حکایت نمبر464: سات بابرکت کلمات
حضرت سیِّدُنارَجَاء بن سُفْیَان علیہ رحمۃ الحنَّان فرماتے ہیں: خلیفہ عبدالمَلِک بن مَرْوَان نے ایک شخص کے بار ے میں اعلان کروا رکھاتھاکہ کوئی بھی اسے پناہ نہ دے،سب اس سے دُور رہيں۔سب لوگ اس سے دور بھا گتے ،وہ بےچارہ دَر بدَر ٹھوکریں کھاتا پھرتا اور جنگل وصحرا میں رہ کراپنا وقت پورا کرتا۔ ایک دن وہ جنگل میں گھوم رہاتھاکہ کچھ دُور ایک بزرگ چادراوڑھے نماز پڑھتے دکھائی دیئے،وہ قریب جاکربیٹھ گیا۔ بزرگ نے نمازمکمل کرنے کے بعدپوچھا:”تم کون ہو؟اوراتنے پریشان کیوں ہو؟” اس نے کہا : ”میں دنیا کا دُھتکارا ہوا شخص ہوں ۔خلیفۂ وقت عبدالمَلِک بن مَرْوَان نے میرے بارے میں لوگوں کو دھمکی دی ہوئی ہے کہ کوئی مجھے پناہ نہ دے ۔ خلیفہ کومجھ سے اتنی نفرت ہے کہ وہ میری شکل دیکھنابھی گوارانہیں کرتا۔لوگ بھی مجھے منہ نہیں لگاتے، بس ایسے ہی ویرانوں میں مارا مارا پھرتا ہوں۔” یہ سن کر بزرگ نے کہا: ”تم سات کلمات سے غافل کیوں ہو؟” عرض کی :”کون سے سات کلمات؟” فرمایا:”وہ سات کلما ت یہ ہیں: ”سُبْحَانَ الْوَاحِدِ الَّذِیْ لَیْسَ غَیْرَہُ اِ لٰہ ٌ۔ سُبْحَانَ الدَّائِمِ الَّذِیْ لَا نَفَادَ لَہٗ۔
سُبْحَانَ الْقَدِیْمِ الَّذِیْ لَا نِدَّ لَہٗ۔ سُبْحَانَ الَّذِیْ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ۔ سُبْحَانَ الَّذِیْ ہُوَ کُلَّ یَوْمٍ فِیْ شَاْنٍ۔سُبْحَانَ الَّذِیْ خَلَقَ مَا یُرٰی وَمَا لَا یُرٰی۔ سُبْحَانَ الَّذِیْ عَلَّمَ کُلَّ شَیْءٍ مِنْ غَیْرِ تَعْلِیْمٍ یعنی پاک ہے وہ اکیلاجس کے سواکوئی معبودنہیں ۔پاک ہے وہ ہمیشہ رہنے والا جسے کبھی فنا نہیں۔ پاک ہے وہ قدیم ذات جس کاکوئی ہمسَر نہیں۔پاک ہے وہ جومارتااور زندہ کرتاہے۔پاک ہے وہ جسے ہرد ن ایک کام ہے۔ پاک ہے وہ جس نے نظر آنے والی اورنہ نظر آنے والی اشیاء کوپیدافرمایا۔پاک ہے وہ جس نے ہرشے کوبغیرتعلیم کے سکھایا۔”
پھر اس بزرگ نے فرمایا: ان کلمات کوپڑھ کراس طرح دعاکر:”اے میرے پاک پروردگارعَزَّوَجَلَّ !میں تجھ سے ان کلمات کے وسیلے اور ان کی حرمت کے ساتھ سوال کرتاہوں کہ میرافلاں فلاں کام بنادے۔”اس طرح تم جوبھی دعامانگو گے قبول ہوگی۔”یہ کہہ کربزرگ نے کئی مرتبہ یہ کلمات دہرائے، یہاں تک کہ اس شخص کویاد ہوگئے ۔پھراچانک وہ بزرگ غائب ہوگیا۔یہ شخص ان کلمات کو سیکھ کر اپنے آپ کوپُرامن وپُرسکون محسوس کرتے ہوئے فوراًخلیفہ عبدالمَلِک بن مَرْوَان کے پاس پہنچا،کسی نے اس کو روکا اور نہ ہی خلیفہ کو اس پرغصّہ آیا ۔خلیفہ نے جب اپنی یہ کیفیت دیکھی توکہا:”کیاتُونے مجھ پرجادوکروا دیاہے؟”اس نے کہا: ”نہیں عالی جاہ! میں نے کوئی جادووغیرہ نہیں کروایا۔”خلیفہ نے کہا:”پھرکیاوجہ ہے کہ مجھے تجھ پربالکل غصّہ نہیں آرہا؟”
اس نے بزرگ والی ساری بات بتائی اوروہ کلمات بھی سنادیئے۔خلیفہ بڑاحیران ہوا اوراسے معاف کرکے اپنے خاص عہدے داروں میں شامل کرلیا۔