نابینے کی خواہش

نابینے کی خواہش

راہب نے کہا:”مشہورہے کہ کسی تاجرنے ایک جگہ اپنے سو(100)دیناردبادئیے ۔ اس کے پڑوسی نے اسے دیکھ لیا اور موقعہ ملتے ہی ساری رقم نکال کراپنے گھرلے گیا۔تاجرنے جب اپنی رقم نہ پائی توخوب رویااورپریشان ہوا۔جب بڑھاپاآیا تواس کی بینائی چلی گئی اوروہ شدیدمحتاج ہوگیا۔جب پڑوسی کی موت قریب آئی تواسے حساب کاخوف لاحق ہوا،اس نے وقت کی نزاکت کوسمجھتے ہوئے سودیناراس نابیناکودے دیئے۔ نابیناکوساراواقعہ معلوم ہواتووہ مال ملنے پر ا تناخوش ہواکہ پہلے کبھی اتناخوش نہ ہواتھا۔اس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کاشکربجالاتے ہوئے کہا:”تمام تعریفیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جس نے مجھے وہ چیزعطافرمائی جس کامیں شدید محتاج تھا۔اے کاش!اس دن مجھ سے سارامال لے لیاگیاہوتااورآج لوٹادیا جاتا کیونکہ آج کے دن میں اس کازیادہ محتاج ہوں۔”
راہب نے کہا:” جوشخص یہ جانتاہے کہ اسے ایک ایسے دن کا سامناضرورکرناپڑے گاجس میں اچھے اعمال کی طرف بہت زیادہ محتاجی ہوگی تواسے چاہے کہ وہ اعمالِ صالحہ کاذخیرہ کرلے۔مجھے سخت تعجب ہے ان لوگوں پرجوان باتوں پرعمل نہیں کرتے جنہیں وہ جانتے ہیں ۔گویاکہ وہ اس طرح ہلاک ہوناچاہتے ہیں جیسے” سیلاب والا”ہلاک ہوا۔”سرداروں نے پوچھا:”وہ کیسے ہلاک ہوا؟”

Exit mobile version