حکایت نمبر 367: پُراسرار قتل
حضرتِ سیِّدُنا محمد بن علی سَمَّان علیہ رحمۃ اللہ المنّان فرماتے ہیں: ”میں نے رضوان سَمَّان علیہ رحمۃ الرحمن کو یہ کہتے ہوئے سنا: ”میر ا ایک پڑوسی تھا۔ ہم اکٹھا کاروبار کرتے اوردیگر معاملات مِل جُل کر حل کیا کرتے تھے۔کچھ عرصہ بعد پتاچلا کہ میرا وہ بدبخت پڑوسی امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا صدیق اکبر اور امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو گالیاں بکتا ہے۔ یہ سنتے ہی میرے دل میں اس کے خلاف شدید نفرت پیدا ہوگئی۔ اب وہ مجھے ایک آنکھ نہ بھاتا اور ہمارے درمیان اکثر جھگڑا رہتا۔ ایک دن میری موجودگی میں جب اس بد زبان نے شیخینِ کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو گالی دی تو میرے تن بدن میں آگ لگ گئی۔ میں نے اسے پکڑکر مارنا چاہا تو اس نے بھی جو ابی کاروائی کی ۔ ہم ایک دوسرے سے گُتھَّم گُتھَّا ہوگئے لیکن لوگوں نے بیچ میں آکر ہمیں چھڑا دیا۔اسی غیظ وغضب کی حالت میں، میں گھر آگیا۔جب مجھ پرغنودگی طاری ہوئی تو خواب میں اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ، ُ عَنِ الْعُیوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی زیارت ہوئی ۔ میں اپنے پیارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے نورانی اورمبارک جلووں میں گم ہوگیا:
؎ کرے چارہ سازی زیارت کسی کی
بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
چمک کر یہ کہتی ہے طَلْعَت کسی کی
کہ دیدارِ حق ہے زیارت کسی کی
نہ رہتی جو پردوں میں صورت کسی کی
نہ ہوتی کسی کو زیارت کسی کی
عجب پیاری پیاری ہے صورت کسی کی ہمیں کیا خدا کو ہے الفت کسی کی
پھر بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم میں اس طرح عرض گزار ہوا:” یا رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! میرا فلاں پڑوسی آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے اصحاب کو گالیاں دیتا ہے ۔” یہ سن کر حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پوچھا:” وہ میرے کس صحابی کو گالی دیتا ہے ؟” میں نے عرض کی :”امیر المؤمنین حضرتِ سیِّدنا صدیقِ اکبر اور حضرتِ سیِّدنافاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو۔” آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے مجھے ایک چُھری دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”جاؤ! اور اس چُھری سے اسے ذَبح کر ڈالو۔ ” میں نے چُھری لی اور اپنے اس بدبخت پڑوسی کو زمین پر لٹاکر گردن تن سے جدا کردی۔ اس کا ناپاک خون میرے ہاتھ سے لگ گیا میں نے چُھری وہیں پھینکی اور اپنا ہاتھ زمین پر رگڑنے لگا،پھر میری آنکھ کھل گئی ۔میں نے باہر چیخ وپکار کی آواز سنی توگھر والوں سے کہا :”جاؤ! دیکھو! یہ چیخ وپکار کیسی ہے ؟”وہ باہرگئے اور واپسی پر بتایا کہ میرے بد بخت پڑوسی کوکسی نے اچانک ذبح کر ڈالا ہے ۔قاتل کا بالکل بھی پتا نہ چل سکا کہ کون تھا اور کب قتل کیا۔” صبح جب میں وہاں گیا اور اس کو دیکھا تو وہ اسی انداز میں ذبح کیا گیا تھا جس طر ح میں نے خواب میں اسے ذبح کیا تھا اور اس کی حالت بعینہٖ وہی تھی جو خواب میں میں نے دیکھی ۔ اس طرح وہ بد بخت اپنے انجامِ بَد کو پہنچااور لوگوں کو معلوم بھی نہ ہوا کہ اسے کس نے قتل کیاہے۔”
(اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں انبیاءِ کرام علٰی نبیناوعلیہم الصلٰوۃوالسلام،صحابۂ کرام اور اولیاءِ عظام علیہم الرضوان کے گستاخوں کے شر سے محفوظ رکھے اور ہمیں باادب وباعمل بنائے ۔ہم نبئ کریم، رء ُ وف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں بھی استغاثہ کرتے ہیں کہ وہ ہمیں بے ادبوں سے محفوظ رکھیں۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم )
؎ محفوظ سدا رکھنا شہا بے ادبوں سے
اور مجھ سے بھی سر ز د نہ کبھی بے ادبی ہو!(آمین)