انتہا نہیں اُس کو جنت کہتے ہیں کسی کو تکلیف کے گھر میں جانا ہوگا جس کی تکلیف کی کوئی حد نہیں اُسے جہنم اور دوزخ کہتے ہیں، جنت دوزخ حق ہیں اُن کا انکار کرنے والا کافر ہے جنت دوزخ بن چکی ہیں اور اب موجود ہیں، یہ نہیں کہ قیامت کے دن بنائی جائیں گی، قیامت حشر حساب ثواب عذاب جنت دوزخ سب کے وہی معنی ہیں جو مسلمانوں میں مشہور ہیں لہٰذا جو آدمی ان چیزوں کو تو حق کہے مگر انکے معنی کچھ اور کہے مثلا ًیہ کہے کہ ثواب کے معنی اپنی نیکیوں کو دیکھ کر خوش ہونا اور عذاب کے معنی اپنے برے عمل کو دیکھ کر رنج کرنا یا حشر فقط روحوں کا ہوگا بدن کا نہیں تو ایسا آدمی حقیقت میں ان چیزوں کا منکر ہے اور وہ کافر ہے، قیامت بے شک ضرور قائم ہوگی،
اس کا انکار کرنے والا کافر ہے۔
حشر روح اور جسم دونوں کا ہوگا جو کہے صرف روحیں اُٹھیں گی جسم زندہ نہ ہوں گے وہ بھی کافر ہے، دنیا میں جو روح جس بدن میں تھی اُس روح کا حشر اُسی بدن میں ہوگا ایسا نہیں کہ کوئی نیا بدن پیدا کرکے اُس میں روح ڈالی جائے گی بدن کے اجزا اگرچہ مرنے کے بعد اِدھراُدھر ہوگئے اور جانوروں کی خوراک ہوگئے مگر اللّٰہ تعالیٰ ان سب اجزاء کو جمع کرکے قیامت کے دن اُٹھائے گا حساب حق ہے اعمال کا حساب ہوگا حساب کا منکر کافر ہے۔
________________________________
1 – حدیث شریف میں ہے کہ دوزخیوں کی صف کے پاس سے ایک جنتی گزرے گا اسے دیکھ کر ایک دوزخی کہے گا اے صاحب کیا آپ مجھے نہیں پہچانتے میں وہ ہوں جس نے آپ کو ایک بار پانی پلایا تھا اور کوئی دوزخی کہے گا کہ میں نے آپ کو وضو کے لیے پانی دیاتھا تو وہ جنتی اس کی شفاعت کرکے اس دوزخی کو جنت میں داخل کرائے گا۔ (رواہ ابن ماجہ) (ابن ماجہ ،کتاب الادب ، باب فضل الصدقۃ ، ۴/ ۱۹۶، حدیث:۳۶۸۵) اس حدیث کی شرح میں شیخ عبدالحق دہلوی نے لمعات میں لکھا ہے کہ اس سے معلوم ہوا کہ گنہگاروں بدکاروں نے اگر دینداروں پرہیزگاروں کی مدد و خدمت کی ہوگی تو آخرت میں اس کا نتیجہ پائیں گے اور ان کی سفارش کی مدد سے جنت میں جائیں گے۔ (اشعۃ اللمعات ،کتاب الفتن، باب الحوض والشفاعۃ ، ۴/ ۴۲۹) دیکھئے کہ پانی پلانا وضو کرانا بھی کام آئے گا ،اتنا تعلق بھی فائدہ پہنچائے گا تو رشتہ دوستی محبت عقیدت کیوں نہ کام آئے گا۔حضور فرماتے ہیں کہ اپنی امت میں سب سے پہلے جن لوگوں کی میں شفاعت کروں گا وہ میرے اہل بیت ہوں گے پھر درجہ بدرجہ اور قرابت داروں کی ۔ (صواعق محرقہ و کلمہ علیا وغیرہ) (الصواعق المحرقۃ، الباب الحادی عشر،الفصل الاول، ص۱۶۰) حفاظ : قرآن کے حافظ لوگ۔ حجاج: حاجی لوگ۔ (۱۲منہ)