شرم مگر تم کو نہیں آتی
مسلمانوں کو تو شرم آتی ہی نہیں ، غیرت پیدا ہوتی ہے روز بروز بے حیا اور تھکالو بنتے جا رہے ہیں ، یہ سنتے ہیں کہ انہیں شدھی کرنے کا خیال نیک پیدا ہوتا ہے ، کہیں ان کو ان کی پرانی زبان اردو سے نکال کر نئے نئے زبانیں سکھانے کے منصوبے باندھے جارہے ہیں ، ہم کو سنانے کی کوشش کی جاتی ہے صرف اس لئے کہ ہم مسلمان ہیں یعنی اسلام کے نام لیوا ، فرقہ پرست ہمیں صرف ہمیں سنا سکتے ہیں جیسا کہ اندلیس ، فرانس وغیرہ سے ایسا مٹا دیا جیسے وہاں حکومت کئے نہیں کبھی مسلمان گئے ہی نہیں ، مگر ان کو یہ بات یادر کھنی چاہئے کہ وہ اسلام کو کبھی کبھی مٹا نہیں سکتے ، اسلام مثل ہَوا کے ہے ، جیسا کہ دنیا کو تا قیام قیامت ہَوا کی اشدت ضرورت ہے اسی طرح دنیا کو اسلام کی کیونکہ اسلام کی حفاظت کرنے والے
صرف مسلمان نہیں بلکہ بلکہ سب سے پہلا جو ہے وہ اللہ عزوجل خود ہے ، جس کے قبضہ قدرت میں زمین و آسمان ہے جس کے نزدیک مقبول دین ، دین اسلام ہے ۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
مسلمانو ! تمہارے سامنے سورج سے بھی زیادہ روشن زندہ قصے سنائے جاتے ہیں ، تمہیں وہ سائنس سکھائی جاتی ہے جس پر عمل کرنے سے بلا مشین یا آلہ یہاں سے مدینہ والے سے بات کر سکتے ہیں کیا تم بھول گئے کہ جس وقت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ منبر شریف پر رونق افروز تھے تو فرمایا تھا کہ ا ے جاریہ ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) پہاڑ کے پیچھے سے دشمن آرہاہے ، دونوں حضرات کے درمیان ہزاروں میل کا فاصلہ تھا ، آپ کیوں بھولنے لگے ؟ جب ایک قافلہ جارہا تھا تو کچھ لٹیر قافلے کو لوٹ لیا ، قافلہ والوں کو شہید کرنا شروع کیا اہل قافلہ منت کرتے ہیں ، سینکڑوں میل کے فاصلہ سے اے غوث اعظم ، ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) مصیبت سے بچایئے وغیرہ سینکڑوں میل کے فاصلہ سے حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سنتے ہیں اور اپنا جوتا اہل قافلہ کی مدد کے لئے بھیجتے ہیں ۔۔بھائیو! کیا یہ ہزاروں میل دور سے سننے کی سائنس بلامشین کے اعلیٰ نہیں ہے ؟ اور آج کل کی سائنس سے بہتر نہیں ہے ؟
مسلمانو ! اٹھو پھر سے ہر گھر ابتدائی عربی گھر بناؤ ہر گھر کو غیبی نور سے منور کرو پکے باعمل بنو ، نہ یہ شدھی کا خیال پیدا ہوگا نہ زبان پر حملہ بلکہ خود بخود وہ ہمارے پیرو بن جائیں گے ۔