سواریوں پر نماز پڑھنے کے احکام و مسائل

سواریوں پر نماز پڑھنے کا بیان

چاہے شرعی مسافر ہو یا نہ ہو جب سواری پر کہیں جارہا ہو تو شہر کی حدوں سے نکل کر سواری پر بھی نفل پڑھ سکتا ہے کہ سواری پر بیٹھے بیٹھے اشارے سے پڑھے یعنی سجدے کے لیے رکوع سے زیادہ جھکے سرزین پر نہ رکھے اگر زین پر سجدہ کیا یا کوئی چیز آگے رکھ کر اس پر سجدہ کیا تو جائز نہیں اور جس طرف سواری جاتی ہو، اُسی طرف منہ کرکے پڑھے۔دوسری طرف منہ کرکے پڑھنا جائز نہیں یہاں تک کہ تکبیر تحریمہ کے وقت بھی قبلہ کو منہ ہونا ضروری نہیں ۔ (درمختار وردالمحتار)
مسئلہ۲۷: سواری پر نفل پڑھنے کی حالت میں اگر عمل قلیل سے سواری کو ہانکا مثلاً ایک پاؤں سے ایڑی لگائی یا ہاتھ میں کوڑا ہے اس سے ڈرایا تو حرج نہیں اور بلا ضرورت جائز نہیں ۔ (ردالمحتار)
مسئلہ۲۸: فرض اور واجب نمازیں اور فجر کی سنت اور جنازے کی نماز اور منت کی نماز اور وہ سجدۂ تلاوت جس کی آیت زمین پر پڑھی اور نفل جس کو زمین پر شروع کرکے توڑ دیا، یہ سب نمازیں سواری پر بلا عذر جائز نہیں اور عذر کی صورت میں بھی ان سب کی ادا کے لیے یہ شرط ہے کہ اگر ہوسکے تو سواری کو قبلہ رخ کھڑا کرکے پڑھے ورنہ جیسے بن پڑے ادا کرے۔ (درمختار)

کن عذروں سے سواری پر نماز ہوسکتی ہے ؟

سواری پر جن عذروں سے، اِن سب مذکور ہ بالا ( 1) نمازوں کا پڑھنا جائز ہوجاتا ہے وہ عذر یہ ہیں : {۱} پانی برس رہا ہو {۲} اتنی کیچڑ ہے کہ اُتر کر پڑھے گا تو منہ دھنس جائے گا یا کیچڑ میں بھر جائے گا یا جو کپڑا بچھائے گا، وہ بالکل لتھڑ جائے گا اور اس صورت میں اگر سواری نہ ہو تو کھڑے کھڑے اِشارے سے پڑھے {۳} ساتھی چلے جائیں گے {۴} یا سواری کا جانور شریر ہے سوار ہونے میں دُشواری ہوگی مددگار کی ضرورت ہوگی اور مددگار موجود نہیں {۵} مرض میں زیادتی ہوگی {۶} جان {۷} مال یا عورت کو آبروکا ڈر ہو۔ (درمختار و ردالمحتار)

چلتی گاڑی پر نماز کا حکم

مسئلہ۲۹: چلتی ریل پر بھی فرض اور واجب اور فجر کی سنت نہیں ہوسکتی، اِس لیے جب اسٹیشن پر گاڑی رُکے اُس وقت یہ نمازیں پڑھے اور اگر دیکھے کہ وقت جاتا ہے تو جس طرح بھی ممکن ہو پڑھ لے پھر جب موقع ملے تو اِعادہ کرے کہ جہاں من جہت العباد کوئی شرط یا رکن مفقود ہو (2 ) یہی حکم ہے۔ (بہار شریعت)

تحقیق و تنبیہ:

چلتی ریل کو چلتی کشتی اور جہاز کے حکم میں تصور کرنا غلطی ہے، اِس لیے کہ کشتی اگر ٹھہرائی ؎

بھی جائے جب بھی زمین پر نہ ٹھہرے گی اور ریل گاڑی ایسی نہیں اور کشتی پر بھی اُسی وقت نماز جائز ہے جب وہ بیچ دریا میں ہو، اگر کنارے پر ہو اور خشکی پر آسکتا ہو تو اُس پر بھی جائز نہیں ۔ (کما قال شیخنا الفقیہ الاوحد والفاضل الامجد)

کشتی یا جہاز پر نماز کے اَحکام

مسئلہ۳۰: چلتی ہوئی کشتی یا جہاز میں بلا عذر بیٹھ کر نماز صحیح نہیں جب کہ اُتر کر خشکی میں پڑھ سکے۔
مسئلہ۳۱: اگر کشتی زمین پر بیٹھ گئی ہو تو اُترنے کی ضرورت نہیں ، اُسی پر پڑھ سکتا ہے۔
مسئلہ۳۲: کشتی کنارے پر بندھی ہے اور اُتر سکتا ہے تو اُتر کر خشکی میں پڑھے اور اگر نہ اُتر سکے تو کشتی ہی میں کھڑے ہو کر پڑھے۔
مسئلہ۳۳: اگر کشتی بیچ دریا میں لنگرڈالے ہوئے ہے تو بیٹھ کر اس وقت پڑھ سکتے ہیں جب کہ ہوا کے تیز جھونکے لگتے ہوں کہ کھڑے ہونے میں چکر آنے کا ڈر ہو اور اگر ہوا سے زیادہ حرکت نہ ہو تو بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے۔
مسئلہ۳۴: اور کشتی پر نماز پڑھنے میں قبلہ رُو ہونا لازم ہے جب کشتی گھوم جائے تونمازی بھی گھوم جائے کہ قبلہ کو منہ رہے اور اگر اتنی تیز گردِش ہے کہ قبلہ کو منہ کرنے سے عاجز ہے تواس وقت ملتوی رکھے ہاں اگر وقت جاتا دیکھے تو پڑھ لے۔ (غنیۃ، درمختار و ردالمحتار و بہار)

________________________________
1 – مذکورہ بالا: اوپر بیان کیا ہوا۔ (۱۲منہ)
2 – یعنی بندوں کی طرف سے کوئی شرط یا رکن چھوٹے۔

Exit mobile version