روحانی فہرست تربیت اولاد
یاد رہے کہ جو عادتیں بچپن میں پڑجاتی ہیں وہ عمر بھر نہیں جاتی وہ عادت بری ہویابھلی اسی لیے اولاد کی تربیت ضروری ہے۔ چند ہدایات ملاحظہ ہوں۔
۱) عورت کی عادت ہے کہ بچوں کو ڈراتی ہے کبھی کسی خطرناک چیزوں سے کبھی ڈرائونی چیزوں سے یہ بری بات ہے اس سے بچہ کا دل کمزور ہوجاتا ہے۔
۲)اس کے دودھ پلانے کے لئے اورکھانا کھلانے کے وقت مقرر رکھوتاکہ تندرست رہے۔
۳)نیک اوراسلامی طریقہ والی عورت کا دودھ پلائیں کیونکہ دودھ کااثر ہوتا ہے ۔
۴)ا س کو صاف ستھرا رکھو اورگرمی میں ان کو روزانہ نہلا یا کرو اورسردی میں گرم پانی سے دوپہر کے وقت روزانہ نہلایا کرو اس سے تندرستی قائم رہتی ہے۔
۵) اس کا بہت بنائو سنگارمت کرو۔
۶) اگرلڑکا ہو تو اس کے سر پر بال مت رکھو۔
۷)رات کے وقت روزانہ اس کی آنکھوں میں سرمہ لگایا کرو۔
۸)اگر لڑکی ہے اس کو جب تک پردہ میں بیٹھنے کے لائق نہ ہوجائے زیور مت پہنائو ،اس سے ایک توا ن کی جان کاخطرہ ہے ۔دوسرے بچپن ہی سے زیور کا شوق دل میںہونا اچھا نہیں ۔
۹) بچوں کے ہاتھ سے غریبوں کوکھانا،کپڑا اورپیسہ ایسی چیزیںدلوایا کرو ۔اسی طرح کھانے پینے کی چیز ان کے بھائیوں بہنوںکویا اوربچوں کوتقسیم کرایا کرو تاکہ ان کو سخاوت کی عادت ہو مگر یہ یاد رکھو کہ تم اپنی ہی چیزیں ان کے ہاتھ سے دلوایاکرو خود جو چیز شروع سے ان ہی کی ہو اس کا دلوانا درست نہیں۔
۱۰) زیادہ کھانے والوں کی بُرائی اس کے سامنے بیان کیا کرو مگر کسی کانام لے کر نہیں بلکہ اس طرح کہ جو کوئی بہت کھاتا ہے لوگ اس کوحبشی سمجھتے ہیں اس کو بیل جانتے ہیں۔
۱۱)اگر لڑکا ہو توسفید کپڑے کی رغبت اس کے دل میں پیدا کرو اوررنگین اورتکلف کے لباس سے
اس کونفرت دلائو کہ ایسے کپڑے لڑکیاں پہنتی ہیں تم ماشاء اللہ مرد ہو ۔ ہمیشہ اس کے سامنے ایسی باتیں کیا کرو۔
۱۲) اگر لڑکی ہو جب بھی زیادہ مانگ چوٹی بہت عمدہ لباس اور تکلف کے کپڑوں کی عادت مت ڈالو ۔
۱۳ )اس کی سب ضدیں پوری مت کروکہ اس سے مزاج بگڑجاتا ہے ۔
۱۴)چِلّا کر بولنے سے رو کو ،خاص کر اگر لڑکی ہو تو چِلّانے پر خو ب ڈانٹو ،ورنہ بڑی ہوکر عادت ہو جا ئے گی ۔
۱۵)جن بچوں کی عادتیں خراب ہیں یا پڑھنے لکھنے سے بھاگتے ہیں یا تکلّف کے کھانے کپڑے کے عادی ہیں ۔ ان کے پاس بیٹھنے اوران کے ساتھ کھیلنے سے ان کو بچائو۔
۱۶)ان باتوں سے اس کونفرت دلاتی رہو۔غصہ، جھوٹ بولنا ،کسی کودیکھ کر جلنا یاحرص کرنا،چوری، چغلی کھانا،اپنی بات کی پیش کرنا ،خوامخواہ اس کوبنانا ،بے فائدہ بہت باتیں کرنا ،بات بے بات ہنسنا ،یازیادہ ہنسنا ، دھوکہ،بُری بھلی بات کا نہ سوچنا اورجب ان باتوں میں سے کوئی بات ہوجائے فوراً اس کو روکو اس پر تنبیہ کرو۔
۱۷) اگر کوئی چیز توڑ پھوڑ دے یاکسی کومار بیٹھے مناسب سزادو،تاکہ پھر ایسانہ کرے ۔ایسی باتوں میں لاڈ پیار ہمیشہ کے لیے بچہ کوکھودیتا ہے۔
۱۸)بہت سویرے مت سونے دو۔
۱۹)سویرے جاگنے کی عادت ڈالو۔
۲۰)جب سات برس کی عمر ہوجائے نماز کی عادت ڈالو۔
۲۱) جب مکتب جانے کے قابل ہوجائے ۔اوّل قرآن شریف پڑھوائو۔
۲۲) جہاںتک ہو سکے دیندار استاد سے پڑھوائو۔
۲۳) مکتب میں جانے میں کبھی رعایت مت کرو۔
۲۴)کسی کسی وقت ان کو نیک لوگوں کی حکایتیں اورقصّے سنایا کرو۔
