منقبت در شان اعلیٰ حضرت

*قاصر ہے زباں لفظ ادا کیسے کریں ہم* 
*مقبولیہ دربار کی کیا بات کہیں ہم*

*ہانگل میں آج جشنِ طلائی جو سجی ہے*
*چوکھٹ پہ ان کی دھوم بڑی دھوم مچی ہے* 
*تا عمر ان کے نقشِ قدم۔ہی پہ چلیں ہم*
*مقبولیہ دربار کی کیا بات کہیں ہم*


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

*ہر سمت یہاں دین کی اک شمع جلی ہے*
*دکن میں سنّیت کو جلا ان سے ملی ہے*
*ان کے اسی کرم پہ کہو کیوں نہ مریں ہم*
*مقبولیہ دربار کی کیا بات کہیں ہم*

*کشمیر سے وداع ہوئے دکن کو آگئے*
*رب کے نبی کے حکم سے مسکن کو آگئے* 
*بس اب انہی کے ٹکڑوں پہ آو کہ پلیں  ہم*
*مقبولیہ دربار کی کیا بات کہیں ہم*

*مقبولیہ وطن مرا جنت نشان ہے*
*ہم سنیوں کے واسطے دارلامان ہے* 
*راہی اسی دیار کے مستانے بنیں ہم* 
*مقبولیہ دربار کی کیا بات کہیں ہم*

۔۔۔۔۔ڈاکٹر یاسین راہی بلگام
Exit mobile version