نماز کے احکام و مسائل

نماز کے احکام و مسائل

ایمان اور عقیدہ صحیح کرنے کے بعد سب فرضوں سے بڑا فرض نماز ہے قرآن و حدیث میں اس کی بہت تاکید آئی جو نماز کو فرض نہ مانے یا ہلکا جانے وہ کافر ہے اور جو نہ پڑھے بڑا گنہگار آخرت میں جہنم میں ڈالا جائے گا، بادشاہِ اسلام اس کو قید کردے۔
مسئلہ : کس عمر میں بچہ کو نماز سکھائی جائے ؟
بچہ جب سات برس کا ہوجائے تو اُسے نماز پڑھنا بتایا جائے ا ور جب دس برس کا ہو تو مار کر پڑھوائی جائے۔ قبل اِس کے کہ ہم نماز پڑھنے کا طریقہ بتائیں اِن چھ باتوں کو بتاتے ہیں جن کے بغیر نماز شروع نہیں ہوسکتی ان چھ باتوں کو شرائط نماز کہتے ہیں ۔

شرائطِ نماز

{۱} طہارت {۲} ستر عورت {۳} وقت {۴} استقبال قبلہ {۵} نیت {۶} تکبیر تحریمہ
پہلی شرط یعنی طہارت :
اس کا مطلب یہ ہے کہ نمازی کے بدن، کپڑے اور نماز کی جگہ پر کوئی نجاست جیسے پیشاب، پاخانہ، خون، شراب، گوبر، لید، مرغی کی بیٹ وغیرہ نہ لگی ہو اور نمازی بے غسل بے وضو بھی نہ ہو۔
دوسری شرط ستر عورت:
یعنی مرد کا بدن ناف سے لے کر گھٹنوں تک ڈھکا ہو، گھٹنے کھلے نہ رہیں اور عورت کا تمام بدن ڈھکا ہو سوائے منہ اور ہتھیلی کے اور ٹخنوں تک پیر کے اور ٹخنے بھی ڈھکے رہیں ۔
تیسری شرط وقت:
یعنی جس نماز کے لیے جو وقت مقرر ہے وہ نماز اسی وقت پڑھی جائے، جیسے فجر کی نماز صبح صادق سے لے کر سورج نکلنے سے پہلے تک پڑھی جائے اور ظہر کی سورج ڈھلنے کے بعد سے ہر چیز کے سایہ کے دگنے ہونے تک علاوہ اس کے سایہ اصلی کے اور عصر کی سایہ کے دوگنا ہونے کے بعد سے سورج ڈوبنے تک اور مغرب کی سورج ڈوبنے کے بعد سے سفید ی غائب ہونے تک اور عشاء کی سفیدی غائب ہونے کے بعد سے صبح صادق شروع ہونے سے پہلے تک۔
چوتھی شرط استقبال قبلہ:
یعنی کعبہ شریف کی طرف منہ کرنا۔
پانچویں شرط نیت:
یعنی جس وقت کی جو نماز فرض یا واجب یا سنت یا نفل یا قضا پڑھنا ہو دل میں اس کا پکا ارادہ کرنا کہ یہ نماز پڑھ رہا ہوں ۔
چھٹی شرط تکبیر تحریمہ:
یعنی اَللّٰہُ اَکْبَر کہنا، یہ آخری شرط ہے کہ اس کے کہتے ہی نماز شروع ہوگئی اب اگر کسی

سے بولا یا کچھ کھایا پیا یاکوئی کام خلاف نماز کے کیا تو نماز ٹوٹ جائے گی۔
پہلی پانچ شرطوں کا تکبیر تحریمہ سے پہلے اور ختم نماز تک موجود رہنا ضروری ہے ورنہ نماز نہ ہوگی۔

Exit mobile version