نماز میں سانپ، بچھو مارنے کی صورت

نماز میں سانپ، بچھو مارنے کی صورت

مسئلہ۲۳: سانپ بچھو مارنے سے نماز نہیں ٹوٹتی، جب کہ نہ تین قدم چلنا پڑے نہ تین ضرب کی ضرورت ہو، اگر مارنے میں تین قدم یا زیادہ چلنا پڑا یا تین ضرب یا زیادہ لگانا پڑی تو نماز ٹو ٹ گئی۔
مسئلہ۲۴: نماز میں سانپ بچھو مارنے کی اجازت ہے اگرچہ نماز ٹوٹ جائے۔
مسئلہ۲۵: سانپ بچھو کو نماز میں مارنا اس وقت مباح (1 ) ہے جب سامنے سے گزرے اور تکلیف دینے کا ڈر ہو اور اگر کاٹنے کا ڈر نہ ہو تو مکروہ ہے۔ (عالمگیری)

مسئلہ۲۶: ایک رکن میں تین بار کھجانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ یعنی یوں کہ کھجاکر ہاتھ ہٹالیا پھر کھجایا پھر ہاتھ ہٹالیا، پھر کھجایا پھر ہاتھ ہٹالیا اگر ایک بار ہاتھ رکھ کر کئی مرتبہ کھجایا تو یہ ایک ہی مرتبہ کھجانا کہا جائے گا اور اس سے نماز نہ جائے گی۔ (عالمگیری، غنیہ)
مسئلہ۲۷: تکبیرات ِاِنتقال ( 1) میں اللّٰہ کے الف کو یا اَکْبَرکے الف کو کھینچا اوراٰللّٰہ یا اٰکبر کہا یا اَکْبَر کی ب کے بعد الف بڑھادیا کہ اَکبار ہوگیا تو اِن سب صورتوں میں نماز ٹوٹ گئی اور اگر تکبیر تحریمہ میں ایسا کیا تو نماز شروع ہی نہ ہوئی۔ (درمختار وغیرہ)
مسئلہ۲۸: قرأت یا اَذکار ِنماز میں ایسی غلطی جس سے معنی فاسد ہوجائیں نماز توڑ دیتی ہے۔
مسئلہ۲۹: نمازی کے آگے سے چاہے آدمی گزرے یا جانور، نماز نہیں ٹوٹتی البتہ گزرنے والا بہت گنہگار ہوتا ہے۔ اگر نمازی کے سامنے سے جانے والاجانتا کہ اس میں کیا گناہ ہے تو سو برس کھڑا رہنے بلکہ زمین میں دھنس جانے کو اچھا سمجھتا اور نمازی کے آگے سے نہ گزرتا۔
مسئلہ۳۰: اگر میدان میں نمازی کے سامنے سے تین گز ( 2) چھوڑ کر آگے سے گزرے تو حرج نہیں لیکن گھر اور مسجد میں ایسانہیں کرسکتا۔
مسئلہ۳۱: نمازی کے آگے اگر سُترہ ہو تو سترہ کے پیچھے سے گزرنے میں کوئی حرج نہیں ۔

________________________________
1 – وہ مسنون تکبیریں جو نماز کے ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف جاتے ہوئے کہی جاتی ہیں۔
2 – تین گز جگہ یہ اصل میں اندازہ ہے موضع قدم مصلی سے لے کر اس کے موضع سجود تک کا اور موضع سجود سے یہاں مراد وہاں تک کی جگہ ہے جہاں تک حالت قیام میں سجدہ کی جگہ پر نظر کرنے سے نگاہ پھیلتی ہے ، اتنی جگہ میدان میں چھوڑ کر اس کے بعد سے گزر سکتا ہے جیسا کہ عالمگیری کی اس عبارت سے ظاہر ہے: والاصح انہ موضع صلا تہ من قدمہ الی موضع سجودہ۔ قال مشایخنا اذا صلی رامیا بصرہ الی موضع سجودہ فلم یقع بصرہ علیہ لم یکرہ وہو الصحیح۔ ۱۲ (منہ) (الفتاوی الہندیۃ ،کتاب الصلاۃ ، باب السابع ، الفصل الاول ، ۱۰۴/۱)

Exit mobile version