نماز کی برکتیں
اللہ رب العزت نے معراج پاک کے اس تحفے میں اَن گنت برکتیں رکھی ہیں۔سب سے بڑی برکت یہ ہے کہ نماز ہر برائی سے بچا کرتقویٰ کے درجے تک پہنچا دیتی ہے ارشاد ربّانی ہے۔اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَالْمُنْکَرِ ’’بیشک نماز منع کرتی ہے بے حیائی اور بُری بات سے ۔‘‘ (پارہ۲۱، سورۃ العنکبوت، آیت۴۵)
سوال : جب نماز برائیوں سے روکتی ہے تو بعض لوگ نماز پڑھنے کے باوجود برائیوں کا ارتکاب کرتے ہیں اُ ن کے حق میں یہ آیت کیسے صادق آئے گی؟
جواب: نماز برائیوں سے بچنے کا ایک نسخہ ہے جس طرح حکیم حاذق کسی مریض کے لیے ایک نسخہ تجویز کرتا ہے ساتھ ہی اسے ترکیب استعمال کاطریقہ بتاتاہے اوریہ بھی کہتا ہے کہ اگر ترکیب استعمال میں کوئی خامی رہ گئی تو یہ نسخہ مفید ثابت نہ ہوگا۔پھر اگر بیماری معمولی ہوتو ایک دو مرتبہ پینے سے صحت ہوجاتی ہے لیکن اگر بیماری جسم میں راسخ ہو کر بس چکی ہوتو علاج ومعالجہ کے لئے ایک
مدت درکار ہوتی ہے۔اس صورت میں دوا اورترکیب کے استعمال میں مداومت کرنا نہایت ضروری ہوجاتا ہے بالکل اسی طرح اگر قلب میں روحا نی بیماری کم ہوتو یقینا چند ہی روز میں نماز پڑھنے سے تقویٰ حاصل ہوجائے گا۔لیکن اگر روحانی بیماری قلب میں راسخ ہوچکی ہے تواس کے لیے نمازوں میں کثرت کرنا اوراُن کو صحیح ارکان کے ساتھ ادا کرنا نہایت ضروری ہوجاتا ہے اورنمازوں پرمحافظت اور مداومت کرنے سے ان شاء اللہ یہ نسخہ بارآورثابت ہوگا ۔
صحیح مسلم میں ابوہریرہ(ص) سے مروی ہے کہ فرمایا نبی کریم (ﷺ)نے ،
صَلٰوۃُالْخَمْسِ وَالْجُمُعَۃِ اِلَی الْجُمُعَۃِ وَرَمَضَانَ اِلٰی رَمَضَانَ مُکَفِّرَاتٌ لِمَابَیْنَھُنَّ اِذَا اجْتَنَبَ الْکَبَائِرَ(ترجمہ)پانچ نمازیں پڑھنے سے اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اوررمضان دوسرے رمضان تک ادا کرنے سے درمیانی تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
صحیح بخاری اورمسلم میں ابوہریرہ (ص) سے مروی ہے کہ نبی(ﷺ) نے فرمایاکہ’’مجھے بتائوجس شخص کے دروازے کے سامنے نہر جاری ہو اور وہاں سے وہ روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرے بھلا اس کے بدن پر کوئی میل رہ سکتا ہے ۔ صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ!(ﷺ) ہرگز نہیں ۔ توفرمایا یہی مثال پانچ وقت نماز پڑھنے والے میرے امتیوں کی ہے کہ اللہ تعالیٰ پانچ نمازوں کے بدلے ان کے تمام گناہ معاف فرمادیتا ہے۔‘‘
امام احمد (ص) روایت کرتے ہیں کہ ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک دفعہ نبی علیہ السلام کے ساتھ پت جھڑ کے موسم میں ایک باغ میں داخل ہوا دیکھا کہ دوٹہنیوں سے پتے جھڑ رہے تھے۔ آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا کہ اے ابوذر! دیکھ لے جس طرح اس درخت پتے جھڑ رہے ہیں اسی طرح جب میراا متی نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ بھی جھڑ جاتے ہیں۔
حاکم نے اپنی تاریخ میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہرضی اللہ عنہاسے روایت کیا ہے کہ حضور( ﷺ) نے فرمایا۔ ’’اللہ کریم فرماتا ہے جومیرا امتی معراج پاک کے تحفے(نماز) کووقت پر اداکرے گا ،اپنے ذمہ کرم سے میں عہد کرتا ہوں کہ اسے عذابِ جہنم سے بچا کر جنت الفردوس کاوارث بنادوں گا ۔‘‘
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا حضور(ﷺ ) نے کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا’’جب میرا بندہ نماز کے لئے کھڑاہوتا ہے اوراللہ اکبر کہتا ہے تووہ گناہوں سے بالکل پاک ہوجاتا ہے اورجب اعوذ باللّٰہ من الشیطن الرجیم پڑھتا ہے تواس کے جسم پرجتنے بال ہیں ان کے برابر اس کے نامہ اعمال میں نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔جب الحمد شریف پڑھتا ہے تو اس کے نامہ اعمال میں عمرے کاثواب لکھا جاتا ہے جب رکوع کرتا ہے تو اس کو راہِ الٰہی میںپہاڑ برابر سوناخیرات کرنے کاثواب ملتا ہے جبسَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ کہتاہے تو اللہ کریم اس پر رحمت کی نظر ڈالتا ہے اورجب وہ سجدہ کرتا ہے تواس کوایک غلام آزاد کرانے کا ثواب ملتا ہے جب اَلتَّحِیات پڑھتا ہے تواُسے ہزار شہید کے برابر ثواب ملتا ہے اورجب سلام پھیر کرنماز سے فارغ ہوتا ہے تواس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ ‘‘(دقائق الاخبار ، ص۶۶)
بہرحال اچھی ماں نماز کوپابندی سے ادا کرے تو بھی اولاد صالحہ سے جھولی رحمت کے موتیوں سے پُر کرے گی۔