معجزہ و کرامت کا فرق

معجزہ

معجزہ و کرامت کا فرق

وہ عجیب وغریب کام جو عادتاً ناممکن ہو جسے نبی اپنی نبوت کے ثبوت میں پیش کرے اور اس سے منکرین عاجز ہوجائیں وہ معجزہ ہے جیسے مردہ کو زندہ کرنا، اُنگلی کے اشارے سے چاند کے دو ٹکڑے کردینا ایسی عجیب وغریب بات اگر ولی سے ظاہر ہو تو اُسے کرامت کہتے ہیں اور نڈر ،بدکار یا کافر سے ہو تو اس کو اِستدراج کہتے ہیں ۔معجزہ کو دیکھ کر نبی کی سچائی کا یقین ہوتا ہے کہ جس کے ہاتھ پر قدرت کی ایسی نشانیاں ظاہر ہوں جس کے مقابل سب
لوگ عاجز و حیران ہوں ضرور وہ خدا کا بھیجا ہوا ہے کوئی جھوٹا نبوت کا دعویٰ کرکے معجزہ ہر گز نہیں دکھا سکتا،اللّٰہ تعالیٰ جھوٹے کو معجزہ ہر گز نہیں عطا فرماتا ور نہ سچے اور جھوٹے میں فرق نہ رہے۔

مسئلہ ضروریہ: نبی کی لغزش کا حکم

انبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام سے جو لغزشیں (1) ہوئیں ان کا ذکر تلاوتِ قرآن و روایت حدیث کے سوا حرام اور سخت حرام ہے اوروں کو ان سرکاروں میں لب کشائی کی کیا مجال اللّٰہ تعالیٰ ان کا مالک ہے جس محل پر جس طرح چاہے تعبیر (2) فرمائے وہ اس کے پیارے بندے ہیں اپنے رب کے لیے جس قدر چاہیں تواضع کریں ، دوسرا اِن کلمات کو سند نہیں بناسکتا، یعنی نبی کی بھول چوک کے موقعہ پر اللّٰہ تعالیٰ نے جو کلمہ کسی نبی کو کہا یا نبی نے اِنکساری عاجزی کے طور پر اپنے کو کہا کسی اُمتی کو نبی کے حق میں ایسے کلمات کہنا ناجائز و حرام ہے۔ (3)
________________________________
1 – لغزش:بھول، چوک (۱۲منہ)
2 – تعبیر:بیان (۱۲منہ)
3 – جیسے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنی دعا میں کہا کہ اے میرے رب ہم نے اپنے نفس پر ظلم کیا تو اور کوئی یہ نہیں کہہ سکتا آدم نیمعاذ اللّٰہ ظلم کیا۔۱۲ (منہ)

Exit mobile version