نصیحت آموزکلام

حکایت نمبر233: نصیحت آموزکلام

حضرتِ سیِّدُنا اَبُوْھَیْثَم خالد بن ابو صَقْرسَدُوْسِی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ”جب حضرتِ سیِّدُنا داؤد بن نصرطائی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا انتقال ہوا تو حضرتِ سیِّدُنا ابن سمّاک علیہ رحمۃ اللہ الرزاق تشریف لائے اورآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی قبر کے قریب بیٹھ گئے۔ پھر لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا: ”اے لوگو!بے شک دنیا سے بے رغبت رہنے والے دنیا میں بھی آرام وسکون سے رہتے ہیں اور کل بروزِ قیامت ان پر حساب وکتاب بھی آسان ہوگا۔اور دنیا میں رغبت کرنے والے دنیا دار لوگ یہاں بھی تھکن سے چُورچُور ہیں اورکل قیامت میں ان پر حساب وکتاب بھی سخت ہوگا۔دنیا سے بے رغبتی دنیااور آخرت میں راحت وسکون کاباعث اوراس میں رغبت کرنا دنیا وآخرت میں تھکاوٹ اورپریشانی کا باعث ہے ۔”
پھر کہنے لگے: ”اے ابو سلمان !اللہ تبارک وتعالیٰ تجھ پر رحم فرمائے ،تیرامرتبہ کتنا بلندہے کہ تُو نے اپنے نفس پر صبر کو لازم کرلیا، یہاں تک کہ نفس تیرا تابع ہوگیا۔تو نے نفس کو بھوکاوپیاسارکھا اگر تو چاہتاتو اسے کھلا پلاسکتاتھا۔تو نے اپنا کھانا انتہائی سادہ رکھا اگر تو چاہتاتو عمدہ کھانا کھاسکتا تھا۔تو نے کُھردرا لباس پہنا اگر چاہتا تو نرم لباس پہن سکتاتھا۔
اے ابوسلمان! تو نے نہ تو ٹھندا پانی طلب کیا۔ نہ ہی کبھی نرم وعمدہ لباس اور عمدہ کھانے کی خواہش کی ۔ تو نے یہ تمام چیزیں آخرت کے لئے ذخیرہ کرلیں۔میں تو یہی خیال کرتاہوں کہ تو اپنی طلب میں کامیاب ہوگیا۔ جو تو نے چاہا تجھے مل گیا۔ ایسا کون ہے جس نے تیرے جیسا عزم کیا اورتیری طرح صبرکیا؟تو نے احادیثِ مبارکہ سنیں اورلوگوں کو حدیث بیان کرتا ہوا چھوڑ آیا۔ تونے دِین کی سمجھ بوجھ حاصل کی اورلوگوں کو فتویٰ دیتا ہواچھوڑآیا۔ حرص وطمع تجھے تیرے راستے سے نہ بہکا سکے۔نہ توتُو نے لوگوں کے کاروبارمیں دلچسپی لی،نہ اچھے لوگوں سے حسد کیا،نہ عمدہ لوگوں کو عیب لگایا اور نہ ہی بادشاہوں اوردوستوں کے تحائف وغیرہ قبول کئے ۔ تو نے اپنے آپ کو اپنے گھرمیں قید رکھا، نہ کوئی تجھ سے گفتگو کرنے والاتھااور نہ ہی تیرے لئے کوئی نیاواقعہ رونما ہوا۔ تیرے گھر کے دروازے پر پردہ تک نہ تھا، نہ توتیرے پاس پانی ٹھنڈاکرنے کے لئے مٹکا تھا نہ ہی رات کا کھانا ٹھنڈا کرنے کے لئے کوئی بڑا پیالہ تھا۔ اگر تو اپنے جنازہ میں شرکت کرنے والوں اوراپنی پیروی کرنے والوں کودیکھ لیتا تو تجھے معلوم ہوجاتاکہ انہوں نے تیری کتنی تعظیم وتوقیر کی۔ تُو نے ہمیشہ زُہد کی چادر اوڑھے رکھی۔
اے لوگو!تم میں سے کوئی شخص بھی دنیا میں رہنے کی رغبت نہ کرے مگر اس جیسے لوگوں سے محبت کرے۔یقینابڑا فرمانبردار وہ ہے جو حقیقی زاہداورامورِ آخرت کے لئے خوب کوشش کرنے والا ہو۔ پاکی ہے اس پاک پروردگارعَزَّوَجَلَّ کے لئے جو فرمانبرداروں کا اجر ضائع نہیں کرتا اورنہ ہی کسی کے عمل کوبھولتا ہے ۔میرا پروردگارعَزَّوَجَلَّ بڑی عظمتوں والا ہے۔” اتنا کہنے کے

بعد ابن سماک علیہ رحمۃ اللہ الرزّاق لوگوں کے ہمراہ قبرستان سے واپس چلے آئے۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)

Exit mobile version