نفع بخش کلام :
اس کلام کے ذریعے نفع کمانے میں سستی نہیں کرنی چاہے۔سرورِ کونین صلی اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا
:”اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم فرمائے جو کلام کرتا ہے تو نفع حاصل کرتا ہے یا خاموش رہ کر سلامتی حاصل کرتا ہے۔”(شعب الایمان ،رقم ۴۹۳۸ج۴،ص۲۴۱)
اورحضرتِ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرورِ عالم صلی اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
” اچھی بات کے علاوہ اپنی زبان قابو میں رکھو کیونکہ اس کے ذریعے شیطان ، انسان پر غالب آجاتاہے ۔”(الترغیب والترہیب ،کتاب الادب، رقم : ۲۹، ج۳،ص۳۴۱)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!
نقصان دہ کلام کی طرح نفع بخش کلام کی بھی کئی صورتیں ہیں ، بطورِ ترغیب نفع بخش کلام کی چند صورتیں اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد کی تفصیل ملاحظہ ہو:
(1) تلاوتِ قرآن کرنا
(۱) حضرتِ سیدنا ابو اُمَامَہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ عليہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناکہ ”قرآن پڑھا کرو
کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کریگا ۔”(مسلم ،کتاب صلاۃ المسافرین ،باب فضل قراء ۃ القرآن ، رقم ۲۵۲، ص ۴۰۳)
(۲) حضرتِ سیدنا عبداﷲ بن عمرورضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا:
”روزے اور قرآن قیامت کے دن بندے کے لئے شفاعت کریں گے روزہ عرض
کریگا یا رب عزوجل میں نے اسے دن میں کھانے پینے اور خواہشات سے روک دیا تھا لہذا میری شفاعت اسکے حق
میں قبول فرماجبکہ قرآن کہے گا اے رب عزوجل میں نے اسے رات کو سونے سے روک دیا تھا لہذامیری شفاعت اسکے حق میں قبول فرما
پھران دونوں کی شفاعت قبول کرلی جائے گی۔”(مسند احمد، مسند عبداللہ بن عمرو بن عاص، رقم ۶۶۳۷، ج۲ ،ص ۵۸۶)
(۳) حضرتِ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا:” جس نے کتا ب اللہ عزوجل
کی ایک آیت توجہ کے ساتھ سنی اسکے لئے ایک نیکی اضافہ کے ساتھ لکھی جائے گی اور جس نے اسکی تلاوت کی وہ آیت اسکے
لئے قیامت کے دن نور بن جائے گی ۔”(مسند احمد، مسند ابی ہریرہ، رقم ۸۵۰۲ ،ج۳ ،ص ۲۴۵)
(۴) حضرت معاذ جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص قرآن کو پڑھے اور اس پر عمل کرے
تو قیامت کے دن اس کے ماں اورباپ کو ایسا تاج پہنایا جائے گا کہ اس کی روشنی دنیا کے سورج کی روشنی سے بڑھ کر ہوگی جب کہ سورج کو
اتنا قریب فرض کر لیا جائے پھر تم سمجھ سکتے ہو کہ جب ماں باپ کایہ مرتبہ ہو گا تو اس شخص کا کیا درجہ ہو گا جس نے قرآن کریم پر عمل کیا۔
(مسند احمد،ج۵،رقم۱۵۶۴۵،ص۳۱۴)
(۵) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرورِ عالم صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا کہ ”جو شخص کتاب اللہ میں سے ایک حرف پڑھے تو
اس کو ہر حرف کے بدلے میں ایک نیکی ملے گی اور ہر نیکی دس نیکیوں کے برابر ہو گی۔ میں الم کو ایک حرف نہیں کہتا بلکہ الف ایک
حرف ہے’ لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔”
(ترمذی ،کتاب فضائل القرآن ،رقم ۲۹۱۹،ج۴،ص۴۱۷)
نوٹ: قرآن میں کل 321267 حروف ہیں تو پورے قرآن کی تلاوت سے 3212670 نیکیاں ملیں گی۔(انوار الحدیث ،ص ۲۷۳)
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی زبان تلاوتِ قرآن میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ عليہ وسلم