ریشمی کفن

ریشمی کفن

حضرت سیدنا ابو عبداللہ براثی علیہ رحمۃاللہ الکافی فرماتے ہیں،مجھے حضرت سیدنا خلف برزائی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بتایا:” میری کفالت میں ایک کوڑھ زدہ نوجوان دیا گیا جس کے ہاتھ پاؤں کٹے ہوئے تھے اور آنکھوں سے بھی اندھا تھا، میں نے اسے کوڑھ زد ہ لوگوں کے ساتھ کر دیا،اسی طر ح کافی دن گزر گئے کہ میں اس سے بالکل غافل رہا۔ پھر مجھے اس کا خیال آیا، چنانچہ میں اس کے پاس گیا او راس سے کہا: ”اے اللہ عزوجل کے بندے! تمہارا کیا حال ہے؟ میں تمہاری طر ف سے کافی دن غفلت میں رہا ،تم سے تمہارا حال دریافت نہ کر سکا ۔”
وہ کہنے لگا:” میرا ایک دوست ہے جس کی محبت نے میری تمام تکلیفو ں کا احاطہ کیا ہوا ہے، اس کی محبت کی وجہ سے مجھے اپنا درد وغم محسوس نہیں ہوتا، میرا وہ دوست مجھ سے کبھی بھی غافل نہیں ہوتا ۔”

khaaja banda nwaz gesu daraz

میں نے کہا:” (مجھے معاف کرنا) میں تمہیں بھول گیا تھا۔” وہ کہنے لگا:” مجھے تمہارے بھولنے کی کوئی پرواہ نہیں، مجھے یا د کرنے والا موجود ہے ، اور یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک دوست دوسرے دوست کو یاد نہ رکھے، میرا دوست ہر وقت میراخیال رکھتا ہے۔” میں نے اس سے کہا:” اگر تم چاہو تومیں تمہاری شادی کسی ایسی عورت سے کرادوں جو تمہاری اس گندگی کو دور کردے اور تمہارے زخموں کی دیکھ بھال کرے۔”تو وہ رونے لگا، پھر ایک آہِ سرد دل پر درد سے کھینچی اور آسمان کی طر ف نظر اٹھاتے ہوئے کہنے لگا: ” اے میرے دل و جان سے پیارے دوست!” اتنا کہہ کر اس پر بے ہوشی طاری ہوگئی ، پھر جب افاقہ ہوا تو میں نے اس سے پوچھا :”تم کیا کہتے
ہو؟ کیا تمہاری شادی کرادوں؟” کہنے لگا :”تم میری شادی کیسے کراؤ گے حالانکہ میں تو دنیا کا بادشاہ اور سردار ہوں۔” میں نے کہا: ”تیرے پاس دنیا کی کونسی نعمت ہے؟” ہاتھ پاؤں تیرے نہیں، آنکھوں سے تو اندھا ہے اور تواپنے منہ سے اس طرح کھاتا ہے جیسے جانور کھاتے ہیں، پھر بھلا تو دنیا کا سردار کیسے ہو سکتا ہے؟” وہ کہنے لگا:” میں اپنے مولا سے راضی ہوں کہ اس نے میرے جسم کو آزمائش میں مبتلا کیا اور میری زبان کو اپنے ذکر سے تر و تازہ رکھا ، یہ میری سب سے بڑی خوش نصیبی ہے ۔”
پھر وہ شخص میرے پاس سے چلا گیا اور کچھ ہی عرصہ بعد اس کا انتقال ہوگیا ، میں اس کے لئے کفن لے کر آیا جو کچھ بڑا تھا، میں نے بڑا حصہ کا ٹ لیا اور اس کو کفن پہنا کر نماز جنازہ پڑھی پھر اسے دفنا دیا گیا، رات کو میں نے خواب دیکھا تو کوئی کہنے والا کہہ رہا تھا :” اے خلف! تم نے ہمارے ولی اور دوست کے کفن میں کنجوسی کی، یہ لو تمہارا کفن تمہیں واپس دیا جاتا ہے ، او رہم نے اپنے اس ولی کو سندس وریشم کا قیمتی کفن پہنادیاہے ۔جب میں بیدار ہوا تو میں نے دیکھا کہ میرا دیا ہوا کفن گھر میں پڑا ہوا تھا ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)

Exit mobile version