نماز کا طریقہ اور دعائیں

نماز کا طریقہ

نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ باوضو قبلہ کی طرف منہ کرکے اس طرح کھڑا ہو کہ دونوں پنجوں میں چار اُنگل کا فاصلہ رہے اور دونوں ہاتھ کانوں تک لے جائے کہ انگوٹھے کانوں کی لو سے چھو جائیں ، باقی انگلیاں اپنے حال پر رہیں ، نہ بالکل ملی، نہ بہت پھیلی اور ہتھیلیاں قبلہ کی طرف ہوں اور نگاہ سجدہ کی جگہ پر ہو اور جس وقت کی جو نماز پڑھتا ہو دل میں اُس کا پکا ارادہ کرکے اَللّٰہُ اَکْبَر کہتا ہوا ہاتھ نیچے لا کر ناف کے نیچے باندھ لے، اس طرح کہ داہنی ہتھیلی کی گدی بائیں کلائی کے سرے پر ہو اور بیچ کی تینوں انگلیاں بائیں کلائی کی پیٹھ پر اور انگوٹھا اور چھوٹی انگلی کلائی کے اَگل بغل ہو اور ثناء پڑھے یعنی:
سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَآ اِلٰہَ غَیْرُک ( 1) پھر تعوذ پڑھے یعنی: اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم (2 ) پھر تسمیہ پڑھے یعنی: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم (3 ) پھر اَلْحَمْد پوری پڑھے اور ختم پر آہستہ سے آمین کہے۔ اس کے بعد کوئی سورت یا تین آیتیں پڑھیں یا ایسی ایک آیت پڑھے جو تین آیتوں کے برابر ہو، اب اَللّٰہُ اَکْبَرکہتا ہوا رکوع میں جائے اور گھٹنوں کو ہاتھ سے پکڑے اس طرح پر کہ ہتھیلیاں گھٹنے پر ہوں اور اُنگلیاں خوب پھیلی ہوں اور پیٹھ بچھی ہو اور سر پیٹھ کے برابر ہو، اونچانیچا نہ ہو اور نظر پیر کی طرف ہواور کم سے کم تین بار: سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم (4 ) کہے پھر: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ ( 5) کہتا ہوا سیدھا کھڑا ہوجائے اور جو منفرد یعنی اکیلا ہو تو اس کے بعد : اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد (6 ) کہے پھر اَللّٰہُ اَکْبَر کہتا ہوا سجدہ میں جائے اس طرح کہ پہلے گھٹنا زمین پر رکھے پھر ہاتھ پھر دونوں ہاتھوں کے بیچ میں سر رکھے اس طور پر کہ پہلے ناک تب ماتھا اور ناک کی ہڈی زمین پر جم جائے اور نظر ناک کی طرف رہے اور بازوئوں کو کروٹوں سے اور پیٹ کو رانوں سے اور رانوں کو پنڈلیوں سے جدا رکھے اور ان دونوں پاؤں کی سب انگلیوں کو قبلہ کی طرف رکھے اس طرح کہ انگلیوں کا سارا پیٹ زمین پر جما رہے اور
ہتھیلیاں بچھی ہوں اور اُنگلیاں قبلہ کی طرف ہوں اور کم سے کم تین بار سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی (1 ) کہے پھر سراُٹھائے اس طرح کہ پہلے ماتھا پھر ناک پھر منہ پھر ہاتھ اور داہنا قدم کھڑا کر کے اس کی انگلیاں قبلہ رُخ کرے اور بایاں قدم بچھا کر اس پر خوب سیدھا بیٹھ جائے اور ہتھیلیاں بچھا کر رانوں پر گھٹنوں کے پاس رکھے کہ دونوں ہاتھ کی انگلیاں قبلہ کو ہوں اور انگلیوں کا سرا گھٹنہ کے پاس ہو پھر ذرا ٹھہر کر اَللّٰہُ اَکْبَر کہتا ہوا دوسرا سجدہ کرے، یہ سجدہ بھی پہلے کی طرح کرے پھر سر اُٹھائے اور ہاتھ کو گھٹنے پر رکھ کر پنجوں کے بل کھڑا ہوجائے، اٹھتے وقت بلا عذر ہاتھ زمین پر نہ ٹیکے، یہ ایک رکعت پوری ہوگئی، اب صرف بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھ کراَلْحَمْد اور سورۃ پڑھے اور پہلے کی طرح رکوع اور سجدہ کرے پھر جب دوسرے سجدہ سے سر اٹھائے تو داہنا قدم کھڑا کرکے بایاں قدم بچھا کر بیٹھ جائے اور
اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّیِّبَاتُطاَلسَّلَامُ ( 2) عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَ
رَحْمَۃُ اللّٰہِ وَ بَرَکَاتُہٗ طاَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ
اَشْھَدُ اَنْ لَّا ٓاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہ۔ (3 )
پڑھے اس کو تشہد کہتے ہیں جب کلمہ ’’ لَا ‘‘ کے قریب پہنچے تو داہنے ہاتھ کی بیچ کی اُنگلی اور انگوٹھے کا حلقہ بنائے اور چھوٹی اُنگلی اور اُس کے پاس والی ہتھیلی سے ملا دے اور لفظ ’’ لَا ‘‘ پر کلمہ کی اُنگلی اُٹھائے مگر اِدھر اُدھر نہ ہلائے اور ’’ اِلَّا ‘‘ پر گرادے اور سب انگلیاں فوراً سیدھی کرلے، اب اگر دو سے زیادہ رکعتیں پڑھنی ہوں تو اُٹھ کھڑا ہو اوراِسی طرح پڑھے مگر فرض کی اِن رکعتوں میں اَلْحَمْد کے ساتھ سورۃ ملانا ضرور نہیں ۔ اب پچھلا قعدہ جس کے بعد نماز ختم کرے گا اُس میں تشہد کے بعد درود شریف:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰیٓ اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ
عَلٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰیٓ اٰلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰیٓ اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ
عَلٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰیٓ اٰلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔ (1 )
پڑھے پھر:
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِمَنْ تَوَالَدَ وَلِجَمِیْعِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ
وَالْمُسْلِمِیْنَوَالْمُسْلِمَاتِ الْاَحْیَاء مِنْھُمْ وَالْاَمْوَاتِ اِنَّکَ مُجِیْبُ

