حکایت نمبر382: متبرَّک تربوز
حضرتِ سیِّدُنا ابو علی رُوذَبَارِی علیہ رحمۃ اللہ الباری کی بہن فاطمہ بنتِ احمد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا کا بیان ہے: بغداد میں دس نوجوان ایک ساتھ رہتے تھے ۔ ان کی آنکھوں پر غفلت کا پردہ پڑا ہو ا تھا دن رات دنیوی مشاغل میں مصروف رہتے ۔ایک دن انہوں نے اپنے ایک دوست کو کسی کام سے بازار بھیجا۔ اس نے آنے میں کافی دیر کردی سب اس پر بہت ناراض ہو رہے تھے ۔پھر وہ ہاتھوں میں ایک تر بو ز لئے ہنستا ہوا اپنے دوستوں کے پا س آیا ۔ اس کی یہ حالت دیکھ کر دوستوں نے کہا:” ایک تو تم آئے بہت دیر سے ہو اور ہنس بھی رہے ہو ؟” نوجوان نے کہا :” میں آپ کے پاس ایک بہت ہی عجیب چیز لے کر آیا ہوں۔ یہ دیکھو! اس تربور پر زمانے کے مشہور ولی حضرتِ سیِّدُنا بِشْر بن حَارِث حافی علیہ رحمۃ اللہ الکافی نے اپنا مُبَارَک ہاتھ رکھا تھا، میں نے اسے بیس دینار میں خرید لیا۔”
یہ سن کرسب باری باری تر بوز کو بڑی عقیدت ومحبت سے چوم کر اپنی آنکھوں پرمَلنے لگے ۔ پھران میں سے کسی نے کہا: ”کیا تم میں سے کسی کو معلوم ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا بِشْر حافی علیہ رحمۃ اللہ الکافی کو اس عظیم مقام و مرتبے تک کس چیزنے پہنچایا؟” سب نے کہا: ” تقویٰ وپر ہیز گاری نے۔” یہ سن کر اس نوجوان نے بآ واز ِبلند اپنے دوستوں سے کہا:” تم سب گواہ رہنا کہ میں اپنے تمام گناہوں سے تائب ہوکراللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف رجوع کر رہا ہوں ۔”یہ سن کر بقیہ دوستوں نے بھی بیک زبان کہا:” ہم سب بھی اپنے گناہوں سے تائب ہو کر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہماری خطا ؤں سے در گزر فرمائے۔” پھر دس کے دس نوجوان شب وروز عبادتِ الٰہی میں مشغول رہنے لگے۔ ایک قول کے مطابق انہوں نے ”طَرَسُوْس” کی طرف جہاد میں شرکت کی اور لڑتے لڑتے راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں جان دے دی۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)