حکایت نمبر485: مقربین کی عاجزی
ہِشَام بن کَلْبِی سے منقول ہے: ” ایک مرتبہ حضرتِ سیِّدُنا حاتم اور حضرت سیِّدُنا اَوْس رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہما نعمان بن مُنْذِر کے پاس تشریف لے گئے۔ نعمان بن مُنْذِرنے دونوں کو علیحدہ علیحدہ مکانات میں ٹھہرایا۔ پھر حضرتِ سیِّدُنا حاتم اَصَم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کو بلاکر کہا: ” آپ دونوں میں سے افضل کون ہے ؟میں اُسے کچھ انعامات دیناچاہتاہوں۔’ ‘ فرمایا:” ایسی بات کرنا آپ کے لئے جائز نہیں، کیا آپ مجھے ”حضرتِ اَوْس” کے برابر شمار کرتے ہیں؟ وہ تو بہت عظیم انسان ہیں، ان کاسب سے کم عمر بیٹا بھی مجھ سے زیادہ عزت والا ہے۔” پھر نعمان بن مُنْذِرنے تحفے تحائف حضرتِ سیِّدُنا اَوس رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس بھجوا دیئے۔پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو بلا کر پوچھا: ”بتائیے! آپ دونوں میں سے افضل کون ہے؟” حضرتِ سیِّدُنا اَوس رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے تڑپ کر کہا: ”کیاتم مجھے اورحضرتِ حاتم کو برابر شمار کرتے ہو؟ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !میری اور میری اولاد کی ملکیت میں جومال ہے، اگر ہم سب کچھ خرچ کر ڈالیں تب بھی حضرتِ حاتم کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتے ۔” یہ سن کر نعمان بن مُنْذِر نے دونوں حضرات کو اپنے سامنے بُلاکر کہا: ”اللہ عَزَّوَجَلَّ خوب جانتا ہے کہ میں نے آپ دونوں کو معظَّم، کریم اور سردار جاناہے اور آپ دونوں ہی قابلِ تعظیم ہیں۔” یہ کہہ کر اس نے دونوں کو انعام واکرام سے نوازا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)