نبی کی حیات

نبی کی حیات

انبیائ عَلَیْہِمُ السَّلَام اپنی اپنی قبروں میں اسی طرح زندہ ہیں جیسے دنیا میں تھے اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کا وعدہ پورا ہونے کے لیے ایک آن کو اُنہیں موت آئی ہے پھر زندہ ہوگئے، اُن کی زندگی شہیدوں کی زندگی سے بڑھ کر ہے۔ (1)

________________________________
1 – حضرت شیخ عبدالحق (رحمۃ اللّٰہ علیہ) اپنی کتاب تکمیل الایمان میں لکھتے ہیں :
مقام نبوت و رسالت بعد از موت ثابت است وخود انبیاء را موت نبود وایشاں حی و باقی اند وموت ہماں است کہ یکبار

چشیدہ اند بعد ازاں ارواح را بہ ابدان ایشاں اعادہ کنند وحقیقت حیات بخشند چنانچہ در دنیا بودند کامل تر از حیات شہدا کہ آں معنوی است۔ (تکمیل الایمان، صدور کبائر از انبیاء جائز نیست، ص۱۲۲)
یعنی کمالِ نبوت و رسالت مرنے کے بعد بھی ثابت رہتا ہے اور خود نبی لوگ مرتے نہیں وہ لوگ زندہ اور باقی ہیں ان کے لیے موت بس اتنی ہے کہ ایک بار چکھا اور پھر اس کے بعد ان کی روحیں ان کے بدن میں واپس کردی گئیں ا

ور ان کو وہی اصل زندگی دے دی گئی جیسی کہ دنیا میں تھی یہ ان کی زندگی شہیدوں کی زندگی سے کہیںبڑھ کر ہے۔مراقی الفلاح میں ہے:ومما ھو مقرر عندالمحققین انہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حی یرزق ممتع بجمیع الملاذ والعبادات غیر انہ حجب عن ابصار القاصرین عن شریف المقامات ۔ (نور الایضاح مع مراقی الفلاح،کتاب الحج، فصل فی زیارۃ النبی صلی اللّٰہ تعالی علیہ والہ وسلم،ص۳۸۰) ۔اقول: اور بہت حدیثوں میں آیا کہ نبی زندہ رہتا ہے اور روزی پاتا ہے انبیاء کے بدن کو مٹی نہیں کھا سکتی،ان اللّٰہ تعالٰی حرم علی الارض ان تاکل اجساد الانبیاء فنبی اللّٰہ حی یرزق۔ ( ابن ماجہ وغیرہ) (۱۲منہ) (ابن ماجہ،کتاب الجنائز،باب ذکر وفاتہ ودفنہ،۲/۲۹۱،حدیث:۱۶۳۷)

Exit mobile version