الدَّعْوَاتِ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْن۔ (1 )
پڑھے یا اورکوئی دعائے ماثور پڑھے یا یہ پڑھے:
اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّار۔ (2 )
اور اس کو بغیر اَللّٰھُمَّ کے نہ پڑھے پھر داہنے شانہ کی طرف منہ کرکے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہ (3 ) کہے اور اسی طرح بائیں طرف، اب نماز ختم ہوگئی، اس کے بعد دونوں ہاتھ اُٹھا کر کوئی دُعا مثلاً
اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّار۔
پڑھے اور منہ پر ہاتھ پھیرے۔ یہ طریقہ امام یا تنہا مرد کے پڑھنے کا ہے لیکن اگر نمازی مقتدی ہو یعنی جماعت کے ساتھ امام کے پیچھے پڑھتا ہو تو قرأ ت نہ کرے یعنی اَلْحَمْد اور سورۃ نہ پڑھے چاہے امام زور سے قرأت کرتا ہو یا آہستہ، امام کے پیچھے کسی نماز میں قرأت جائز نہیں ۔ اگر نمازی عورت ہو تو تکبیر تحریمہ کے وقت مونڈھے تک ہاتھ اُٹھائے اور بائیں ہتھیلی
سینہ پر چھاتی کے نیچے رکھ کراس کے اوپردا ہنی ہتھیلی رکھے اور رکوع میں تھوڑا جھکے یعنی صرف اتنا کہ گھٹنوں پر ہاتھ رکھ دے زور نہ دے اور ہاتھ کی انگلیاں ملی رہیں اور پیٹھ اور پاؤں جھکے رہیں مردوں کی طرح خوب سیدھی نہ کردے اور سجدہ میں سمٹ کر سجدہ کرے یعنی بازو کروٹوں سے ملادے اور پیٹ رانوں سے اور ران پنڈلیوں سے اور پنڈلیاں زمین سے ملادے اور دونوں پاؤں پیچھے نکال دے اور قعدہ میں دونوں پاؤں داہنی جانب نکال دے اور بائیں سرین پر بیٹھے اور ہاتھ بیچ ران پر رکھے۔

