ایسے ہے رواں میراقلم نعتِ نبی میں
خوشبو ہے بسی جیسے کہ ہر گل میں کلی میں
انگلی کے اشارے سے قمر ہوتا ہے ٹکڑے
سورج بھی تو ذرّہ ہے مدینے کی گلی میں
اے شاعرو !جو اس کو سنے کیف ہو طاری
اتناتو اثر پیداکرونعتِ نبی میں
نکہت ہے پسینے میںمحمد کے جو یارو
لاریب نہیںایسی کسی گل میں کلی میں
گر خوبیٔ قسمت سے فداؔ طیبہ کوجائیں
کھل جائیں کئی پھول تمنائے دلی میں