بالغ ہونے کی عمر
آدمی چاہے عورت ہو یا مرد جب سے بالغ ہوتا ہے اُسی وقت سے اُس پر نماز، روزہ وغیرہ فرض ہوجاتا ہے۔ عورت کم سے کم نو برس میں اور زیادہ سے زیادہ پندرہ برس میں بالغ ہوجاتی ہے اور مرد کم سے کم بارہ برس میں اور زیادہ سے زیادہ پندرہ برس میں بالغ ہوجاتا ہے۔ پندرہ برس کی عمر والے کو چاہے مرد ہو یا عورت شرع میں بالغ مانا جاتا ہے چاہے بالغ ہونے کی نشانیاں پائی جاتی ہوں یا نہ پائی جاتی ہوں ۔
جاہل گنوار ہونا عذر نہیں
مسئلہ۲۱: اَن پڑھ یا گنوار ہونا یا عورت ہونا کوئی عذر نہیں سب پر شرع کی ضروری باتیں سیکھنا فرض ہے۔ اگر اپنے فرائض و واجبات کو نہ جانے گا تو گنہگار اور عذاب میں گرفتار ہوگا۔
نماز کا فدیہ
جس کی نمازیں قضا ہوگئیں اور وہ مرگیا تو اگر فدیہ دینے کی وصیت کر گیا اور مال بھی
چھوڑا تو تہائی مال سے ہر فرض اور وتر کے بدلے آدھا صاع (1 ) گیہوں یا ایک صاع جو صدقہ کریں اور اگر مال نہ چھوڑا اور وارث فدیہ دینا چاہیں تو کچھ مال اپنے پاس سے یا قرض لے کر مسکین (2 ) کو صدقہ دے دیں ۔ جب مسکین مال پر قبضہ کرلے تو اپنی طرف سے وارث کو ہبہ کر دے اور وارث بھی اُس پر قبضہ کرلے پھر یہ وارث مسکین کو دے دے۔ یوہیں لوٹ پھیر کر تے رہیں یہاں تک کہ سب نمازوں کا فدیہ ادا ہوجائے اور اگر مال چھوڑا لیکن کافی نہیں ہے جب بھی یہی کریں اور اگر مرنے والے نے فدیہ دینے کی وصیت نہ کی اور ولی اپنی طرف سے بطورِ اِحسان فدیہ دینا چاہے تو دے۔
مسئلہ۲۲: جس کی نمازوں میں نقصان و کراہت ہو وہ تمام عمر کی نمازیں پھیرے تو اچھا ہے اور کوئی خرابی نہ ہو تو نہ چاہیے اور کرے تو فجر و عصر کے بعد نہ پڑھے اور تمام رکعتیں بھری پڑھے اور وتر میں قنو ت پڑھ کر تیسری رکعت کے بعد قعدہ کرے اور ایک رکعت اور ملائے کہ چار ہو جائیں ۔ (عالمگیری)
قضائے عمری کچھ نہیں
مسئلہ۲۳: بعض لوگ شب قدر یا آخر رمضان میں جو نماز قضائے عمری کے نام سے پڑھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ عمر بھر کی قضاؤں کے لیے یہ کافی ہے یہ بالکل غلط اور باطل محض ہے۔
________________________________
1 – عبادت میں کوتاہی کا کفارہ جو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا کے لیے دیا جائے، اُسے فدیہ کہتے ہیںاور نماز کا فدیہ، یہ ہے کہ ہر نماز کے عوض ایک صدقۂ فطر شرعی فقیر کو خیرات کرے۔
________________________________
1 – تقریباً2کلو سے80گرام کم (1920 گرام )
2 – وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ نہ ہویہاں تک کہ کھانے اوربدن چھپانے کے لیے اس کامحتاج ہے کہ لوگوں سے سوال کرے۔ (بہارشریعت، حصہ۵،۱/۹۲۴)