________________________________
1 – پاک ہے تو اے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) اور میں تیری حمد کرتا ہوں، تیرا نام برکت والا ہے اور تیری عظمت بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
2 – میں اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کی پناہ میں آتا ہوں، شیطان مردود سے۔
3 – اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا۔
4 – پاک ہے میرا عظمت والا پروردگار۔
5 – اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) نے اس کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی۔
6 – اے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) ! اے ہمارے مالک! سب خوبیاں تیرے ہی لیے ہیں۔

________________________________
1 – پاک ہے میرا پروردگار سب سے بلند۔
2 – حضرت امام غزالی (عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِیْ) نے فرمایا کہ جب التحیات پڑھنے بیٹھے تو اپنے دل میں رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم کی مبارک صورت کو حاضر کرے اور حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کا خیال دل میں جما کر کہے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ اوریقین جانے کہ یہ سلام حضور کو پہنچتا ہے اور حضور ( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) اس کا جواب اس سے بڑھ کر دیتے ہیں۔ (احیاء العلوم جلد اوّل) ۱۲منہ۔ (احیاء العلوم،کتاب اسرار الصلاۃ ،۱/۲۲۹)
3 – تمام قولی (تحیت) ، فعلی (نمازیں) اور مالی عبادتیں (پاکیزگیاں) اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) ہی کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر، اے نبی! اور اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کی رحمتیں اور برکتیں، سلام ہو ہم پر اور اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوںکہ اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّم) اس کے بندہ اور رسول ہیں۔

________________________________
1 – اے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) ! درود بھیج ہمارے سردار محمد پر اور اُن کی آل پر جس طرح تو نے درود بھیجا سیدنا ابراہیم (عَلَیْہِ السَّلَام) پر اور اُن کی آل پر، بیشک تو ہی ہے سب خوبیوں والا عزت والا، اے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) برکت نازل کر ہمارے سردار محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم) پر اور اُن کی آل پر جس طرح تو نے برکت نازل کی سیدنا ابراہیم (عَلَیْہِ السَّلَام) پر اور اُن کی آل پر، بیشک تو ہی ہے سب خوبیوں والا عزت والا۔

________________________________
1 – اے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) تو بخش دے مجھ کو اور میرے والدین کو اور اس کو جو پیدا ہوا اور تمام مومنین و مومنات اور مسلمین و مسلمات کو، بیشک تو دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے اپنی رحمت سے، اے سب مہربانوں سے زیادہ مہربان۔
2 – اے اللّٰہ! (عَزَّوَجَلَّ) ،اے رب ہمارے ہمیں دنیا میں بھلائی دے اورہمیں آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں عذاب ِ دوزخ سے بچا۔
3 – سلام میں اکیلا نمازی اپنے داہنے سلام میں ان فرشتوں پر سلام کی نیت رکھے جو د ا ہنی طرف ہیں اور بائیں سلام میںبائیں طرف کے فرشتوں کی نیت کرے اور اگر نمازی امام ہو تو ان سب کے ساتھ داہنے طرف کے مردمقتدیوں کی بھی نیت کرے اور اسی طرح بائیں سلام میں بائیں طرف کے، انہیں سب کی نیت کرے اور اگر مقتدی ہو تو ان سب کے ساتھ امام کو بھی شامل کرے اس طرف کے سلام میں جس طرف امام پڑے اور اگر امام سامنے پڑے تو دونوں سلام میں امام کو شامل رکھے۔ (۱۲منہ)

Exit mobile version