۲۵) ان کو ایسی کتابیں مت دیکھنے دو جن میں عاشقی معشوقی کی باتیں شرع کے خلاف مضمون یا
بے ہودہ قصّے یاغزلیں وغیرہ ہوں۔
۲۶) ایسی کتابیں پڑھوائو جس میں دین کی باتیں اوردنیا کی ضروری کارروائی آجائے۔
۲۷)مکتب سے آجانے کے بعدکسی قدر دل بہلانے کے لیے اس کو کھیل کی اجازت دو تاکہ اس کی طبیعت کند نہ ہوجائے لیکن کھیل ایساہو جس میں کوئی گناہ نہ ہواورچوٹ لگنے کا اندیشہ نہ ہو۔
۲۸)آتش بازی یاباجہ فضول چیزیں مول لینے کے لئے پیسے مت دو۔
۲۹)کھیل تماشے دکھلانے کی عادت مت ڈالو۔
۳۰) اولاد کو ضرور کوئی ہنر سکھلادو جس سے ضرورت اورمصیبت کے وقت چار پیسے حاصل کرکے اپنا اوراپنے بچوں کا گذارہ کرسکیں۔
۳۱) بچوں کو عادت ڈالو کہ اپنا کام اپنے ہاتھ سے کیاکریں ۔اپاہج اورسست نہ ہو جائیں ۔ ان سے کہو کہ رات کوبچھونا اپنے ہاتھ سے بچھا دیں ۔صبح کو سویرے اٹھ کر تہہ کرکے احتیاط سے رکھ دیں ۔
کپڑوں کی گٹھڑی اپنے انتظام میں رکھیں ادھڑا اورپھٹا کپڑا خود ہی سی لیاکرو، کپڑے خواہ میلے ہوں یااُجلے ہوں ایسی جگہ رکھیں جہاں کیڑے اور چوہے کا اندیشہ نہ ہو۔دھوبن کوخود گن کر دیں اور لکھ لیں اور گن کر پڑتا ل کرکے لیں۔
۳۲)لڑکیوں کو تاکید کرو کہ جو زیور تمہارے بدن پر ہے رات کو سونے سے پہلے اورصبح کوجب اٹھو دیکھ بھال کیا کرو۔
۳۴) لڑکیوں سے کہو کہ جوکام کھانے پکانے ،سینے پرونے کپڑے رنگنے ،چیز بننے کاگھر میں ہوا کرے اس میں غور کرکے دیکھا کر و کہ کیونکر ہورہا ہے۔
۳۵)جب بچے سے کوئی بات خوبی کی ظاہر ہو اس پرخوب شاباشی دو۔پیار کرو بلکہ اس کو کچھ انعام دو تاکہ اس کا دل بڑھے۔جب اُس کی بری بات دیکھو۔اول تنہائی میں اس کوسمجھا ئو کہ دیکھو بری بات ہے دیکھنے والے کیاکہتے ہوں گے اورجس جس کو خبر ہوگی وہ دل میں کیا کہے گا۔ خبردار پھر مت کرنا۔نیک بخت لڑکے ایسا نہیں کیا کرتے اوراگرپھر وہی کام کرے تو مناسب سزا دو ۔
۳۶)ماں کو چاہیے کہ بچے کو باپ کااحترام سمجھاتی رہے۔
۳۷)بچے کو کوئی کام چھپا کر مت کرنے دو ۔کھیل ہو یا کھانا ہو یا کوئی اورشغل ہو جو کام چھپا کر کرے گا سمجھ جائو کہ وہ اُس کوبرا سمجھتا ہے سواگر وہ براہے تواس سے چھڑائو اورگر اچھا ہے جیسے کھانا پینا تواس سے کہو کہ سب کے سامنے کھائے پئے۔
۳۸)کوئی کام محنت اورورزش کااس کے ذمہ مقر ر کردو جس سے صحت اورہمت رہے سُستی نہ آنے پائے مثلاً لڑکوں کو ڈنڈا ،مگدڑ کرنا ،ایک آدھ میل چلنا اورلڑکیوں کے لئے چکی یاچرخہ چلانا ضروری ہے اس میں یہ بھی فائدہ ہے کہ ان کاموں کوعیب نہ سمجھیں ۔
۳۹) چلنے میں تاکید کرو کہ بہت جلدی نہ کرے ۔نگاہ اوپراٹھا کر نہ چلے۔
۴۰)اس کو عاجزی اختیار کرنے کی عادت ڈالو۔زبان سے، چال سے برتائو سے ، شیخی بگھارنے نہ پائے یہاں تک کہ اپنے ہم عمروں میں بیٹھ کر اپنے کپڑے یامکان ،خاندان یاکتاب وقلم دوات تختی تک کی تعریف نہ کرے۔
۴۱)کبھی کبھی اس کو دوچار پیسے دے دیا کرو تاکہ اپنی مرضی کے موافق خرچ کیاکرے ۔مگر اُس کو یہ عادت ڈالوکہ کوئی چیز تم سے چھپا کر نہ خریدے ۔انبیاء علیہم السلام واولیاء کرام کے بچپن کے واقعات کبھی کبھی سنایا کریں ۔
۴۲)نبی پاک ﷺکی محبت اورمسلکِ حق اہلسنّت سے وابستگی بدمذہبوں سے دوری ونفرت خصوصیت سے بتائیں۔