پانچویں ماہ سے دوسال تک
اس عرصہ میں دودھ کے علاوہ ٹھوس غذا بھی شامل ہوتی ہے چونکہ عام طور پر بچے چھٹے اورساتویں مہینے میں دانت نکالنا شروع کردیتے ہیں جس کا فطر ی مقصد ٹھوس چیز کا توڑنا اور چبانا ہے چنانچہ یہ اس بات کی علامت ہوتے ہیں کہ بچہ اب فطرتاً ٹھوس چیز کی خواہش کررہا ہے ۔اِ س لئے ماہرین کی رائے کے مطابق اس عمر سے یعنی پانچویں ماہ میں بچے کو ٹھوس غذا کی ابتدا کرنی چاہیے تاکہ چھٹے مہینے کے بعد جب دانت نکلنا شروع ہوجائیں توبچہ ٹھوس غذا کھانے کے قابل ہوجائے ۔اس عمل کو WEANING کہاجاتا ہے ۔بتدریج تبدیلی کایہ عمل ہے جس میں بچہ مائع غذا سے ٹھوس غذ ا کی طرف مائل ہوجاتاہے۔
چار ماہ کی عمر کو پہنچنے کے بعد بچے کونیم ابلے ہوئے انڈے کی زردی یا سفیدی یادلیہ شروع کیا جاسکتا ہے ۔ بازار میںبچوں کے لیے بنے بنائے باریک دلیہ کی مختلف اقسام ہیں جن میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جاسکتا ہے لہٰذا ابتدا میں ایک دفعہ انڈے کی زردی دی جاسکتی ہے ۔دوسرے وقت کیلا نرم کرکے یادودھ میں ملا کر دیا جاسکتا ہے ۔تیسرے وقت ایک چمچہ دلیہ یاکوئی مناسب بازاری غذا دی جاسکتی ہے ۔ہفتہ میں دو تین دفعہ پسا ہوا قیمہ بھی دینا چاہئے۔ ایک سال کی عمر تک بچے کو ایک انڈہ ،مکھن چوتھائی چھٹانک ،توس ،ایک کیلا اورکھیر دینی چاہیے۔یہ چیزیں دودھ کے علاوہ ہونی چاہئیں۔جس کی مقدار اس عمر میں تقریباً تین پائو سے ایک سیر تک ہوتی ہے۔ بچے کی غذا میں ٹھوس غذ ا کی شمولیت بتدریج جاری رہنی چاہیے اوراس مقدار کوبڑھتا رہنا چاہیے یہاں تک کہ وہ دوسال تک کا ہو تو نصف سیر دودھ کے علاوہ اس کی غذا میں ناشتہ میں ایک چپاتی ،مکھن ، دوپہر میں کھچڑی ،ہفتہ میں دوبار مچھلی کاگوشت ،شام کوسنگترہ یاایک کیلا اوررات کو چپاتی اوردال یا چپاتی اورآلو کاسالن ،دال وغیرہ + ایک پائو دودھ۔