حکایت نمبر 215 : نصیحت بھراجواب

حکایت نمبر 215 : نصیحت بھراجواب

ابو خلیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :” بصرہ میں ابو سلیمان ہاشمی نامی ایک بہت بڑا تاجر رہتاتھا۔ جس کی روز انہ کی آمدنی (۸۰)اسی ہزار درہم تھی ۔ اس نے علماء کرام سے پوچھا کہ:”بصرہ ” کی کونسی نیک عورت سے شادی کرنا میرے حق میں بہتر رہے گا۔ علماء کرام نے مشورہ دیتے ہوئے کہا:” رَابِعَہ عَدَوِیَّۃ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہاسے شادی کر نا تمہارے حق میں بہت بہترثابت ہو گا۔ تاجر نے فوراََحضرتِ سیِّدَتُنارَابِعَہ عَدَوِیَّۃ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا کویہ خط بھیجا :

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم،

اَمّابعد: ”(اے رابعہ عدویہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا!) میری روزانہ کی آمدنی اسّی(80) ہزاردرہم ہے۔ اِن شَاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ کچھ ہی دنوں میں ایک لاکھ درہم ہوجائے گی ۔میں آپ سے نکاح کرنا چاہتا ہوں ۔ آپ راضی ہوجائیں تومیں ایک لاکھ درہم بطورِ مہر دینے کو تیار ہوں، شادی کے بعد اتنے درہم مزید دوں گا۔اگرآپ راضی ہوں تومجھے اطلاع کردیں ۔
حضرت سیِّدَتُنا رابعہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا نے جب تاجر کاخط پڑھاتو جواب لکھا:

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم،

اَمَّابعد: ”بے شک دنیا سے کنارہ کشی بد ن اور دل کو تقویت بخشتی ہے ۔ اور دنیا کی طرف رغبت ،رنج ومَلال کا باعث ہے ۔ میرا یہ خط ملتے ہی آخرت کی تیاری میں کوشش شروع کردو۔ سفرِ آخرت کے لئے زادِ راہ اکٹھا کرنے میں مشغول ہوجاؤ۔ اپنا مال آخرت کے لئے ذخیرہ کرو۔ اپنے لئے خود وصیت کرنے والے بن جاؤ۔ اپنے غیر کو وصی نہ بنانا ۔ مسلسل روزے رکھنا ۔ اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے تجھ سے دُگنا مال دے دے اور میں اس مال کی وجہ سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی یاد سے لمحہ بھر بھی غافل ہوجاؤں تو یہ مجھے ہر گز ہر گز پسند نہیں۔میں اسی حال میں خوش ہوں ۔والسلام ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)

Exit mobile version