حکایت نمبر300: مفلسی وتنگد ستی دورکرنے کاوظیفہ
حضرت سیِّدُنا اِبنِ شِیرَوَیْہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے منقول ہے کہ”ایک دن میں حضرت سیِّدُنا مَعْرُوف کَرْخِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی خدمتِ بابرکت میں حاضر تھا، اتنے میں ایک پریشان حال، تنگدست ،غریب شخص آیا اور اپنی مفلسی کی شکایت کی۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:”اللہ عَزَّوَجَلَّ تجھے اپنی حفظ وامان میں رکھے ، اپنے اہل وعیال کی طرف لوٹ جا اوریہ الفاظ بار بار پڑھ: ”مَا شَاءَ اللہُ کَانَ،(اللہ عَزَّوَجَلَّ نے جو چاہا وہی ہوا) مَا شَاءَ اللہُ کَانَ، مَا شَاءَ اللہُ کَانَ۔”
حضرت سیِّدُنا ابن شِیرَوَیْہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ پھر وہ شخص چلا گیا۔ جب ایک پُل کے قریب پہنچا توایک سوار بہت تیز رفتاری سے آتا دکھائی دیا۔ اس نے قریب آ کر کہا :” اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بندے! ٹھہر جاؤ۔” تو وہ محتاج وعیال دار شخص ٹھہر گیا ، سوار نے اسے ایک تھیلی دی اورچلاگیا۔” غریب شخص نے اپنے رفیق سے کہا: ”دیکھو! اس تھیلی میں کیا ہے ؟” جب تھیلی کھولی تو دیناروں سے بھر ی ہوئی تھی۔ وہ بہت خوش ہوا اور اپنے رفیق سے کہا : ”آؤ، حضرت سیِّدُنا مَعْرُوف کَرْخِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی خدمت میں حاضر ہوکر ساراواقعہ سناتے ہیں۔”چنانچہ، وہ دونوں حضرت سیِّدُنا مَعْرُوف کَرْخِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی بارگاہ میں پہنچے ،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس شخص کو دیکھتے ہی فرمایا:” اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بندے! جب تیری حاجت پوری ہوگئی تو واپس آنے کی کیا ضرور ت تھی؟اللہ عَزَّوَجَلَّ تجھے اپنے حفظ وامان میں رکھے ، اہل وعیال کی طرف یہ کہتے ہوئے لوٹ جاؤ: ”مَاشَاءَ اللہُ کَانَ،مَاشَاءَ اللہُ کَانَ،مَاشَاءَ اللہُ کَانَ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)
(میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس حکایت سے ہمیں درس ملاکہ جب کبھی کوئی دینی یا دنیوی پریشانی آئے تو بزرگوں کی بارگاہ میں حاضر ہوکر دعا کروانی چاہے ، اِنْ شَاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ان نیک ہستیوں کے صدقے ہماری مصیبتیں دورہوں گی ، خوشحالی اور سکون کی دولت میسر ہو گی ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ پریشان حالوں کی مدد کرنا اور ان کی پریشانیاں دور کرنا نیک لوگوں کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے۔ ہر مسلمان کو چاہے کہ جتنا ہوسکے اپنے مسلمان بھائیوں ، پڑوسیوں اور رشتہ داروں کی خیر خواہی کرے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ !دعوت اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول میں یہ سوچ دی جاتی ہے کہ جہاں تک ہوسکے اپنے مسلمان
بھائیوں کی پریشانیاں دورکرنی چاہیں۔” اپنی اورساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح ”کے مقدس جذبے کے تحت دعوت اسلامی کے مدنی قافلے سفر کرتے رہتے ہیں۔ آپ بھی اس مشکبار مدنی ماحول سے وابستہ ہوکر دارین کی سعادتیں حاصل کریں۔اللہ عَزَّوَجَلَّ ہر مسلمان کو دین ودنیا کی بھلائیاں عطا فرمائے ۔ ہم سب کو ایک دوسرے کی خیر خواہی کی توفیق عطافرمائے ۔)
( آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)