محدث اورولی کی ملاقات

حکایت نمبر213: محدث اورولی کی ملاقات

حضرتِ سیِّدُنا سلیمان بن حَرْب علیہ رحمۃ اللہ الرَّب فرماتے ہیں :” میں حضرتِ سیِّدُنا بِشْربن حَارِث حافی علیہ رحمۃ اللہ الکافی کی زیارت کا بہت مشتاق تھا۔لیکن ابھی تک میری یہ خواہش پوری نہ ہو سکی تھی۔ ایک دن مسجد جاتے ہوئے دیکھا کہ ایک گھنے بالوں والاشخص پرانی سی چاداوڑھے دیوار کی جانب منہ کئے تھیلے سے سوکھی روٹی کے ٹکڑے نکال کر کھا رہا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا: ”کیا تم خُرَاسَان کے رہنے والے ہو۔ ” کہا:” نہیں ،بلکہ بغداد کا رہنے والا ہوں۔ ” میں نے کہا :” تم یہاں کس لئے آئے ہو؟” کہا:” آپ سے حدیث سننے آیا ہوں۔ ” میں نے کہا:”تمہارا نام کیا ہے ” ؟کہا:”آپ میرا نام پوچھ کرکیا کریں گے۔ ” میں نے کہا:” میری خواہش ہے کہ تمہارا نام جانوں۔” کہا:”میں ابو نصر ہوں۔” میں نے کہا:” میں آپ کا نام جاننا چاہتا ہوں کنیت نہیں۔ ” کہا:” میں آپ کو اپنا نام نہیں بتاؤں گا کیونکہ اگر میں نے اپنا نام بتادیا تو میں آپ سے حدیث نہیں سن سکوں گا ۔” میں نے کہا :” تم اپنا نام بتا دو، اس کے بعد تم حدیث سننا چاہو تو میں تمہیں ضرور سناؤں گا اور اگر نہ سننا چاہو تو تمہاری مرضی۔” اس نے کہا:

”میرا نام ”بِشربن حَارِث حافی ہے۔”

میں نے خوش ہوتے ہوئے کہا:” شکر ہے اس پاک پروردگارعَزَّوَجَلَّ کا جس نے مجھے جیتے جی آپ سے ملاقات کا شرف عطافرمایا۔ میں ان کے قریب بیٹھ کررونے لگا ۔ پھر ہم حدیث کا تکرار کرنے لگے کافی دیر حلقۂ درسِ حدیث جاری رہا ۔ میں نے کہا:”اب جبکہ آپ ہمارے شہر میں آگئے ہیں تو کیا میرے گھر نہیں چلیں گے؟” فرمایا:” میرے لیے کوئی مستقل رہائش گاہ نہیں۔ میں مسافر ہوں کسی ایک جگہ نہیں ٹھہر سکتا ۔” یہ سن کرمیں رونے لگا توآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بھی رو دئیے ۔پھر سلام کیا اور مجھے روتا چھوڑ کر اپنی اگلی منزل کی جانب روانہ ہوگئے ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)

Exit mobile version