صحراء کی اونچی قبر

صحراء کی اونچی قبر

حضرت سیدنا ابراہیم بن بشار علیہ رحمۃاللہ الغفار فرماتے ہیں:” ایک مرتبہ میں حضرت سیدنا ابراہیم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ الاعظم کے ساتھ تھا۔ ہم ایک صحراء میں پہنچے ،وہاں ایک اونچی قبر تھی۔ حضرت سیدنا ابراہیم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ الاعظم اس قبر کو دیکھ کر رونے لگے۔
مَیں نے پوچھا :”حضور!یہ کس کی قبر ہے ؟”آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:”یہ حمید بن جابر علیہ رحمۃاللہ القادر کی قبر ہے جو کہ ان تمام شہرو ں کے حاکم تھے ، پہلے یہ دنیاوی دولت کے سمندر میں غر ق تھے ، پھر اللہ عزوجل نے انہیں ہدایت عطا فرمائی (اور ان کا شمار اللہ عزوجل کے نیک بندو ں میں ہونے لگا )
مجھے ان کے متعلق خبر ملی ہے کہ ایک رات یہ اپنی لہو ولعب کی محفل میں مست تھے، دنیا کی دولت و آسائش کے دھوکے میں تھے ،جب کافی رات بیت گئی تو اپنی سب سے زیادہ محبوب اہلیہ کے ساتھ خواب گاہ میں گئے اور خواب خرگو ش کے مزے لینے لگے۔ اسی رات انہوں نے خواب دیکھا کہ ایک شخص اپنے ہاتھ میں ایک کتاب لئے ان کے سر ہانے کھڑا ہے ، انہوں نے اس سے وہ کتاب طلب کی اور اسے کھولا تو سنہری حروف میں یہ عبارت لکھی ہوئی تھی: ”باقی رہنے والی اشیاء پر فانی چیزوں کو تر جیح نہ دے۔ ” اپنی بادشاہی،اپنی طاقت،اپنے خدام اوراپنی نفسانی خواہشات سے ہر گز دھوکا نہ کھا،اور اپنے آپ کو دنیا میں طاقتو ر نہ سمجھ، اصل طاقتورذات تو وہ ہے کہ جو معدوم نہ ہو۔اصل بادشاہی تو وہ ہے جسے زوال نہ ہو، حقیقی خوشی وفرحت تو وہ ہے جو بغیر لہو ولعب کے حاصل ہو۔” لہٰذا اپنے رب عزوجل کے حکم کی طر ف جلدی کر۔ بے شک اللہ عزوجل فرماتا ہے:

وَسَارِعُوۡۤا اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا السَّمٰوٰتُ وَالۡاَرْضُ ۙ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیۡنَ ﴿133﴾

ترجمہ کنزالایمان:اوردوڑواپنے رب کی بخشش اور ایسی جنت کی طرف جس کی چوڑان میں سب آسمان وزمین آجائیں پرہیزگاروں کے لئے تیاررکھی ہے۔(پ4،اٰل عمران:133)
حضرت سیدنا ابراہیم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ الاعظم فرماتے ہیں :”پھر ان کی آنکھ کھل گئی ۔وہ بہت خوفزدہ تھے۔ پھر کہنے لگے: ”یہ (خواب) اللہ عزوجل کی طر ف سے میرے لئے تنبیہ ونصیحت ہے۔”یہ کہہ کر فوراً اپنی بادشاہت کو چھوڑا اور اپنے ملک سے نکل کر ایسی جگہ آ گئے جہاں کوئی انہیں پہچان نہ سکے ، اور انہوں نے ایک پہاڑ پر اللہ عزوجل کی عبادت کرنا شرو ع کردی ۔”
حضرت سیدنا ابراہیم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ الاعظم فرماتے ہیں : ”جب مجھے ان کے بارے میں علم ہوا تو میں ان کے پاس آیا ، اوران سے ان کے حالات دریافت کئے تو انہوں نے مجھے اپنا یہ واقعہ سنایا، اور میں نے انہیں اپنے سابقہ حالات کے بارے میں
بتایا، پھر ان کے انتقال تک میں اکثر ملاقات کے لئے ان کے پا س آتا،بالآ خر ان کا انتقال ہوگیا اور اسی جگہ انہیں دفن کردیا گیا،یہ انہیں کی قبر ہے ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)

Exit mobile version